شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہزار سی بھی لوُں دامن، سِیا نہیں لگتا :::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
شفیق خلش

ہزار سی بھی لوُں دامن، سِیا نہیں لگتا
جنُوں سے عِشق میں سودا کِیا نہیں لگتا


اِک امتحان سے گُذرا ہُوں، کیوں نہیں سمجھیں
یونہی نہیں میں ہر اِک کو جِیا نہیں لگتا

وہ اطمینان سے یُوں ہیں، کہ میں کسی کو بھی اب
خود اپنے آپ پہ تہمت لِیا نہیں لگتا

وقوعِ وصل پہ کہتے ہیں سب، کرُوں نہ یقیں
کبھی وہ مجھ کو بھی وعدہ کِیا نہیں لگتا

اِنہی اندھیروں میں شاید ہے اختمامِ حیات
ہو اِک بھی راہ میں روشن دِیا، نہیں لگتا

کب اِن کے بیچ مجھے روز و شب نہیں بھاری !
کب آسمان و زمیں آسیا نہیں لگتا

تمام وقت ہی مدہوش جس کے عشق میں ہو
بس اِک اُسی کو خلش، تُو پیا نہیں لگتا

شفیق خلش
 
Top