شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

وہی آغوشِ ساحل اور وہی منجدھار کے ڈوبے
پلٹ کر خاک میں مِلنے ،کہاں سے پھر کہاں آئے


مِرزا یاس عظیم آبادی، یگانہ
 

طارق شاہ

محفلین

آدمی اِک تضادِ باہم ہے
کبھی جنّت، کبھی جہنّم ہے

غم ہے اِک نعمتِ خُداوندی
جِتنا برتو، اُسی قدر کم ہے

اِلتفات آپ کا بجا، لیکن !
کیا خوشی ہے کہ آنکھ پُرنم ہے

بُجھ رہے ہیں چراغِ دیر و حرم
دِل جلاؤ، کہ روشنی کم ہے

سلمٰی تصدّق حُسین سلمٰؔی
 

طارق شاہ

محفلین

مُدّت ہُوئی کہ چشمِ تصوّر کو ہے سکُوت
اب جُنبشِ نظر میں کوئی داستاں نہیں

بیگم زاہدہ خلیق الزماں، زاہدؔہ
 

طارق شاہ

محفلین

میری آنکھوں میں ہیں جلوے حُسنِ عالم گیر کے !
مجھ کو ہر محفل پہ دھوکا، آپ کی محفل کا ہے

بیگم زاہدہ خلیق الزماں، زاہدؔہ
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

حوصلہ تجھ کو نہ تھا، مجھ سے جُدا ہونے کا
ورنہ کاجل تِری آنکھوں میں نہ پھیلا ہوتا

احمد ندیؔم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین

وہ زندگی، جو گزارے نہیں گزرتی تھی !

تِرے طُفیل، گُزارے بغیر بیت گئی

انور شعُورؔ
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

دل و نظر کو عطا ہوں گی مستِیاں ساغؔر
یہ بزمِ ساقی ، یہ بادہ ، یہ جام بدلے گا

ساغؔر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

یقین کر ، کہ یہ کُہنہ نظام بدلے گا
مِرا شعور ، مزاجِ عوام بدلے گا

یہ کہہ رہی ہیں فِضائیں بہارِہَستی کی!
نیا ، طریقِ قفس، اور دام بدلے گا


ساغؔر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

تُو قادر و عادل ہے، مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدُور کے اوقات

کب ڈُوبے گاسرمایہ پرستی کا سفینہ ؟
دُنیا ہےتِری منتظرِ روزِ مکافات

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

وہ گھر کو سِدھارے، تو قیامت ہُوئی برپا !
جب صُبح کو خالی ہمیں پہلُو نظر آیا


داغؔ دہلوی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

ہمیشہ، ساتھ رہا ہے اِس آب و آتش کا !
کبھی نہ برق کا دامن سحاب سے چھُوٹا

نصیب میں ہو جو چکّر، تو کوئی چھُٹتا ہے
یہ رات دن نہ مہ و آفتاب سے چھُوٹا


داغؔ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

میخانے کی بُنیاد میں آیا ہے تزلزُل !
بیٹھے ہیں اِسی فکر میں پیرانِ خرابات

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

گفتار کے اسلوب پہ قابُو نہیں رہتا
جب رُوح کے اندر متلاطم ہوں خیالات

علا مہ اقبال
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

پھر تیرے حَسِینوں کو ضرُورت ہے حِنا کی
باقی ہے ابھی رنگ مِرے خونِ جگر میں


علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

کہوں میں کِس سے کہ ، مطلب مِرا رَوا کیجیے
بَھلا ہے ترکِ تعلّق کا مُدّعا کیجیے

مرزا محمد رفیع سوداؔ
 

طارق شاہ

محفلین

تیرے اُن اُلفتوں کے زمانے کِدھر گئے
کیا جانیے کہاں ہیں، نجانے کِدھر گئے

ہے مُدّتوں سے خانۂ زنجیر بے صدا
معلوم ہی نہیں کہ دِوانے کِدھر گئے

مرزا محمد رفیع سوداؔ
 
Top