میر شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے دل ہوا ہے چراغ مفلس کا

اے خان

محفلین
شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے
دل ہوا ہے چراغ مفلس کا
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
میر ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے
اُس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے
بس اے میر مژگاں سے پونچھ آنسوؤ ں کو
تو کب تک یہ موتی پروتا رہے گا
 
Top