صفحہ 142
ہم نے کہا "تو آخر تم سے حامد سے بھی تو بے تکلفی تھی۔ کیا وہ تم سے دلچسپی نہیں لیتے تھے۔"
"حامد بھائی سا تو آدمی دنیا میں ملنا مشکل ہے۔ سب کچھ تھا مگر انہوں نے تنہائی میں میری طرف نظر کر کے دیکھنا بھی گناہ سمجھا۔ ان کی بے تکلفی اور کامل صاحب کی بے تکلفی میں بہت فرق ہے۔" ہم نے پوچھا آخر فرق کیا ہے؟"
چاندنی نے کہا کہ "میری سمجھ میں نہیں آتا۔ مگر ایسا فرق ہے کہ میری طبیعت ان کی طرف سے کُند رہتی ہے۔"
ہم نے کہا کہ تم کو اس بات کا احساس آج ہوا ہو گا۔ مگر مجھ کو شاید کچھ پہلے سے شبہ ہے کہ وہ میری وجہ سے تم سے نہیں ملتے۔ بلکہ دراصل تمہارے وجہ سے مجھ سے ملتے ہیں۔ میں کود اس خیال میں ہوں کہ تمہارا ملنا جلنا ان سے کم ہو جائے تو اچھا ہے۔
چاندنی کو اپنے شبہ کی تصدیق ہوئی اور وہ متعجب ہو کر بولی۔ "بخدا میں ان کو کبھی ایسا نہ خیال کرتی تھی۔"
"وہ دراصل بدتمیز اور آوارہ ہیں۔ اور تمہارا ملنا جلنا ان سے کسی طرح ٹھیک نہیں۔:"
یہ سُنکر چاندنی غصہ میں چمک اٹھی اور کہنے لگی۔ "معاف کیجئے! اِن کی آوارگی شہر کی بدبو دار گلیوں ہی تک محدود ہو سکتی ہے۔ میرا وہ کیا بگاڑ سکتے ہیں۔"