شریر بیوی صفحہ 61

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200061.gif
 

کاشفی

محفلین
حامد کی ماں اور بہنیں ہماری بیوی سے مل کر بے حد خوش ہوئیں۔ آٹھ دس روش ہم حامد کے مہمان رہے ۔ پھر اس کے بعد شہر کے کچھ باہر ہی ہمیں ایک چھوٹا سا بنگلہ مناسب کرایہ پر مل گیا۔ اور ہم اس میں چلے گئے۔

ہماری اور ہماری بیوی کی زندگی میں اس تھوڑے سے ہی عرصہ میں انقلاب عظیم ہوگیا تھا اور رفتہ رفتہ منزم بمنزل ہم اور ہماری زندگی دونوں بدلتے جاتے تھے۔ پہلے شروع میں مکانوں میں رہتے تھے اور شہر پسند تھا۔ اور پھر بنگلوں میں آئے اور بنگلوں ہی کی روش اختیار کی۔ پہلے ہماری بیوی کو سوسائٹی اور دلچسپیوں سے کوئی تعلق نہ تھا ۔ اور وہ سیدھی سادھی ایک غریب اور شرمیلی لڑکی تھی مگر اب بھلا یہ کیسے ممکن ہو کہ ہم کہیں سیروتفریح یا دلچسپی کو جائیں اور ہماری بیوی ہمارا ساتھ نہ دے۔ اس نے اس تبدیلی کو بخوشی منظور کیا تھا۔ پہلے تو وہ پردہ کے نام نہاد حدود میں رہتی تھی۔ اور ہم یار دوستوں کے ساتھ گھومتے تھے اور اکثر ان میں ایسے بھی ہوتے تھے جیسے ہمارے پرانے یاد، ماسٹر گلاب چند ۔ مگر اب ہمارے لئے یہ نا ممکن تھا کہ ہم کسی ناشائستہ سوسائٹی یا زبان دراز دوست سے مل سکیں یا اس کے ساتھ بیٹھ سکیں۔ کیونکہ ہماری بیوی ہمارے ساتھ ہی ہونا پسند کرتی تھی۔ محض اسی بنا پر ہم کو کلب سے بھی دلچسپی نہ رہی تھی کیونکہ اکیلی بیوی گھر پر گھبرایا کرتی تھی۔ ہم کبھی کبھی چلے جاتے۔ مگر ہم کو دلچسپی زیادہ اسی میں تھی کہ شام کو اپنے گھر پر رہیں یا تنہا بیوی کے ساتھ ہوا کھا آئیں ہماری بیوی اس موجودہ زندگی کو اگر پسند کرتی تھی تو صرف اس وجہ سے کہ وہ خوش تھی کہ ہماری پرانی سوسائٹی چھوٹ گئی۔ اور ہمارے دوستوں اور ملنے والوں کی تعداد اس قدر محدود ہوگئی کہ اس میں کسی کو اعتراض کی گنجائش ہی نہ رہی۔ ہمارے دوستوں میں یہاں ویسے تو بہت تھے ۔ اور سب تھے مگر دراصل ہمارے دوست بھی اب دو قسم کے تھے۔ ایک تو وہ جو ہمارے ذاتی ملنے والے تھے اور ان سے ہماری ملاقات ملنے والے کمرہ ہی تک محدود تھی اور دوسرے وہ جو ہمارے اور ہماری بیوی دونوں کے ملنے والے تھے۔ ظاہر ہے کہ ایسے ملنے والوں‌کی تعداد کم ہوگی۔ اور سوائے حامد کے دوسرا کوئی نہ تھا۔ یا پھر حامد کے ایک اور گہرے دوست تھے جن کا نام رفیق تھا۔ مگر چونکہ وہ دیہات میں رہتے تھے لہذا وہ صرف کبھی کبھی آتے تھے۔

حامد کو شکار کی بھی بڑی دھت تھی۔ مگر جب سے ہم آئے تھے اتوار کو ان کو پکڑ لیتے تھے اور ان کو موقع نہ ملتا تھا۔ حامد نے روزانہ کہکر آخر ہمیں ایک روز راضی کر ہی لیا چاندنی نے چونکہ شکار کبھی نہ دیکھا تھا لہذا ہم نے بھی مجبوراََ منظور کر لیا۔ شکار پارٹی بھی بہت مختصر تھی۔ ہم ہماری بیوی حامد اور ایک بیرسٹر صاحب ۔ بیرسٹر صاحب کا نام ہم یہاں بتانا نہیں چاہتے۔ بہت معقول صورت و معقول سیرت جوان آدمی تھی۔ پینتس 35 برس کی عمر ہوگی۔ ولایت سے بیوی لائے تھے جو سال بھر کے اندر ہی مر گئی۔ پھر شادی دوبارہ نہیں کی۔ دوسری جگہ کے آدمی تھے۔ مگر شروع سے یہیں رہتے تھے۔ اور ہمیشہ سے بالکل ہی تنہا رہنے کے عادی تھے۔
 
Top