صفحہ 84
گئی ہے۔ اس نے فوراً اپنے بڑے برتن میں واپس ڈال دیا۔ ہم پان والے کا تماشا دیکھ کر واپس آ رہے تھے کہ ایک ڈیوڑھے درجہ کے مسافر سے اور اس باورچی سے جھگڑا ہوتے ہوئے دیکھا۔ ہم نے دیکھا کہ غضب ہو گیا۔
ہم جو اپنے ڈبہ میں واپس آئے تو دیکھا کہ کسی دوسرے صاحب کا اسباب رکھا ہے۔ اور بنچ پر چائے کی کشتی میں کچھ مکھن، توس اور چائے رکھی ہے۔ ہم نے چپکے سے بیوی سے کہا ارے تو یہ کیا ستم کر رہی ہے۔ وہ اس وقت پوری پردہ نشین بیوی بنی ہوئی تھی اور برقعہ اوڑھے بیٹھی ہوئی تھی۔ یہ اس نے اس نیت سے کیا تھا کہ کوئی بھلا مانس ہو تو اس کو دیکھ کر شاید نہ آئے۔ مگر ایک صاحب پھر بھی آ ہی گئے۔ وہ ڈبہ کے باہر کھڑے ہو کر کچھ جھجکے۔ پہلے تو کہا کہ یہ زنانہ ڈبہ نہیں ہے۔ اس پر چاندنی بولی کہ جناب زنانہ ڈبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ براہِ مہربانی زنانہ ڈبے میں چلی جائیں۔ چونکہ اس نے انکار کیا۔ لٰہذا ان کے نوکر نے ان کا اسباب وغیرہ رکھدیا۔ وہ چائے منگوا کر کسی دوسری جگہ باتوں میں مشغول تھے۔ ان کی غیر موجودگی میں یہ کہنا فضول ہے کہ ان کی چائے کے ساتھ چاندنی نے کیا کاروائی کی۔ اسی پر اکتفا نہ کی بلکہ ان کے لوٹے میں جو خالی تھا۔ کافی مقدار ڈالدی۔ اور پھر ستم یہ کیا کہ ان کی برف رکھنے کی بوتل میں بھی کونین ڈال چکی تھی جیسا کہ ہمیں بعد میں معلوم ہوا۔ اتنے میں یہ حضرت آئے۔ بہت معقول آدمی تھے۔ ہم سے دو ایک باتیں ہوئیں اور ہمیں چائے پر مدعو کرنے لگے۔ چائے کیتلی میں سے انڈیلتے ہوئے انہوں