صفحہ 149
"اچھا اچھا۔ مگر یہ تو بتائیے کہ کیا میں کل دوپہر کو آؤں" کامل نے پوچھا۔ وہ بولی "کل شام کو تشریف لائیے گا۔ میں آپ کی بہن سے وعدہ کر چکی ہوں۔"
ہم نے کمرہ سے دیکھا کہ کامل غسل خانہ سے پُھرتی سے نکلے۔ ہم کمرہ کمرہ ہو کر پیشتر ہی سے موٹر کے پاس جا کر کھڑے ہوئے۔ ہمیں دیکھ کر وہ کچھ جھجک سے گئے۔ مگر فوراً بولے۔ "واہ تم اِدھر ہو۔ میں تو تم کو اُدھر سے دیکھ کر آ رہا ہوں۔سیدھا ابھی ابھی کلب سے آ رہا ہوں۔"
ہم نے بھی چاندنی کو آواز دے کر بلایا کہ "دیکھو کامل تمہاری مزاج پُرسی کرتے ہیں۔" نئے سرے سے چاندنی سے ان سے سلام علیک ہوئی اور مزاج پرسی کی گئی۔ بمشکل ہم نے ہنسی ضبط کی۔ ہم غسل خانہ میں ہاتھ دھونے کے بہانہ سے گئے اور چائے کی پیالی کمرہ میں لائے اور چاندنی کو دکھا کر کہا۔ آخر یہ پیالی وہاں کیونکر پہنچی۔ اس کا جواب اس نے کہ دیا کہ یہ پیالی تو وہاں کئی روز سے رکھی ہوئی ہے اور گواہی میں کامل صاحب کو بھی پیش کر دیا کہ یہ تو روزانہ آتے ہیں اور دیکھتے ہی ہوں گے۔ ان حضرت نے فوراً جھوٹی شہادت دی۔ ہم نے تازہ چائے کی پتیوں کا چورا اور دس بیس بوندیں چائے کی دونوں کو دکھا کر کہا۔ "خوب چوروں کے گواہ گرہ کٹ۔ یہ تو آج کی معلوم ہوتی ہے۔ کامل کچھ سٹ پٹا سے گئے۔ اور ہم نے دیکھا کہ اُن کا چہرہ فق سا ہو گیا۔
چاندنی نے قصہ یوں ختم کیا کہ آپ کو کیا۔ جس کا جی چاہے غسل خانہ میں پئے۔ جس کا جی چاہے میز پر پئے۔