صفحہ 94
ان حضرت کے پاس کوکین برآمد ہوئی۔
تھوڑے ہی دنوں بعد چاندنی کے نام بریلی کے ریلوے مجسٹریٹ کی عدالت سے سمن آیا کہ فلاں فلاں دن ھاضر ہو کر ملزم کو شناخت کرو۔ اور گواہی دو۔ وہ اس عدالت کی پیشی سے چکرائی اور کہنے لگی کہ " میں تو نہ جاؤں گی۔ " ہم نے کہا شائد تیری شامت آئی ہے۔ کیونکہ اگر تو نہ جائے گی تو وارنٹ جاری ہو گا۔ اور پکڑی جائے گی۔ اور پھر مقدمہ کے وکیل تجھ سے جرح کر کے سب تیری شرارتوں کی اکٹھی کسر نکالیں گے۔" سمن کو تو لینا پڑھا۔ مگر وہ سخت پریشان تھی۔ اگر ہم چاہتے تو اس جھگڑے سے اس کو نکلا سکتے تھے۔ مگر دراصل ہمارا خیال تھا کہ کچھ تجربہ حاصل کر کے تو اچھا ہی ہے۔ اور ہم نے اس کہ کہ "بیوی گھبراؤ نہیں ہم تمہارے ساتھ چلیں گے۔"
ریلوے مجسٹریٹ ایک ڈپٹی کلکٹر تھے اور جب ہم اپنی بیوی کو لے کر خود حاضر ہوئے تو انہوں نے اپنے قریب کرسی دی۔ ملزم کی شناخت وغیرہ ہوئی۔ا ور چاندنی کے مجسٹریٹ نے بیان لئے۔ ہم نے چپکے سے یہ اس کے کان میں کہہ کر بوکھلا دیا کہ وکیل تجھ سے جرح کرے گا۔ اور اگر کہیں تو نے ذرا بھی جھوٹ بولا تو بس سمجھ لے کہ دروغ حلفی کا مقدمہ تیرے اوپر قائم کر کے تجھے جیل کی ہوا کھلائی جائے گی۔
جب اس سے ملزم کے وکیل نے جرح کی تو وہ سخت گھبرائی۔ مجبورا اس کو اقبال جرم کرنا پڑا کہ ملزم کو بطور سزا کے اس نے کونین ڈال کر پان دیا تھا۔