شہرِ قائد، شہرِ کرکٹ

جاسم محمد

محفلین
شہرِ قائد، شہرِ کرکٹ
احمر جلیل ہفتہ 9 مارچ 2019
شیئر ٹویٹ تبصرے
مزید شیئر

1582918-pslkarachi-1552107609-510-640x480.jpg

پی ایس ایل میچز کا کراچی میں انعقاد خوش آئند ہے لیکن شہرِ قائد میں کرکٹ کے فروغ کیلئے حکومت کو مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔ (فوٹو: فائل)

کراچی کو مختلف نام دیئے جاتے ہیں۔ قائد کا شہر، روشنیوں کا شہر، کاروبار کا شہر وغیرہ۔ اس شہر کی ایک اور معرفت بھی تھی جو وقت کے ساتھ گم نام ہوگئی اور اس شہر کے لوگ بھی اسے بھول گئے؛ اور وہ ہے کرکٹ۔

شہرِ کراچی نے اس ملک کو وہ کرکٹر دیئے جنہوں نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا۔ اس قدر باصلاحیت کھلاڑیوں کے ہونے اور آگے آنے کی بنیادی وجہ کراچی میں کرکٹ کا عام ہونا تھا۔ ماضی میں کراچی کی کرکٹ اپنے عروج پر تھی۔ صرف ملیر میں 20 سے زائد بڑے گراؤنڈز تھے۔ کالج، ڈیپارٹمنٹ اور کلب کی ٹیمیں ہوا کرتی تھیں۔ مواقع زیادہ تھے۔ کرکٹ کا سامان بھی مناسب قیمت میں دستیاب ہوتا تھا۔ کالج اور یونیورسٹی کی ٹیم سے کھیلنا طالبِ علم اپنے لیے اعزاز سمجھتے تھے۔ گلی محلے کے لوگ اپنی ٹیمیں تشکیل دیتے تھے اور دور دراز علاقوں میں میچ کھیلنے جاتے تھے۔ اس سلسلے میں کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن بھی بہت کام کرتی تھی مگر پچھلے ایک عشرے سے کراچی کی کرکٹ تباہ حالی کا شکار ہے۔ اس تباہ حالی کی بہت سی وجوہ ہیں جن میں سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی، میدانوں کا فقدان، صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی اور بین الاقوامی کرکٹ مقابلے نہ ہونا قابلِ ذکر ہیں۔

psl-karachi-01-1552108535.jpg


کئی برسوں بعد ایک سائن بورڈ کی صورت میں شہرِ قائد کا کرکٹ سے تعلق دیکھا جو ایئرپورٹ سے آنے والی سڑک پر آویزاں ہے۔ ایسے سائن بورڈز ’’پاکستان سپر لیگ‘‘ مقابلوں کے تناظر میں آویزاں کیے گئے ہیں۔ لیگ میں کراچی کی ٹیم کوئی خاطر خواہ کارکردگی تو نہیں دکھا سکی مگر پھر بھی کرکٹ کے دیوانے شائقین اپنی اپنی ٹیم کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ پورے شہر بالخصوص ایف ٹی سی اور کارساز کی سڑک کو برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے۔ اب تو لاہور میں ہونے والے سارے میچ کراچی منتقل کردیئے گئے ہیں۔

psl-karachi-02-1552108539.jpg


حکومت سندھ نے پی ایس ایل کی تیاریاں تو مکمل کرلی ہیں مگر کراچی کے نوجوانوں کےلیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ کرکٹ کے میدانوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مواقع میسر نہیں؛ اور جو میدان دستیاب ہیں بھی، ان کا کرایہ اتنا زیادہ ہے کہ نوجوان اس کے اخراجات برداشت ہی نہیں کرسکتے۔ گلی محلے میں کھیلنے کی وجہ سے بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں جن میں لوگوں کی بے آرامی اور زحمت ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کراچی کے نوجوان معیاری کرکٹ کی سرگرمیوں کے مستحق ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اگر صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کچھ کام کرے تو آنے والے وقت میں کراچی پھر سے شہرِ کرکٹ کہلایا جاسکتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 
Top