فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: عِشق نے دِل میں جگہ کی تو قضا بھی آئی :::::: Fani Badayuni

طارق شاہ

محفلین


غزل
عِشق نے دِل میں جگہ کی تو قضا بھی آئی
درد دُنیا میں جب آیا، تو دَوا بھی آئی

دِل کی ہستی سے کِیا عِشق نے آگاہ مجھے
دِل جب آیا تو ، دَھڑکنے کی صَدا بھی آئی

صدقے اُتریں گے ، اسیرانِ قفس چھُوٹے ہیں
بجلیاں لے کے نشیمن پہ گھٹا بھی آئی

ہاں نہ تھا بابِ اثر بند، مگر کیا کہیے
آہ پہنچی تھی، کہ دُشمن کی دُعا بھی آئی

آپ سوچا ہی کیے ، اُس سے مِلوں یا نہ مِلوں !
موت مُشتاق کو مٹّی میں مِلا بھی آئی

لو مسیحا نے بھی ، اللہ نے بھی یاد کِیا
آج بیمار کو ہچکی بھی ، قضا بھی آئی

دیکھ یہ جادۂ ہستی ہے ، سنبھل کر فانؔی
پیچھے پیچھے وہ دبے پاؤں قضا بھی آئی

فانؔی بدایونی

 
Top