اکبر الہ آبادی شریعت و طریقت از اکبر الٰہ آبادی

میم الف

محفلین
خواجہ حسن نظامی صاحب دہلوی نے اِس نظم کو اِلہامی کہا ہے اور یہ کہ اِس نظم کے ہر شعر میں یہ کمال ہے کہ اگر اس کو ایک کتاب کے شروع میں لکھ دیا جائے اور پھر اس کی تشریح و تفسیر شروع ہو تو وہ کتاب صرف ایک ہی شعر کی شرح میں بہت ضخیم جلد بن جائے گی۔ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ یہ اشعار کب کہے گئے البتہ یہ معلوم ہے کہ 1917ء میں خواجہ صاحب نے اِن اشعار کو علیحدہ ایک مختصر کتاب کی صورت میں شائع کیا تھا۔

سنو دو ہی لفظوں میں مجھ سے یہ راز
شریعت وضو ہے‘ طریقت نماز
طریقت‘ شریعت کی تکمیل ہے
طریقت‘ عبادت کی تکمیل ہے
شریعت بہ حکم و طریقت بہ دل
کہ معنی سے کر دے تجھے متصل
شریعت میں آثارِ راہِ خدا
طریقت میں رفتارِ راہِ خدا
طریقت شریعت سے ہے صف بہ صف
وہ ہے موجِ دریا‘ یہ دریا میں کف
شریعت سے ہے ظلمتِ کفر دور
طریقت میں فطرت کا ظاہر ہے نور
شریعت کرے گی بصیرت کو صاف
طریقت میں حسبِ مذاق انکشاف
شریعت تو اک عام قانون ہے
طریقت کا اک خاص مضمون ہے
شریعت میں لازم اطاعت ہوئی
طریقت میں شرطِ ارادت ہوئی
شریعت تو ہے دیدۂ نوربیں
طریقت بنی روح کی دوربیں
شریعت ہے اک شمعِ محفل فروز
طریقت ہے اک شعلۂ وہم سوز
شریعت ہے مہرِ سپہرِ ہدیٰ
طریقت کا رخ سوئے حبِ خدا
شریعت ہے جان اور طریقت نشاط
شریعت ہے منزل‘ طریقت رباط
شریعت غذا ہے‘ طریقت دوا
شریعت چمن ہے‘ طریقت ہوا
شریعت عبادت ہے اللہ کی
طریقت محبت ہے اللہ کی
شریعت کی خدمت کا سب سے لگاؤ
طریقت کی لذت پئے من یشاؤ
شریعت میں ہے نار و جنت کا رنگ
طریقت میں ہے وصل و فرقت کا رنگ
شریعت کتابوں کی ہے محتمل
طریقت میں ہے درسِ الواحِ دل
شریعت‘ طریقت میں تو کیوں الجھ
وہ قرآن ہے اور یہ اس کی سمجھ
سخن سنجیاں گو ہوں میری درست
مگر قولِ سعدیؔ نہایت ہے چست
طریقت بجز خدمتِ خلق نیست
بہ تسبیح و سجادہ و دلق نیست
محال است سعدیؔ کہ راہِ خدا
توان رفت جز بر پئے مصطفیٰ
نہ ہو اہل اس کا تو کیا اس کی قدر
خدا ہی کی مرضی سے ہے شرحِ صدر
شریعت میں دین اور ایمان ہے
طریقت میں تسکین و ایقان ہے
عبادت سے عزت شریعت میں ہے
عبادت کی لذت طریقت میں ہے
شریعت میں تاکیدِ ضبطِ نصوص
طریقت میں ذوقِ عمل باخلوص
طریقت قدم ہے‘ شریعت ہے راہ
شریعت زباں ہے‘ طریقت نگاہ
شریعت درِ محفلِ مصطفیٰ
طریقت عروجِ دلِ مصطفیٰ
شریعت میں ہے قیل و قالِ حبیب
طریقت میں محوِ جمالِ حبیب
شریعت میں ارشادِ عہدِ الست
طریقت میں ہے یادِ عہدِ الست
شریعت شکر ہے‘ طریقت زباں
کہ معنی کی لذت چکھے تیری جاں​
 
Top