صفحہ ۱۵۲
وجہ ضرور ہو جاتی۔ ہم سے بالکل بدستور سابق مل جُل رہے تھے۔
چاندنی خاموش تھی اور ان سے کسی قسم کی شرارت نہ کرتی تھی۔ مگر وہ منتظر تھی کہ اب کامل صاحب کچھ پھر شرارت کریں تو بدلہ لوں۔
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------
حالانکہ کامل کو اب چاندنی کے ساتھ تنہائی کا بالکل موقعہ نہ ملتا تھا مگر انہوں نے اتنا کہنے کا موقعہ آسانی سے نکال لیا کہ کیا میں کل دوپہر کو آؤں؟ چاندنی نے کچھ نہ کہا۔ انہوں نے پھر گھبرائے ہوئے لہجہ میں کہا اور جب اس نے پھر جواب نہ دیا تو پھر کہا۔ مجبور ہو کر چاندنی نے کہا کہ موٹر پر نہ آئیے گا۔ خوش ہو کر انہوں نے کہا کہ میں ایک بجے آؤں گا۔ یہ باتیں کر کے وہ فوراً ہی چلے گئے گو کہ ہم نے ان کو روکا۔ مگر وہ نہ مانے۔
ہم سے چاندنی نے کہا کہ تم کچہری سے کل ڈیڑھ بجے ضرور گھر پہنچ جانا۔ ہم نے کہا کہ "ہم تیری حماقتوں میں کہاں تک شرکت کریں۔ تو ان کو غسلخانہ میں بند کرے گی اور ہم کو خواہ مخواہ اس قسم کی باتوں سے دلچسپی نہیں۔" مگر ہم کو مجبور ہو کر پختہ وعدہ کرنا پڑا۔
دوسرے روز ہم کچہری ذرا پہلے چلے گئے۔ اب چاندنی کی کارستانی سنئے۔ ہمارے چلے جانے کے بعد نہ معلوم کہاں سے اس نے ایک زبردست گدھا منگایا۔ اس کے کان میں کیل سے سوراخ کیا گیا۔ اور اس میں ایک لمبا سا تار باندھ کر گدھے کو غسلخانہ میں لے جا کر اس طرح کھڑا کیا کہ وہ چوکی اور دیوار کے بیچ میں پھنس گیا۔ اس طرح کھڑا کر کے غسلخانہ کی موری میں سے اس تار کو نکالا