شہادت سے کچھ مدّت قبل مولا علیؑ کی حسنینؑ کو وصیت۔

منہاج علی

محفلین
انیسویں رمضان کو نمازِ فجر میں حالتِ سجدہ میں امیر المومنین حضرت علیؑ ابنِ ابی طالبؑ کا سر ابنِ ملجم نے زہر سے بجھی ہوئی تیغ سے شگافتہ کردیا۔ تین دن تک آپ شدید علالت میں رہے اکیسویں رمضان کی سحر کو آپؑ خالق سے جا ملے۔ آپ نے ضربت لگنے کے بعد اپنے دو بیٹوں (حسنؑ اور حسینؑ) کو طویل وصیت فرمائی۔ اس سے کچھ اقتباسات ملاحظہ ہو۔

’’مَیں تم دونوں کو وصیّت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، دنیا کے خواہش مند نہ ہونا اگرچہ وہ (دنیا) تمہارے پیچھے لگے۔ اور دنیا کی کسی ایسی چیز پر افسوس نہ کرنا جو تم سے واپس لے لی جائے۔ جو کہنا حق کے لیے کہنا اور جو کرنا ثواب کے لیے کرنا۔ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنے رہنا !‘‘

’’قرآن کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا ایسا نہ ہو کہ دوسرے اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت لے جائیں۔ نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرنا کیونکہ وہ تمہارے دین کا ستون ہے۔ ‘‘

’’برائی سے منع کرنے سے کبھی مت رکنا ورنہ بد کردار تم پر مسلّط ہوجائیں گے پھر دعا کرو گے تو قبول نہیں ہوگی‘‘

از کتابِ ’’ نہج البلاغہ‘‘ مکتوب نمبر ۴۷
 

سیما علی

لائبریرین
امام علی علیہ السلام نےفرمایا:
‏اپنے دونوں بیٹوں امام حسن علیہ السّلام و امام حسین علیہ السّلام کو ہدایت فرمائی کہ یہ ہمارا قیدی ہے اس کے ساتھ کوئی سختی نہ کرنا، جو کچھ خود کھانا وہ اسے کھلانا، اگر میں صحتیاب ہو گیا تو مجھے اختیار ہے کہ چاہے اسے سزا دوں یا معاف کر دوں اور اگر میں دنیا میں نہ رہا اور آپ نے اس سے انتقام لینا چاہا تو اسے ایک ہی ضربت لگانا کیونکہ اس نے مجھے ایک ہی ضربت لگائی ہے اور ہرگز اس کے ہاتھ پاؤں وغیرہ قطع نہ کرنا کیوں کہ یہ اسلامی تعلیم کے خلاف ہے۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
Top