شوق کا مرحلہ بھی ٹوٹ گیا

شوق کا مرحلہ بھی ٹوٹ گیا
ضبط اور ضابطہ بھی ٹوٹ گیا


امن کی فاختہ بھی روٹھ گئی
اس کا وہ گھونسلہ بھی ٹوٹ گیا


چھڑ گئی جنگ دونوں ملکوں میں
خواب اک ناشتہ بھی ٹوٹ گیا


کہکشاں چھوٹتے ہی یادوں کی
وصل کا راستہ بھی ٹوٹ گیا


یاد کی خانقاہ ٹوٹ گئی
سانس کا سلسلہ بھی ٹوٹ گیا


آپ کیوں آگئے ہیں آنکھوں میں
خواب کا رابطہ بھی ٹوٹ گیا


اک مسلسل جمود تھا جس میں
جان وہ واسطہ بھی ٹوٹ گیا
※※※※​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top