صفحہ 87
ان پانوں میں تو مصیبت نہیں ہے۔ ہم نے کہا کہ صاحب یہ تو ہمارے گھر کے ہیں۔ انہوں نے ایک پان لیا اور ایک ان کے دوست نے لیا۔ دراصل ہمیں معلوم بھی نہ تھا کہ ایک ڈبیا کڑوے پانوں کی ہے۔ اور ہم نے بھی ایک پان منہ میں رکھ لیا۔ فوراً ہی سب کو تھوکنے پڑے اور ان حضرت کا تو مارے ہنسی کے بُرا حال تھا۔ اور کہتے تھے کہ یہ آخر کیا مصیبت ہے، کہ چاندنی نے بات بنا دی اور کہا کہ معلوم ہوتا ہے آپ نے اسٹیشن والے پان کھا لئے۔ دوسری ڈبیا میں سے لیجیئے۔ ہم نے کلی کی اور پرھ دوسرے پان کھائے۔ کڑوے پھینکدئیے۔
(4)
نینی تال ہم خدا خدا کر کے پہنچے اور درمیان میں کوئی واقعہ قابلِ ذکر پیش نہ آیا۔ ہمارے ہمسفر حضرت رہ رہ کر رات کے معاملات پر غور کر رہے تھے۔ اور تعجب کے ساتھ ہنس بھی رہے تھے کیونکہ اس کے اور ساتھی بھی جو کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ کونین کا ذائقہ یا تو خود بریلی میں چکھ چکے تھے اور یا ان کا تماشہ دیکھ چکے۔ ہر شخص تعجب کرتا تھا کہ آخر یہ کس طرح ممکن ہے کہ شہر سے بوتل میں برف آئے اور وہ کڑوی ہو جائے۔ حد ہو گئی کہ نل کی ٹونٹی سے کڑوا پانی نکلے۔ غرض ان سے رخصت ہوئے۔
ہم نے ایک پورا موٹر کرائے پر کیا اور بیوی کو اس میں بٹھایا اور نینی تال کی چڑھائی شروع ہوئی۔ ہم نے بیوی کو متنبہ کر دیا کہ اگر آئندہ