صفحہ 134
اوپر شبہ کرے گا اور میں کہیں کا نہ رہوں گا۔"
"معاف کیجئے گا۔ ہم آپ کی جو کچھ بھی روپیہ پیسے سے خدمت ممکن ہو کرنے کو تیار ہیں۔" حامد نے کہا۔
"حامد صاحب مجھے بڑا افسوس ہے کہ آپ اس طرح مجھ کو ذلیل کرتے ہیں۔ میرے امکان میں ہوتا تو میں ویسے ہی آپ کی اور بیرسٹر صاحب کی خدمت کرتا مگر یہ معاملہ تو اسٹیشن افسر سے متعلق ہے۔"
"اچھا یہ بتائیے کہ وہ کچھ لے دیکر معاملہ رفع دفع کر دیں گے۔" حامد نے پوچھا۔
"میں کہہ نہیں سکتا۔ یہ آپ خود ان سے دریافت کر لیں تو بہتر ہے۔"
"اچھا آپ صرف اتنا بتا دیں کہ کیا وہ معاملات میں لیتے ہیں۔" حامد نے پوچھا۔
"ہاں وہ ضرور لیتے ہیں۔ مگر میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس معاملہ میں ان کی کیا رائے ہے۔" سب انسپکٹر صاحب نے کہا۔
"یہ بس تو انسانی ہمدردی اگر آپ میں کچھ بھی ہے تو یہ معاملہ طے کرا دیجیئے۔" حامد نے کہا۔
"میں وعدہ نہیں کرتا۔ مگر ہاں ان سے انتہائی کوشش کروں گا۔ مانیں نہ مانیں اس کا میں ذمہ دار نہیں۔ مگر آپ کو وہ تمام خطوط اور تحریر کا نمونہ ضرور دینا پڑے گا۔"
"ہم ابھی دے دیں گے۔ مگر آپ امداد کا وعدہ کریں جو رقم بھی آپ