شعر کاوی کے اوایلی دور کی ایک نظم برائے اصلاح.."متروک سے"..

کیوں کہ یہ نظم بالکل حقیقی احساسات و جذبات کی بنا پر لکھی گئی ہے اس خاطر فنون کی کمی پائی جاتی ہے۔۔۔ لیکن جس میں دل کی بات ہو وہ چیزے دیگر است۔۔
متروک سے
مالکوں سے کبھی کتے بھی دغا کرتے ہیں
ہم وفادار نہیں ترک وفا کرتے ہیں
تیرا ہونا نہیں لازم مرے جینے کے لئے
شمع گل ہو تو بھی پروانے جیا کرتے ہیں
اس نے چاہا تھا ہمیں عشق میں تڑپائے مگر
ہم تو ہر حال میں آسودہ رہا کرتے ہیں
اب جو کرنا ہو تمہیں ترک تو کرلینا حجاز
شعراء بعد میں بے چین ہوا کرتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اسے نظم کیوں کہہ رہے ہو؟ غزل کے فارم میں ہی نہیں، ہر شعر فرد فرد ہے۔ بعد میں اصلاح کے ساتھ آتا ہوں۔
 
Top