شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات ٭ کاشف حفیظ

حکومت بنانا اکثریتی منتخب جماعت کا جمہوری حق ہے ۔ اس مقصد کیلئے چھوٹی جماعتوں کیلئے افہام و تفہیم لازمی ہے ۔ اگر کل کے شدید مخالف اور مختلف خیال جماعتیں اگر کسی مستحکم حکومت اور محفوظ پاکستان کیلئے کسی ایک چھتری کے تحت جمع ہو رہے ہیں تو اسکو "وسیع القلبی" سے بھی ماخوز کیا جا سکتا ہے ۔
مگر شاید یہ کڑوا گھونٹ وقت کی ضرورت ہے

سیاست میں کوئی بھی چیز حرف آخر نہیں ۔ یہ Compromises دوطرفہ ہیں ، یکطرفہ نہیں ۔ مگر یہ طے ہے کہ پاکستان میں ایک منتخب حکومت کی فوری ضرورت ہے ۔ تاکہ سمت متعین کی جا سکے ۔ جس کو جلد از جلد اقتدار میں آنا چاہئیے ۔

بیانات اور موقف ۔ کسی بھی زمانے کے سیاسی حالات میں یہ دونوں تبدیل ہو سکتے ہیں ۔ اسلئیے Tall Claims سے اجتناب برتنا چاہئیے ۔ یہ تبدیلی کسی مثبت سمت میں کوئ قدم بھی ہو سکتا ہے

حکومت فوری طور پہ بننی چاہئیے۔ چاہے برسر اقتدار فرد مجھے پسند ہو نہ ناپسند یہ اکثریتی جماعت کا جمہوری حق ہے جو اسکو بلاشبہ لازمی ملنا چاہئیے

اور یہ بھی یاد رہے کہ حکومتی افراد، اسکی پالیسیوں ۔ اسکی طرز حکومت اور اسکے سیاسی ۔ معاشی اور بین الاقوامی اقدامات پہ تنقید میرا حق ہے جو مجھ سے کوئی چھین نہیں سکتا اور ہاں ساتھ میں کوئی ملک دشمن ہونے کا سرٹیفیکیٹ بانٹنے کی کوشش بھی نہ کرے کہ کسی نے دل چیر کر نہیں دیکھا۔

اسی طرح جمہوریت میں اپوزیشن ہمیشہ "متحد" ہوتی ہے۔ یہ نظریاتی طور پہ ہمیشہ "اضداد" کا مجموعہ ہی ہوتی ہے ۔ یہ حکومت مخالفت کے "سنگل پوائنٹ ایجنڈے" پہ ہر قسم کی جمہوریت میں جمع ہوتی ہے ۔ اسکا کام حکومتی اقدامات اور فیصلوں کی کڑی جانچ اور احتساب ہے ۔

اس اپوزیشن کے اتحاد کو مخالفت برائے مخالفت سمجھنا خود ایک ناسمجھی ہے ۔ جمہوریت میں کسی بھی پوزیشن پہ حکومتی امیدوار کے مخالف امیدوار لانا ۔ اپوزیشن کا حق ہے ۔ تحریک عدم اعتماد لانا ۔ واک آوٹ کرنا، بحث کرنا ۔ ریکارڈ مانگنا ۔ یہ سب جمہوری عمل کا حصہ ہے اور یہی جمہوریت کا حسن ہے اسکو مخالفت پہ معمول کرنا درست نہیں بلکہ حماقت ہے

مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے ناسمجھ اور نوخیز لکھاریوں اور صرف ایک کلک کے ذریعے اچھا برا شئیر کرنے والوں نے فضا مکدر کردی ہے جو مناسب نہیں ۔ ستم بالائے ستم سیٹھوں کے میڈیا ہاؤسسز ہیں۔ جنہوں نے اینکرز اور تجزیہ کاروں کے طور پہ سابق بیوروکریٹز، جرنیلوں اور شعوری بونوں کی کھیپ کی کھیپ جمع کر کے ٹڑانسمیشن کا پیٹ غلاظت سے بھر رہے ہیں۔

سیاست کے مضمون میں وہ بالکل کورے ہیں ۔ حمایت اور مخالفت میں انتہاؤں پہ پہنچے ہوئے ہیں ۔ایک دوسرے کو یوتھیا، منافق اور پٹواری کہہ کر اپنے خیال میں بڑا اچھا کام کیا ہے ۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسطرح کہہ کر یا لکھ کر دوریوں میں اضافہ کیا ہے ۔

سب محب وطن ہیں ۔ سب پاکستانی ہیں ۔ سب مسلمان ہیں۔

اختلاف رائے جمہوری عمل کا حصہ ہے اس میں عیب نہیں ۔ مگر تمسخر، عیوب کی تلاش اور دوسرے کو نیچا دکھانا اور تپانے والا سلسلہ کوئی مثبت عمل نہیں۔

یہ رک نہیں سکتا مگر سوشل میڈیا کے کھلاڑیوں سے درخواست ہے کہ تاریخ کا اور سیاسی جدوجہدوں کا مطالعہ ضرور کیجیے اس سے آپ کو ذہنی کشادگی اور پختگی ضرور ملے گی ۔

شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
 
بھینس کے آگے بین بجا کر بھی دیکھ لیں۔
یقین جانیے کہ یہ باتیں بہت عرصہ سے ذہن میں تھیں، مگر یہی سوچ کر لکھنے سے دور رہا کہ سطحیت کے دور میں اس بات کو سمجھنے کی کوشش کون کرے گا۔ آج جب یہ تحریر نظر سے گزری تو خوشی ہوئی کہ کسی نے تو ہمت کی۔ :)
 
یقین جانیے کہ یہ باتیں بہت عرصہ سے ذہن میں تھیں، مگر یہی سوچ کر لکھنے سے دور رہا کہ سطحیت کے دور میں اس بات کو سمجھنے کی کوشش کون کرے گا۔ آج جب یہ تحریر نظر سے گزری تو خوشی ہوئی کہ کسی نے تو ہمت کی۔ :)
حضور بات تو کچھ اتنی پیچیدہ نہیں، مگر آج کا حسن نثار کا کالم بھی اسی موضوع پہ ہے، وہ پڑھ لیجئے اور دیکھئے، فساد پھیلانے والوں میں کون کون شامل ہیں۔
 
حضور بات تو کچھ اتنی پیچیدہ نہیں، مگر آج کا حسن نثار کا کالم بھی اسی موضوع پہ ہے، وہ پڑھ لیجئے اور دیکھئے، فساد پھیلانے والوں میں کون کون شامل ہیں۔
مشکل کام کہہ دیا ہے آپ نے۔ یعنی حسن نثار کا کالم پڑھنا۔ کوشش کرتا ہوں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
اسی طرح جمہوریت میں اپوزیشن ہمیشہ "متحد" ہوتی ہے۔
اس سے بنیادی اختلاف ہے۔ کم از کم پچھلے دور حکومت میں ایسا نظر نہیں آیا۔ تحریک انصاف نے تن تنہا الیکشن دھاندلی کے خلاف 126 دن کا دھرنا دیا۔ پھر پاناما لیکس کے بعداکیلے ہی ملک میں لاک ڈاؤن کی فضا قائم کر کے نواز شریف کو سپریم کورٹ تک پہنچایا۔ باقی اپوزیشن ان اہم ایشوز پر پارلیمان میں بیان بازی کر کے خاموش ہو گئی۔
 
اس سے بنیادی اختلاف ہے۔ کم از کم پچھلے دور حکومت میں ایسا نظر نہیں آیا۔ تحریک انصاف نے تن تنہا الیکشن دھاندلی کے خلاف 126 دن کا دھرنا دیا۔ پھر پاناما لیکس کے بعداکیلے ہی ملک میں لاک ڈاؤن کی فضا قائم کر کے نواز شریف کو سپریم کورٹ تک پہنچایا۔ باقی اپوزیشن ان اہم ایشوز پر پارلیمان میں بیان بازی کر کے خاموش ہو گئی۔
انتہائی غلط فہمی اور جھوٹ پر مبنی مراسلہ۔
میری عادت نہیں ہے۔ ورنہ 2013 کی اپوزیشن کی اے پی سی بھی دکھا سکتا ہوں، جہاں پی ٹی آئی بھی موجود ہے۔ اور 2003 کی بھی۔
لاک ڈاؤن کی فضا بھی یاد ہے۔ اور اس بات پر صرف مسکرا سکتا ہوں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
میری عادت نہیں ہے۔ ورنہ 2013 کی اپوزیشن کی اے پی سی بھی دکھا سکتا ہوں، جہاں پی ٹی آئی بھی موجود ہے۔
میں اے پی سی کی بات نہیں کر رہا۔ پارلیمان میں جا کر اپوزیشن کے کردار و افعال سے متعلق لکھا تھا۔
الیکشن دھاندلی کے بارہ میں دیگر جماعتوں کے علاوہ ن لیگ کو بھی تحفظات تھے۔ ان کو ایڈریس نہیں کیا گیا۔ 4 حلقے کھولنے کا مطالبہ تھا جس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی۔ اس کے خلاف تحریک نے دھرنا دیا۔ ایسے موقع پر زرداری اور دیگراپوزیشن جماعتیں نواز شریف کے ساتھ جا کر مل گئے۔ تحریک کو اکیلا چھوڑ دیا۔
پانامہ لیکس کے بعد بھی ایسا ہی ہوا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ تھے۔ وہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ نہیں گئے۔ عمران خان گئے۔ جب عدالت میں شنوائی نہیں ہوئی تو تحریک انصاف نے اکیلے لاک ڈاؤن کیا۔ دیگر اپوزیشن جماعتیں پھر ہمیشہ کی طرح غائب ہو گئی
 
Top