شمالی وزیرستان میں اپریشن

شمالی وزیرستان کے اپریشن کا کیا نتیجہ ہوگا

  • فوج جیت جاءے گی

    Votes: 3 42.9%
  • فوج کو شکست ہوگی

    Votes: 1 14.3%
  • فوج جیست جاءے گی مگر ملک ٹوٹ سکتا ہے

    Votes: 2 28.6%
  • اپریشن نہیں ہوگا اور ھالات بدستور رہے گے

    Votes: 1 14.3%
  • اپریشن نہیں ہوگا مگر غیرملکی مداخلت بڑح جاءے گی

    Votes: 4 57.1%

  • Total voters
    7
ایچ اے خاں صاحب یہ بات آپ کی سمجھ شریف میں نہیں آنے والی۔ خوامخواہ اپنے دماغ کی لسی نہ بنائیں۔ بادام کھایا کریں تا کہ آپ کی یادداشت بہتر ہو اور یاد رہے کہ قبل از مسیح سے روس کے عبرتناک زوال تک اس سرزمین پہ ہر طالع آزما جارح کو منہ کی کھانا پڑی ہے اور وہ بھی بے قاعدہ فوج یعنی چھاپہ مار عوام کے ہاتھوں۔
چھاہ مار جنگ کی بھی ایک ترتیب ہوتی ہے
البتہ اس ترتیب کو عوام کی حمایت ضڑور حاصل ہوتی ہے
مثال بنگال کی ہے
 

ساجد

محفلین
چھاہ مار جنگ کی بھی ایک ترتیب ہوتی ہے
البتہ اس ترتیب کو عوام کی حمایت ضڑور حاصل ہوتی ہے
مثال بنگال کی ہے
کہاں بنگال اور کہاں افغانستان و قبائلی علاقہ جات۔ یہ ٹھہرے صنعتی ہنر مند وہ نسل در نسل جنگجو۔ اب میں بھینس کے آگے اور کتنی بین بجاؤں کہ چھاپہ مار جنگ شروع ہی عوامی حمایت سے ہوتی ہے۔
 

Fawad -

محفلین
طالبان سے نپٹنے کا یہ طریقہ غلط ہے ۔ اس سے طالبان کو مزید حمایت ملے گی اور شدت پسندی میں اضافہ ہو گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے کہ کسی بھی فوجی کاروائ کے حوالے سے مجموعی ذمہ داری، حتمی فيصلہ اور مکمل لائحہ عمل پاکستانی قيادت کے ہاتھ ميں ہے۔ حکومت پاکستان کے ساتھ ہماری بات چيت کے جاری عمل، تجاويز اور دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے ہمارے بيان کردہ واضح تحفظات کے باوجود ہم کسی بھی طور پر پاکستان کی فوجی قيادت پر کوئ فيصلہ مسلط کرنے کی پوزيشن ميں نہيں ہيں۔

يہ امر بھی واضح رہنا چاہيے کہ فوجی کاروائ سے متعلق جاری بحث صرف ان عناصر سے متعلق ہے جو خطے ميں عام شہريوں سميت فوجی جوانوں کو دانستہ نشانہ بنا رہے ہيں۔ يہ تاثر دينا بالکل لغو ہے کہ خطے سے دہشت گردی کے سدباب کے ليے عام شہريوں پر دانستہ حملے کی بات کی جا رہی ہے۔

يہ سوچ کہ ان افراد اور گروہوں کے خلاف کاروائ عوامی ردعمل کا باعث بنے گی جو خود کئ برسوں سے دہشت گردی کی بدولت عوام کی زندگی اجيرن کيے ہوئے ہيں، سمجھ سے بالاتر ہے۔

يہ دليل غير منطقی اور ناقابل فہم ہے کہ پاکستان ميں دہشت گردوں کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی وجہ اس خطے ميں امريکی پاليسيوں کے خلاف "ردعمل" ہے۔

يہ حقيقت واضح ہے کہ اس وقت پاکستان کے قبائلی علاقوں اور سوات ميں جو بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہيں وہ امريکی نہيں بلکہ پاکستانی ہيں اور اس ميں زيادہ تر عام شہری ہيں۔

اس ضمن ميں آپ کی توجہ دہشت گروہوں کے مقامی قائدين کے بيانات کی جانب کرواؤں گا جن ميں يہ واضح کر ديا گيا ہے ہر وہ شخص جس کا تعلق حکومت پاکستان سے ہے، اسے دشمن تصور کيا جائے گا اور وہ موت کا مستحق ہے۔ يہ خيالات ايک منتخب حکومت پاکستان کے بارے ميں ہيں جس سے يہ واضح ہے کہ يہ گروہ پاکستان کے شہريوں کی خواہشات کا احترام نہيں کرتے۔

کوئ بھی شخص جو قائداعظم کے پاکستان پر يقين رکھتا ہو، وہ کس طرح ان عناصر کے نظريات سے ہمدردی رکھ سکتا ہے؟ ميرے نزديک يہ امر ناقابل فہم ہے کہ کچھ افراد اب بھی ان لوگوں کے ليے نرم گوشہ رکھتے ہيں جو بے دريخ بے گناہ شہريوں کو قتل کر رہے ہيں، سکولوں کو آگ لگا رہے ہيں اور پاکستان کے آئين اور خودمختاری کو چيلنج کر رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

ساجد

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے کہ کسی بھی فوجی کاروائ کے حوالے سے مجموعی ذمہ داری، حتمی فيصلہ اور مکمل لائحہ عمل پاکستانی قيادت کے ہاتھ ميں ہے۔ حکومت پاکستان کے ساتھ ہماری بات چيت کے جاری عمل، تجاويز اور دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے ہمارے بيان کردہ واضح تحفظات کے باوجود ہم کسی بھی طور پر پاکستان کی فوجی قيادت پر کوئ فيصلہ مسلط کرنے کی پوزيشن ميں نہيں ہيں۔

يہ امر بھی واضح رہنا چاہيے کہ فوجی کاروائ سے متعلق جاری بحث صرف ان عناصر سے متعلق ہے جو خطے ميں عام شہريوں سميت فوجی جوانوں کو دانستہ نشانہ بنا رہے ہيں۔ يہ تاثر دينا بالکل لغو ہے کہ خطے سے دہشت گردی کے سدباب کے ليے عام شہريوں پر دانستہ حملے کی بات کی جا رہی ہے۔

يہ سوچ کہ ان افراد اور گروہوں کے خلاف کاروائ عوامی ردعمل کا باعث بنے گی جو خود کئ برسوں سے دہشت گردی کی بدولت عوام کی زندگی اجيرن کيے ہوئے ہيں، سمجھ سے بالاتر ہے۔

يہ دليل غير منطقی اور ناقابل فہم ہے کہ پاکستان ميں دہشت گردوں کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی وجہ اس خطے ميں امريکی پاليسيوں کے خلاف "ردعمل" ہے۔

يہ حقيقت واضح ہے کہ اس وقت پاکستان کے قبائلی علاقوں اور سوات ميں جو بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہيں وہ امريکی نہيں بلکہ پاکستانی ہيں اور اس ميں زيادہ تر عام شہری ہيں۔

اس ضمن ميں آپ کی توجہ دہشت گروہوں کے مقامی قائدين کے بيانات کی جانب کرواؤں گا جن ميں يہ واضح کر ديا گيا ہے ہر وہ شخص جس کا تعلق حکومت پاکستان سے ہے، اسے دشمن تصور کيا جائے گا اور وہ موت کا مستحق ہے۔ يہ خيالات ايک منتخب حکومت پاکستان کے بارے ميں ہيں جس سے يہ واضح ہے کہ يہ گروہ پاکستان کے شہريوں کی خواہشات کا احترام نہيں کرتے۔

کوئ بھی شخص جو قائداعظم کے پاکستان پر يقين رکھتا ہو، وہ کس طرح ان عناصر کے نظريات سے ہمدردی رکھ سکتا ہے؟ ميرے نزديک يہ امر ناقابل فہم ہے کہ کچھ افراد اب بھی ان لوگوں کے ليے نرم گوشہ رکھتے ہيں جو بے دريخ بے گناہ شہريوں کو قتل کر رہے ہيں، سکولوں کو آگ لگا رہے ہيں اور پاکستان کے آئين اور خودمختاری کو چيلنج کر رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
تو بھائی جان ۔ اتنے سارے اسلامی ملکوں کو رگید چکے ہو۔ وہاں کیا امن کے پھول کھل گئے آپ کے ہاتھوں؟۔ پہلے سے زیادہ جہالت ، غربت ، بے روزگاری ، صحت کے مسائل ، ماحولیاتی آلودگی اور بیماریوں میں اضافے کے علاوہ کیا دے کے آئے ہو ان لوگوں کو؟۔
اب یہاں تمہیں کس نے روک رکھا ہے؟ ۔ افغانستان میں قتل و غارت گری کر ہی رہے ہو نا 12 برس سے اور جنوبی وزیرستان میں ڈرونی دہشت گردی بھی کر رہے ہو تو ہمت کرو کہ ان علاقوں اور شمالی وزیرستان میں بھی اپنی افواج بھجوا دو ۔ ان قبائل نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا ہوا ہے جس کے معاہدے میں شامل ہے کہ پاکستان کی افواج ان کے علاقوں میں ان کی مرضی کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتیں البتہ وہاں قیام ضرور کر سکتی ہیں۔ پاکستان نے آج تک جو وزیرستان میں تمہارے کہنے پر فوج بھیجی اسی کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے اور طالبان اسی وجہ سے قبائل کی ہمدردی حاصل کر لیتے ہیں۔
قسم خدا کی مجھے اختیار ملے تو میں ایک لمحہ ضائع کئے بغیر تمام قبائلی علاقوں سے پاک فوج کو واپس بلوا لوں اور تمہارے نمائندوں کو ٹکا سا جواب دے دوں کہ ہمت ہے تو خود وہاں فوج بھیج لو اور وہاں سے دہشت گردوں کو پکڑ لو ہم قانونی و آئینی طور پر اس علاقے میں ایسی کارروائیوں کا حق نہیں رکھتے۔ یہ تمہارا اور قبائلیوں کا جھگؑٓڑا ہے۔لکھ دیتا ہوں کہ تم اور ناٹو ایک ماہ وہاں نہیں ٹھہر سکو گے کیونکہ افغانستان کے بلند پہاڑ اور شمال کا ہمالیائی سلسلہ تمہارے فرار کے سارے راستے مسدود کر دے گا۔ اسی لئے تم تین برس سے مسلسل پاکستان پر دباؤ ڈال رہے ہو کیوں کہ تمہارے فوجیوں میں وہاں جانے کا حوصلہ ہی نہیں ہے۔
پاکستان نے بلوچستان میں فوج کشی کر کے پہلے ہی ایک غلطی کر رکھی ہے اور تم اس غلطی سے کسی بھی وقت فائدہ ضرور اٹھاؤ گے اب تم ایسی ہی ایک اور غلطی ہم سے کروانا چاہتے ہو تاکہ پاکستان کو بلیک میل کر سکو۔ایسی ہی ایک غلطی سے بنگلہ دیش وجود میں آیا تھا۔
 
Top