شفیق خلش شفیق خلش ::::: وہ جو رُخ پہ رنگِ شباب تھا ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
شفیق خلش

وہ جو رُخ پہ رنگِ شباب تھا
تِرا حُسن تھا کہ گلاب تھا

نہ تھا یوں مگر مجھے یوں لگا
وہی جاں کا میری عذاب تھا

کہ شکستِ دل کا سبب بھی تو
وہی عشقِ خانہ خراب تھا

اُفقِ نظر پہ ہے آج تک
وہ جو چاند زیرِ نقاب تھا

مِری زندگی تھی کہ دُھوپ تھی
تِرا حُسن مثلِ سحاب تھا

بنا تیرے لمحہ بھی ایک ایک
مِری ضیقِ جاں کا حساب تھا

نہ تھا کچھ بھی میری نظر میں تب
تُو ہی ایک لُبّ لُباب تھا

تُو مِلا جو مجھ سے تو یُوں مِلا
نہیں مانع کوئی حجاب تھا

تو بچھڑ گیا تو لگا ہے یُوں
کہ وہ سب ہی مثلِ حباب تھا

کبھی ہو سکے گا نہ مجھ سے حل
وہی ایک ایسا نصاب تھا

شفیق خلش
 
Top