شکار کی تاریخ

عزیزامین

محفلین
تاریخ کے لحاظ سے شکار پر مکمل روشنی ڈالیں چلتے چلتے 2012 تک آیں اقسام کا بھی ذکر کریں کیا مستقبل میں مزید اقسام دریافت ہو سکتیں ہیں؟
 

عزیزامین

محفلین
نایاب گھبرائیے گا نہیں آپ کو ٹیگ اس لیے کیا کے آپ محفل کے انسیکلوپیڈیا ہیں اور آپ کو مطالعہ کہ شوق بھی ہے آپ ست معلومات کی امید ہے برائے مہربانی اپنے نایاب وقت میں سے کچھ گھڑیاں نکال کر نایاب رائے سے نوازیں اور تحریر کو نایاب کریں شکریہ آپ کا منتظر ، عزیزامین
 

عثمان

محفلین
شکار انتہائی قدیم زمانے سے کیا جاتا رہا ہے۔ ازمنہ قدیم میں چونکہ بتی نہیں ہوتی تھی اس لئے شکار پہ روشنی نہیں ڈالی جاسکتی تھی۔ سورج کی روشنی میں ہی شکار کیا جاتا تھا۔
آج دو ہزار بارہ میں دنیا مختلف ہے۔ بتی پنکھے کا انتظام ہے اس لئے شکار میں کچھ سہولت واقع ہوئی ہے۔
شکار کی دو اقسام ہیں :
ایک وہ جو شکار کیا جاتا ہے۔
ایک وہ جو شکار ہو جاتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
تاریخ کے لحاظ سے شکار پر مکمل روشنی ڈالیں چلتے چلتے 2012 تک آیں اقسام کا بھی ذکر کریں کیا مستقبل میں مزید اقسام دریافت ہو سکتیں ہیں؟
نایاب گھبرائیے گا نہیں آپ کو ٹیگ اس لیے کیا کے آپ محفل کے انسیکلوپیڈیا ہیں اور آپ کو مطالعہ کہ شوق بھی ہے آپ ست معلومات کی امید ہے برائے مہربانی اپنے نایاب وقت میں سے کچھ گھڑیاں نکال کر نایاب رائے سے نوازیں اور تحریر کو نایاب کریں شکریہ آپ کا منتظر ، عزیزامین
میرے محترم بھائی
شکار کی تاریخ اس پل سے شروع ہوتی ہے ۔
جب کسی بھوک کے ستائے نے کسی اوزار سے کسی پرندے چرندے مچھلی کو شکار کیا اور اپنی پیٹ کی بھوک مٹائی ۔
شکار میں استعمال ہونے والے آلات و اوزار وقت کے ساتھ ساتھ اپنی شکل و صورت بدلتے رہے ہیں ۔
اور بدلتے رہیں گے ۔ پتھر اور جال دو بنیادی اوزار ہیں جو کہ شکار میں بہر صورت استعمال؎ ہوتے ہیں ۔
گولی چھرے وغیرہ پتھر کی ضرب جیسا ہی کام کرتے ہیں ۔ اور جال پانی میں اور خشکی پر یکساں استعمال ہوتا ہے ۔
میرے محترم بھائی یہ حقیقت ہے کہ اس اردو محفل پر واحد ان پڑھ ہوں ۔ اور یہاں موجود علمی ہستیوں سے ہر پل
ہر لمحہ سیکھتا ہوں ۔
 

عثمان

محفلین
میرے محترم بھائی
شکار کی تاریخ اس پل سے شروع ہوتی ہے ۔
جب کسی بھوک کے ستائے نے کسی اوزار سے کسی پرندے چرندے مچھلی کو شکار کیا اور اپنی پیٹ کی بھوک مٹائی ۔
شکار میں استعمال ہونے والے آلات و اوزار وقت کے ساتھ ساتھ اپنی شکل و صورت بدلتے رہے ہیں ۔
اور بدلتے رہیں گے ۔ پتھر اور جال دو بنیادی اوزار ہیں جو کہ شکار میں بہر صورت استعمال؎ ہوتے ہیں ۔
گولی چھرے وغیرہ پتھر کی ضرب جیسا ہی کام کرتے ہیں ۔ اور جال پانی میں اور خشکی پر یکساں استعمال ہوتا ہے ۔
جب جانور کسی دوسرے جانور کا شکار کرتے ہیں تو انہیں کسی اوزار کی ضرورت نہیں ہوتی۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
جب جانور کسی دوسرے جانور کا شکار کرتے ہیں تو انہیں کسی اوزار کی ضرورت نہیں ہوتی۔ :)
آپ نے درست لکھا میرے محترم بھائی
مگر یہاں شکار کا ذکر اس جانور سے منسلک ہے جو کہ
دو ٹانگوں پر چلتے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دماغ سے ملی آگہی پر استعمال کرتا ہے
اور شکار کرتے اپنی مادی و جسمانی بھوک کو مٹاتا ہے ۔
 
Top