شعر و سخن کے معماروں کے نام

نوید صادق

محفلین
شعر و سخن کے معماروں کے نام

محبت، نفرت اور غم و غصہ تو انسانی جبلت ہے۔ذرا سوچیں جب زبان ایجاد نہیں ہوئی تھی، تو اپنی ہر کیفیت کے اظہار سے قاصر انسان کوکیسا لگتا ہوگا۔ اب جبکہ زبان کا فیضِ دوام، پانی اور ہواکی طرح ارزاں و عام ہے، انسان کو شاذ ہی اس نعمتِ عظمیٰ کا شکر ادا کرنے کی توفیق ہوتی ہے۔
کہتے ہیں نا،
قدرِزر زرگر بداند، قدرِ گوہر جوہری
وہ جن کو قلم ودیعت کیا گیا ہے، وہ اس کے درِ ناز پر اپنی جبینِ نیاز خم کرنا اپنا فرضِ عین سمجھتے ہیں۔ کہ وہ جانتے ہیں لفظ جس پر اپنا بھید کھول دیں، خود کو آشکار کر دیں، اپنا رازدان بنا لیں، وہ معجزے تخلیق کر سکتا ہے۔ وہ فنِ کیمیا گری کے شائقین کی طرح اپنی عمریں اس کے بھیدبھاؤ جاننے کی کھوج میں گزار دیتے ہیں۔ یہ دیوانی لگن تو ان کے خمیر میں گندھی ہوتی ہے، ان کے لہو میں گردش کرتی ہے۔آج سے صدیوں پہلے، حتّی کہ قبلِ مسیح کے اہل قلم بھی اس کی قدر ومنزلت سے با خوبی آگاہ تھے ،اور ہر ایک نے اپنے اپنے زاویہِ نگاہ سے اس کی تعریف کی۔
۱: الفاظ فطرت کے مانند ہیں، نصف عیاں اور نصف اپنی روح کے اندر نہاں۔
( الفرڈ لارڈ ٹینیسن، شاعر ، ۱۸۹۲..۱۸۰۹ء)
۲: الفاظ روح کے سفیر ہیں اور ہم ان کے احکامات کی بجا آوری کے لیے باہر کا سفر اختیار کرتے ہیں۔
(جیمس ہول، لیکھک، ۱۶۶۶..۱۵۹۴ء)
۳: الفاظ روپے کی طرح ہیں کہ ان سے زیادہ بیکار کوئی چیز نہیں جب تک کہ ان کو استعمال میں نہ لایا جائے۔
( سمیوئل بٹلر، لیکھک، ۱۹۰۲..۱۱۸۳۵ء)
۴:معصوم و بے بضاعت الفاظ لا چار و بے بس، لغت میں پڑے ہوتے ہیں، مگر وہ ہاتھ جو انہیں مربوط کر کے استعمال کرنے کا ہنر رکھتا ہے، جانتا ہے کہ ان میں خیر و شر کی کیسی بے پناہ قوت پوشیدہ ہے۔ ( نتھینل ہوتھرون، لیکھک ، ۱۸۰۴ء)
۵: دل کی گہرائی اور سچائی سے کہا ہوا ایک لفظ، لمبی تقریروں پر بھاری ہوتا ہے۔
( چارلس ڈکنز، ناول نگار، ۱۹۵۵۰...۱۸۷۹ ئ)
۶:میرے نزدیک الفاظ عمل ہی کی ایک صورت ہیں، اور متاثر کن تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
(انگریڈ بون جس، لیکھک ۱۹۴۴ء)
۷: الفاظ ذہن و تخیل کو پرِ پرواز عطا کرتے ہیں۔ ( ارسطوفینس ڈ رمیتس، ۳۸۵...۴۴۸ ق م)
۸: الفاظ ایسی جنس ہیں جس کی گرمیِ بازار کبھی رو بہ زوال نہیں ہوتی۔ (کرسٹوفر مورلے، لیکھک، ۱۹۵۷..۱۸۹۰ء)
۹:الفاظ پرندے ہیں جو صرف زر خیز زمینوں پر اترتے ہیں۔ ( فرحت پروین،کہانی کار)
۱۰: زبان ایک ایسا شہر ہے جس کی تعمیر میں ہر شخص نے ایک پتھر لگایا ہے
( رالف والڈو ایمرسن، لیکھک، فلسفی، ۱۸۸۲...۱۸۰۳ ئ)
۱۱: زندگی ایک غیر ملکی زبان ہے جس کو کوئی بھی صحیح طرح ادا نہیں کر پایا۔( کرسٹوفر مورلے، لیکھک ۱۹۵۷...۱۸۸۰ء)

۔ فرحت پروین۔
 
Top