مہوش علی
لائبریرین
ابتک کی میری معلومات کے مطابق غالب کا کلام کاپی رائیٹ سے مکمل طور پر آزاد ہو چکا ہے۔
اور دوسری معلومات کے مطابق کلامِ غالب پر کئی کئی شروح لکھی جا چکی ہیں، جو کہ کچھ صورتوں میں ایک دوسرے سے بالکل الگ تشریح پیش کر رہی ہوتی ہیں۔
بہرحال، اس وقت میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی کوئی شرح کاپی رائیٹ سے آزاد بھی میسر ہے؟ اگر ہے تو بہت ضروری ہو گا کہ اس کو بھی کلامِ غالب کے ساتھ ساتھ برقی شکل دی جائے۔
وجہ اس کی یہ ہے کہ نیٹ پر آپ کو کوئی استاد نہیں ملے گا جو کہ کلامِ غالب آپ کو سمجھا رہا ہو۔ چنانچہ نئے پڑھنے والوں کی مدد کے لیے اور ان میں ذوق و شوق پیدا کرنے کے لیے لازمی ہے کہ کلامِ غالب کے ساتھ اس کی شرح بھی موجود ہو۔
دراصل مسئلہ یہ ہے کہ یہاں پر وہ احباب موجود ہیں جو خود اردو ادب و شاعری کا بہت بڑھ کر ذوق رکھتے ہیں اور بعض مرتبہ وہ چیزوں کو ایک عام اردو پڑھنے والے کی نظر سے دیکھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ چونکہ یورپ میں پلنے بڑھنے کی وجہ سے میں ہمیشہ اردو کے ایسے استادوں سے محروم رہی جو کہ غالب یا اقبال مجھ کو سمجھا سکتے، اس لیے شعر و شاعری میں میرا ذوق Below Average ہے۔ اور شاید اسی لیے میں اُن لوگوں کے لیے زیادہ سوچ رہی ہوتی ہوں جو کہ میری طرح Below Average ہیں۔
///////////////////////////////////////////
استادوں کی کمی کے علاوہ بھی لوگوں کا ایک گروہ ایسا ہے جن میں ایک کمی پائی جاتی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ان لوگوں کی Power of Understanding through Hearing بہت کمزور ہوتی ہے اور یہ لوگ اساتذہ سے بہت کم سیکھتے ہیں۔ مگر ایسے لوگوں کی Power of Understanding through Self Study بہت اچھی ہوتی ہے، اور جو کچھ یہ پڑھ رہے ہوتے ہیں، وہ سمجھ رہے ہوتے ہیں۔
ایسے لوگوں کے لیے بھی بہت لازمی ہے کہ ہر چیز کی شرح ان کے لیے موجود ہو۔
قصہ مختصر، کسی نئے پڑھنے والے سے ہم یہ توقع نہیں کر سکتے کہ کسی اچھے استاد کی غیر موجودگی کے باوجود وہ اقبال و غالب کا کلام سمجھ سکے اور اس میں یہ ذوق پیدا ہو سکے۔
اور دوسری معلومات کے مطابق کلامِ غالب پر کئی کئی شروح لکھی جا چکی ہیں، جو کہ کچھ صورتوں میں ایک دوسرے سے بالکل الگ تشریح پیش کر رہی ہوتی ہیں۔
بہرحال، اس وقت میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی کوئی شرح کاپی رائیٹ سے آزاد بھی میسر ہے؟ اگر ہے تو بہت ضروری ہو گا کہ اس کو بھی کلامِ غالب کے ساتھ ساتھ برقی شکل دی جائے۔
وجہ اس کی یہ ہے کہ نیٹ پر آپ کو کوئی استاد نہیں ملے گا جو کہ کلامِ غالب آپ کو سمجھا رہا ہو۔ چنانچہ نئے پڑھنے والوں کی مدد کے لیے اور ان میں ذوق و شوق پیدا کرنے کے لیے لازمی ہے کہ کلامِ غالب کے ساتھ اس کی شرح بھی موجود ہو۔
دراصل مسئلہ یہ ہے کہ یہاں پر وہ احباب موجود ہیں جو خود اردو ادب و شاعری کا بہت بڑھ کر ذوق رکھتے ہیں اور بعض مرتبہ وہ چیزوں کو ایک عام اردو پڑھنے والے کی نظر سے دیکھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ چونکہ یورپ میں پلنے بڑھنے کی وجہ سے میں ہمیشہ اردو کے ایسے استادوں سے محروم رہی جو کہ غالب یا اقبال مجھ کو سمجھا سکتے، اس لیے شعر و شاعری میں میرا ذوق Below Average ہے۔ اور شاید اسی لیے میں اُن لوگوں کے لیے زیادہ سوچ رہی ہوتی ہوں جو کہ میری طرح Below Average ہیں۔
///////////////////////////////////////////
استادوں کی کمی کے علاوہ بھی لوگوں کا ایک گروہ ایسا ہے جن میں ایک کمی پائی جاتی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ان لوگوں کی Power of Understanding through Hearing بہت کمزور ہوتی ہے اور یہ لوگ اساتذہ سے بہت کم سیکھتے ہیں۔ مگر ایسے لوگوں کی Power of Understanding through Self Study بہت اچھی ہوتی ہے، اور جو کچھ یہ پڑھ رہے ہوتے ہیں، وہ سمجھ رہے ہوتے ہیں۔
ایسے لوگوں کے لیے بھی بہت لازمی ہے کہ ہر چیز کی شرح ان کے لیے موجود ہو۔
قصہ مختصر، کسی نئے پڑھنے والے سے ہم یہ توقع نہیں کر سکتے کہ کسی اچھے استاد کی غیر موجودگی کے باوجود وہ اقبال و غالب کا کلام سمجھ سکے اور اس میں یہ ذوق پیدا ہو سکے۔