شطرنج، بورڈ گیمز اور اسلام

نایاب

لائبریرین
اسلام میں اللہ تعالی نے اک مکمل سورت المائدہ میں یہ کھول کر بیان فرمادیا کہ "حلال کیا ہے حرام کیا ہے "
سورت المومنون میں اس آیت پاک کی صورت انسان کو اپنی نعمتوں سے کماحقہ مستفید ہونے کی اجازت دی ۔
کلو واشربو ولا تسرفو انہ لا یحب المسرفین۔۔۔
کھاؤ اور پیو ،،، لیکن اسراف نہ کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔۔۔
اس آیت میں دی گئی اجازت کے ہمراہ صرف وہی حرام مطلق ہیں جن کا بیان خود قران نے واضح کر دیا ۔۔۔۔۔
باقی ملا بیچارہ مجبور عوام سوال پوچھ پوچھ اپنے دین کو مشکل بنائے چلی جاتی ہے ۔
اسلام کبھی مشکل تھا نہ ہے نہ ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو مسلمان ہیں جو مشکل سے مشکل ہوئے جاتے ہیں ۔
ہنسنے پر بھی پابندی لگوا لیتے ہیں ۔ جس " تجرد جس ترک دنیا " کو مٹانے آیا تھا اسلام
اسے کھینچ کھینچ اسی جانب لیئے جاتے ہیں
بہت دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
اسلام کا جو جسم ہے وہی اس کی روح ہے
بلاشک اسلام کی روح سلامتی بھرے سکون کی حامل ہے ۔ اور سلامتی و سکون کے پیغام کو پھیلاتی ہے ۔
اس روح کو تو بدلنا انسان کے بس کی بات نہیں سو اس کے جسم پر ہزار نقش بنا تے
اس جسم کو ہزار بہروپ میں چھپاتے اپنی من پسند صورت میں سجا دل خوش کر لیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

اکمل زیدی

محفلین
بلاشک اسلام کی روح سلامتی بھرے سکون کی حامل ہے ۔ اور سلامتی و سکون کے پیغام کو پھیلاتی ہے ۔
اس روح کو تو بدلنا انسان کے بس کی بات نہیں سو اس کے جسم پر ہزار نقش بنا تے
اس جسم کو ہزار بہروپ میں چھپاتے اپنی من پسند صورت میں سجا دل خوش کر لیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
قبلہ اسی پر میں نے کہا ..کے اسلام کا جسم اور روح ایک ہی ہے ...اب یہ سمجھنے والے کے ذہن اور سوچ پر ہے کے وہ اس میں ڈھل کر دیکھے یا اسے خود میں ڈھال کر اسے دیکھے ....
 

نایاب

لائبریرین
اب یہ سمجھنے والے کے ذہن اور سوچ پر ہے کے وہ اس میں ڈھل کر دیکھے یا اسے خود میں ڈھال کر اسے دیکھے ....
میرے محترم بھائی
ڈاکٹر غلام جیلانی برق صاحب کی " دو قران " دو اسلام " کتب کہیں سے ملیں تو مطالعہ کیجئے گا ۔
اسلام کی روح اک مگر جسم بٹا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور ہم سب نے اپنی اپنی پسند کا جسم طاق پر سجا رکھا ہے ۔۔۔
بہت دعائیں
 

اکمل زیدی

محفلین
اکٹر غلام جیلانی برق صاحب کی " دو قران " دو اسلام " کتب کہیں سے ملیں تو مطالعہ کیجئے گا ۔
اسلام کی روح اک مگر جسم بٹا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور ہم سب نے اپنی اپنی پسند کا جسم طاق پر سجا رکھا ہے ۔۔۔
نایاب بھائی آپ نے خود میری بات کی توثیق کردی ... اسے میں نے ریڈ کلر میں کردیا ہے بات وہیں آگئی "ہم نے"
 

فاتح

لائبریرین
اسلام میں اللہ تعالی نے اک مکمل سورت المائدہ میں یہ کھول کر بیان فرمادیا کہ "حلال کیا ہے حرام کیا ہے "
سورت المومنون میں اس آیت پاک کی صورت انسان کو اپنی نعمتوں سے کماحقہ مستفید ہونے کی اجازت دی ۔
کلو واشربو ولا تسرفو انہ لا یحب المسرفین۔۔۔
کھاؤ اور پیو ،،، لیکن اسراف نہ کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔۔۔
اس آیت میں دی گئی اجازت کے ہمراہ صرف وہی حرام مطلق ہیں جن کا بیان خود قران نے واضح کر دیا ۔۔۔۔۔
صرف قرآنی آیات کے مطابق حلال و حرام دیکھیں گے تو سوائے سور کے کے کوئی جانور حرام نہیں ہو گا۔ اس لیے احادیث کو ہی دیکھنا پڑتا ہے حلال و حرام میں تفریق کے لیے۔
 

حسیب

محفلین
فتوے تو ہر قسم کے ہیں مگر شطرنج کے خلاف فتوے کافی مکاتب فکر سے ہیں۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد وہاں شطرنج کھیلنا کچھ عرصہ منع رہا تھا۔
اسلام کا ماخذ قرآن و حدیث ہیں فتوے نہیں۔عبادات کے علاوہ کوئی بھی کام اسلام میں مطلق طور پر اس وقت حرام ہوتا ہے جب اس کے حرام ہونے کا واضح حکم مل جائے۔ ہمیں فتوے کو نہیں بلکہ یہ دیکھنا چاہے کہ فتوے کس بنیاد پہ دیا گیا ہے۔
اب اس فتوے میں حرام قرار دینے کی دو وجوہات بتائیں گئیں ہیں جوا اور وقت کا ضیاع۔ جب جوئے کو نکال دیا جائے تو صرف وقت کے ضیاع والی بات پہ کسی چیز کو حرام نہیں قرار دیا جا سکتا۔
اگر وقت کے ضیاع کو ہی بنیاد بنایا جائے تو فارغ بیٹھ کر گپیں مارنا بھی حرام ٹہرا۔ :eek: آخر وقت کا ضیاع ہو رہا ہے
یقینی طور پر وقت ضائع کرنے کو اچھا نہیں کہا جا سکتا لیکن اس پہ حرام کا فتویٰ بھی نہیں لگایا جا سکتا
 

حسیب

محفلین
صرف قرآنی آیات کے مطابق حلال و حرام دیکھیں گے تو سوائے سور کے کے کوئی جانور حرام نہیں ہو گا۔ اس لیے احادیث کو ہی دیکھنا پڑتا ہے حلال و حرام میں تفریق کے لیے۔
احادیث کو لینے کا حکم بھی قرآن کا ہی ہے
اور جو کچھ تمھیں رسول دیں ، اسے لے لو اور جس چیز سے منع کریں اس سے رُک جاؤ۔ ( الحشر : ٧ )
 

نور وجدان

لائبریرین
صرف قرآنی آیات کے مطابق حلال و حرام دیکھیں گے تو سوائے سور کے کے کوئی جانور حرام نہیں ہو گا۔ اس لیے احادیث کو ہی دیکھنا پڑتا ہے حلال و حرام میں تفریق کے لیے۔

ایک بات میں نے پڑھی تھی فقہ کی کتاب میں کہ حضرت امام ابو حنفیہ فقی معاملات میں قیاس یا جورسٹ اکوئیٹی میں ترجیح حدیث کے بجائے قران پاک کو دیتے تھے اور اس سے اجتہاد کرتے زندگیاں بناتے گئے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لہو و لعب سے مراد آپ کیا لیتے ہیں؟؟؟اس میں کیا کیا شامل ہو سکتا ہے؟

یہ ربط دیکھ لیجیے، لہو و لعب کی ساری شکلوں پر فتاوی موجود ہیں۔ کنز العمال کی ایک حدیث کی رو سے (ویسے یہ کتاب اتنی معتبر نہیں مانی جاتی) "
شطرنج کھیلنے والا ملعون ہے، اور جو اس کی طرف دیکھے اس کی مثال ایسی ہے جیسے خنزیر کا گوشت کھانے والا۔" واضح رہے کہ یہاں حدیث کے اصل عربی الفاظ میں "شطرنج" کا لفظ موجود ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
صرف قرآنی آیات کے مطابق حلال و حرام دیکھیں گے تو سوائے سور کے کے کوئی جانور حرام نہیں ہو گا۔ اس لیے احادیث کو ہی دیکھنا پڑتا ہے حلال و حرام میں تفریق کے لیے۔
میرے محترم بھائی
مطلق حرام کی بات کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی ممنوع مباح کی بحث ہے ۔ جس کے تحت "ضب " حلال مان لیا جاتا ہے ۔ کہ سکوت ہے اس پر
سب اللہ کی نعمتیں ہیں ۔
حالات واقعات اور اسباب اور دل مانے کی بات کہ کیا کھانا چاہیئے ۔
کیا سانپ کھانا گناہ ہے ۔ اور مستوجب سزا ہے عند اللہ ؟
قران کا بیان واضح اور مکمل ہے ۔ اور اسی کو دین کی تکمیل ٹھہرایا ہے اللہ سچے نے
بہت دعائیں
 

محمد وارث

لائبریرین
بورڈ گیمز کو ایک طرف کر دیں۔ اب تو ویڈیو گیمز کا زمانہ ہے جسپر جوا بھی لگتا ہے اور شور شرابہ بھی ہوتا ہے۔ کس کس کو حرام کریں گے؟

عارف صاحب، آپ بھی یہ فتوے دیکھ لیں، فقہ حنفی کے ہیں، ویڈیو گیمز کے متعلق

"ویڈیو گیم اور دیکھنے والوں کے مشاہدے سے جہاں تک پتا چلا اور حقیقت معلوم ہوئی، یہ کھیل چند وجوہات سے شرعاً جائز نہیں۔
اوّل:… اس کھیل میں دِینی اور جسمانی کوئی فائدہ مقصود نہیں ہوتا، اور جو کھیل ان دونوں فائدوں سے خالی ہو، وہ جائز نہیں۔
دوم:… اس میں وقت اور روپیہ ضائع ہوتا ہے، اور ذکر اللہ سے غافل کرنے والا ہے۔
سوم:… سب سے شدید ضرر یہ کہ اس کھیل کی عادت پڑنے پر چھوڑنا دُشوار ہوتا ہے۔
چہارم:… بعض گیم تصویر اور فوٹو پر مشتمل ہوتے ہیں جو کہ شرعاً ناجائز ہے۔
پنجم:… اس کھیل سے بچوں کو اگرچہ دِلی فرحت اور لذّت حاصل ہوتی ہے، لیکن ناجائز چیزوں سے لذّت حاصل کرنا بھی حرام ہے، بلکہ بعض فقہاء نے کفر تک لکھا ہے۔
علاوہ ازیں اس سے بچوں کا ذہن خراب ہوتا ہے اور اس سے بامقصد تعلیم میں خلل واقع ہوتا ہے، پھر بچوں کو پڑھائی اور دُوسرے فائدے والے کاموں میں دِلچسپی نہیں رہتی، وغیرہ"
 
Top