شام کی لمبی تاريک رات

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اسد حکومت کے ظالمانہ حربوں کا نشانہ بننے والی ان معصوم جانوں کی خاموش چيخيں عرش ہلا رہی ہيں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

شامی حکومت کی بربريت جاری

فروری 24 اور 28 کے دوران شمال مشرقی شام کے ہمائم ائر فيلڈ سے روسی جنگی طيارے نے روزانہ 20 کے قريب پروازيں کيں اور مشرقی گھوٹا اور دمشق پر فضائ بمباری کی مہم جاری رکھی۔

امريکہ مشرقی گھوٹا کے مکينوں کے خلاف روس اور ايران کے تعاون سے اسد حکومت کی جاری فوجی بربريت کی شديد مذمت کرتا ہے۔ مشرقی گھوٹا ميں عام شہريوں اور طبی سہوليات کی فراہمی سے متعلق عمارات پر اسد حکومت کے حاميوں کی خونی مہم جوئ فوری طور پر بند ہونی چاہیے۔

اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2401 جس کے تحت پورے شام ميں 30 دنوں کے ليے ہر قسم کی جارحيت کو روکنے کا مطالبہ کيا گيا تھا، روس کی جانب سے پہلے بار بار تاخيری حربے استعمال کيے گئے اور اب اس قرارداد کی شقوں کو سرے سے ہی مسترد کر ديا گيا ہے اور انسداد دہشت گردی کے جھوٹے دعوے کی آڑ ميں بے گناہ شہريوں کو ہلاک کيا جا رہا ہے۔ سال 2016 ميں ايليپو ميں ہزاروں شہريوں کو ہلاک کرنے کے ليے روس اور شامی حکومت کی جانب سے جھوٹ اور بلاتفريق جارحيت کے استعمال کے يہی ہتھکنڈے استعمال کيے گئے تھے۔

اسد حکومت کی جانب سے کيميائ ہتھياروں کا مسلسل استعمال مہذب دنيا کے ليے ہرگز قابل قبول نہيں ہے۔ اسد حکومت اور ماسکو اور تہران ميں موجود اس کے حمايتيوں پر لازم ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 2401 کی پابندی کريں، مشرقی گھوٹا ميں تشدد کو روکيں اور چار لاکھ سے زائد معصوم شہريوں تک انسانی بنيادوں پر امداد کی فوری فراہمی کو يقينی بنائيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ شام کے سرحدوں سے دور عالمی برادری کو بے انتہا تشويش اور تحفظات ہيں اور امريکہ بھی اس ميں شامل ہے۔ تاہم مشرق وسطی کے بے شمار ممالک کے اسٹريجک اتحادی اور شراکت دار کی حيثيت سے مقامی حکومتوں اور متعلقہ حکام کی مرضی و منشاء، مساوی سياسی ذمہ داری کے ادراک اور کاوشوں کے بغير امريکہ فيصلے اور حل زبردستی مسلط کرنے کی پوزيشن ميں نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

اکمل زیدی

محفلین
بس کردے بھائ ۔ ۔ ۔ اب بیوقوف بنانا اتنا آسان نہیں رہا ۔ ۔ ۔ سب کو سب خبر ہے تمھاری خیرخواہی کی بھی اور مسلم امہ سے ہمدردی کے ڈھکوسلے بھی جعلی جعلی ویڈوز پھیلا رہے ہو۔ ۔ ۔ ایک ٹوٹے ہوے دروازے کی بھی دس دس طرح کے اینگل سے ویڈیو اسپریڈ کر کے مظالم کا نام دے رہے ہو۔ ۔ ۔ جعلی لاشوں کی تصویریں جعلی انٹرویوز ۔ ۔ سارا مغربی میڈیا لگا پڑا ہے ۔ ۔ ۔ اسی سے پول کھل جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اب بتاؤ نہ شامی فوج جو غوطہ میں داخل ہوئی ہے اس نے کیا مظالم کیے کون سا قتل عام ہو رہا ہے
fd2b4136-68b3-4b3b-8a4a-78ba4fcc1dba.jpg



؟ صاف کہو وہاں کی تین چار لاکھ آبادی کو چند ہزار "پروردہ" دہشت گروں نے یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ ۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
بس کردے بھائ ۔ ۔ ۔ اب بیوقوف بنانا اتنا آسان نہیں رہا ۔ ۔ ۔ سب کو سب خبر ہے تمھاری خیرخواہی کی بھی اور مسلم امہ سے ہمدردی کے ڈھکوسلے بھی جعلی جعلی ویڈوز پھیلا رہے ہو۔ ۔ ۔ ایک ٹوٹے ہوے دروازے کی بھی دس دس طرح کے اینگل سے ویڈیو اسپریڈ کر کے مظالم کا نام دے رہے ہو۔ ۔ ۔ جعلی لاشوں کی تصویریں جعلی انٹرویوز ۔ ۔ سارا مغربی میڈیا لگا پڑا ہے ۔ ۔ ۔ اسی سے پول کھل جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اب بتاؤ نہ شامی فوج جو غوطہ میں داخل ہوئی ہے اس نے کیا مظالم کیے کون سا قتل عام ہو رہا ہے
fd2b4136-68b3-4b3b-8a4a-78ba4fcc1dba.jpg



؟ صاف کہو وہاں کی تین چار لاکھ آبادی کو چند ہزار "پروردہ" دہشت گروں نے یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ ۔
یعنی آپ کو اسد فیملی کا حامی سمجھا جائے؟
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

شامی شہر دوما پر کیمیائی حملہ

Da_W9_T4b_XUAIBApo.jpg


ہم 7 اپریل کو شام کے شہر دوما میں ایک اور کیمیائی حملے سے متعلق پریشان کن اطلاعات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ اس مرتبہ ایسے حملے میں ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ متعدد رابطوں اور وہاں موجود طبی عملے کے افراد سے ملنے والی اطلاعات سے نشاندہی ہوتی ہے کہ اس حملے میں ممکنہ طور پر بڑا جانی نقصان ہوا اور پناہ گاہوں میں موجود خاندان بھی اس کا نشانہ بنے۔ اگر ایسی اطلاعات درست ہیں تو یہ ایک ہولناک صورتحال ہے جو عالمی برادری کی جانب سے فوری ردعمل کا تقاضا کرتی ہے۔

امریکہ شام سمیت ہر جگہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے والوں کے احتساب کے لیے ہرممکن کوششیں بروئے کار لا رہا ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے اپنے ہی لوگوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں سے حملوں کے واقعات شبے سے بالاتر ہیں اور درحقیقت قریباً ایک سال قبل 4 اپریل 2017 کو بھی اسد کی افواج نے خان شیخون میں سرن گیس سے حملہ کیا تھا جس میں قریباً 100 شامی ہلاک ہوئے۔

شامی حکومت اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کا احتساب اور ایسے مزید حملوں کی فوری روک تھام ہونی چاہیے۔ روس پر بھی ایسے وحشیانہ حملوں کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جو اسد حکومت کی مسلسل حمایت کر رہا ہے۔ ان حملوں میں بے شمار شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور کیمیائی ہتھیاروں سے شام کے انتہائی کمزور لوگوں کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ روس نے اپنے اتحادی شام کو تحفظ دے کر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے سلسلے میں ضمانتی کے طور پر اقوام متحدہ سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ روس کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق کنونشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2118 کے حوالے سے دھوکہ دہی کا مرتکب ہوا ہے۔ روس کی جانب سے اسد حکومت کے تحفظ اور شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے میں ناکامی سے مجموعی بحران کے حل اور کیمیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق ترجیحات بارے اس کے عہد پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔

امریکہ روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شامی حکومت کی قطعی حمایت فوری بند کرے اور مزید وحشیانہ کیمیائی حملوں کی روک تھام کے لیے عالمی برادری سے مل کر کام کرے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
بالکل بند کردے گا اگر آپکا امریکہ باغیوں کی حمایت بند کردے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کچھ حقائق کی نشاندہی ضروری ہے۔ روس کی حکومت شام ميں ايک ايسی حکومت کی پشت پنائ کر رہی ہے جو اپنے ہی شہريوں پر حملے کر رہی ہے – وہی شہری جن کی حفاظت اسی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کيميائ حملے جو بے شمار معصوم بچوں کی موت کا سبب بنے صورتحال کی سنگينی واضح کرتے ہيں۔

امريکی حکومت کی شام ميں کاروائ ان عالمی کاوشوں کا حصہ ہے جن کا مقصد ان شہريوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے جو اپنی ہی حکومت کے سامنے بے يارومددگار ہيں اور عالمی براداری سے مدد کی اپيل کر رہے ہيں۔

اس سے پہلے کہ آپ بغير کسی تامل کے امريکہ کو شام کی عوام کی حمايت کے ليے ہدف تنقيد بنائيں اور اس امر کو تشدد کی اصل وجہ قرار ديں، يہ ياد رکھیں کہ اس جاری تنازعے کے دوران گزشتہ چند برسوں کے دوران ہزاروں شہری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں۔ اور اب يہ محض احتجاج نہيں بلکہ خانہ جنگی ہے۔ علاوہ ازيں ايک رپورٹ کے مطابق 11 ملين افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہيں۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کردوں کہ تشدد کا آغاز اس وقت نہيں ہوا تھا جب امريکی حکومت نے اصولی موقف اپناتے ہوئے ان مظاہرين کی حمايت کا فيصلہ کيا تھا جو اسد حکومت کی بربريت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ يہ سارا معاملہ مارچ 2011 ميں شروع ہوا تھا جب شام کے جنوبی شہر ديرہ ميں چند نوجوانوں کی گرفتاری اور تشدد کے واقعات کے بعد مظاہروں کا آغاز ہو گيا۔ جولائ 2011 تک ہزاروں کی تعداد ميں مظاہرين ملک بھر ميں سراپا احتجاج بن گئے۔ مخالف جماعتوں کی جانب سے اسلحہ بھی استمعال کيا جانے لگا۔ ابتداء ميں اپنے دفاع کے ليے اور پھر حکومتی فوجوں کو اپنے علاقوں سے دور رکھنے کے ليے۔

جون 2013 تک اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس تنازعے ميں نوے ہزار افراد ہلاک ہوچکے تھے۔ اگست 2015 تک يہ تعداد بڑھ کر دو لاکھ پچاس ہزار تک پہنچ گئ۔ اسی دوران داعش نے جاری تنازعے ميں شامل ہو کر شام کے کئ علاقوں پر قبضہ جما ليا تا کہ اپنی خونی سوچ کو مقامی آباديوں پر مسلط کر سکے۔

امريکی قيادت ميں شام ميں فضائ بمباری کی مہم کا آغاز ستمبر 2014 ميں ہوا جس کا مقصد داعش کے بڑھتے ہوئے تسلط کو روکنا اور ان کے محفوظ ٹھکانوں کو نيست ونابود کرنا تھا۔

اسد حکومت کے مظالم کے سبب امريکی حکومت اور عوام کے ليے اس کے علاوہ کوئ چارہ نہيں رہ گيا کہ وہ شام کی عوام کا ساتھ ديں جو شام ميں ايک جمہوری معاشرے کے قيام کے ليے جائز مطالبات اور کوششيں کر رہے ہيں۔

شام ميں معاملات کو درست تناظر ميں سمجھنے کے ليے شام کی عوام کی مدد کے ضمن ميں امريکی امداد اور کاوشوں سے متعلق چند اہم اعداد وشمار پيش ہيں۔

شام ميں انسانی ہمدردی کی بنياد پر دی جانے والی عالمی امداد کے ضمن ميں امريکہ سرفہرست ہے جس نے مارچ 2011 سے اب تک شام ميں 7۔7 بلين ڈالرز اک امداد فراہم کی ہے۔

شام ميں 14 صوبوں ميں چار ملين شامی باشندوں تک روزانہ امريکی امداد کے ثمرات پہنچ رہے ہيں۔

امريکی امداد کے توسط سے وہاں کے باشندوں کو غذائ اشيا، پينے کا صاف پانی، صفائ کی بہتر سہوليات، خيمے، فوری طبي امداد، زير زمين بارودی سرنگوں سے بچاؤ کی تدابير اور معاشرے کے زير عتاب طبقوں کی حفاظت ممکن ہو سکی ہے۔

انسانی بنيادوں پر امداد کی فراہمی کے علاوہ امريکی حکومت نے تنازعے کے آغاز سے اب تک معاشرے ميں استحکام اور بحالی کے کاموں کی مد ميں قريب 875 ملين ڈالرز کی اضافی رقم بھی فراہم کی ہے جس ميں سے 200 ملين صرف گزشتہ برس فراہم کيے گئے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

شاہد شاہ

محفلین
امريکی حکومت کی شام ميں کاروائ ان عالمی کاوشوں کا حصہ ہے جن کا مقصد ان شہريوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے جو اپنی ہی حکومت کے سامنے بے يارومددگار ہيں اور عالمی براداری سے مدد کی اپيل کر رہے ہيں
آپ ان شہریوں کی نہیں بلکہ جہادی باغیوں کی حمایت کر رہے ہیں
 

شاہد شاہ

محفلین
اسد حکومت کے مظالم کے سبب امريکی حکومت اور عوام کے ليے اس کے علاوہ کوئ چارہ نہيں رہ گيا کہ وہ شام کی عوام کا ساتھ ديں جو شام ميں ايک جمہوری معاشرے کے قيام کے ليے جائز مطالبات اور کوششيں کر رہے ہيں۔
جہادی باغی جمہوری کب سے ہو گئے؟
 

اکمل زیدی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

شامی شہر دوما پر کیمیائی حملہ

Da_W9_T4b_XUAIBApo.jpg


ہم 7 اپریل کو شام کے شہر دوما میں ایک اور کیمیائی حملے سے متعلق پریشان کن اطلاعات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ اس مرتبہ ایسے حملے میں ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ متعدد رابطوں اور وہاں موجود طبی عملے کے افراد سے ملنے والی اطلاعات سے نشاندہی ہوتی ہے کہ اس حملے میں ممکنہ طور پر بڑا جانی نقصان ہوا اور پناہ گاہوں میں موجود خاندان بھی اس کا نشانہ بنے۔ اگر ایسی اطلاعات درست ہیں تو یہ ایک ہولناک صورتحال ہے جو عالمی برادری کی جانب سے فوری ردعمل کا تقاضا کرتی ہے۔

امریکہ شام سمیت ہر جگہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے والوں کے احتساب کے لیے ہرممکن کوششیں بروئے کار لا رہا ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے اپنے ہی لوگوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں سے حملوں کے واقعات شبے سے بالاتر ہیں اور درحقیقت قریباً ایک سال قبل 4 اپریل 2017 کو بھی اسد کی افواج نے خان شیخون میں سرن گیس سے حملہ کیا تھا جس میں قریباً 100 شامی ہلاک ہوئے۔

شامی حکومت اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کا احتساب اور ایسے مزید حملوں کی فوری روک تھام ہونی چاہیے۔ روس پر بھی ایسے وحشیانہ حملوں کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جو اسد حکومت کی مسلسل حمایت کر رہا ہے۔ ان حملوں میں بے شمار شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور کیمیائی ہتھیاروں سے شام کے انتہائی کمزور لوگوں کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ روس نے اپنے اتحادی شام کو تحفظ دے کر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے سلسلے میں ضمانتی کے طور پر اقوام متحدہ سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ روس کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق کنونشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2118 کے حوالے سے دھوکہ دہی کا مرتکب ہوا ہے۔ روس کی جانب سے اسد حکومت کے تحفظ اور شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے میں ناکامی سے مجموعی بحران کے حل اور کیمیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق ترجیحات بارے اس کے عہد پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔

امریکہ روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شامی حکومت کی قطعی حمایت فوری بند کرے اور مزید وحشیانہ کیمیائی حملوں کی روک تھام کے لیے عالمی برادری سے مل کر کام کرے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
کراچی (نیوز ڈیسک) سینئر برطانوی صحافی رابرٹ فسک نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں حکومت کی جانب سے دومہ شہر پر کیمیائی حملہ نہیں کیا بلکہ وہاں کے لوگ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے نہ کہ کیمیکلز کی وجہ سے۔ شامی شہر دومہ کے دورے کے بعد رابرٹ فسک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقامی لوگ ایسے مقامات پر پناہ کیلئے چھپے تھے جو گندگی سے بھرے تھے اور جہاں آکسیجن کی سطح بہت کم تھی جس کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہوئی۔ یاد رہے کہ فسک ان چند مغربی رپورٹرز میں سے ہیں جنہوں نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا تھا۔ اپنے دورۂ شام کے دوران رابرٹ فسک نے 58؍ سال کے مقامی ڈاکٹر عاصم راہبانی کا بھی انٹرویو کیا جنہوں نے کئی متاثرین کا علاج کیا۔ ڈاکٹر راہبانی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے ٹی وی چینلوں پر جو ویڈیو دکھائی جا رہی ہے جس میں شامی افراد کی حالت زار دکھائی جا رہی ہے وہ اصل میں کوئی کیمیائی حملہ نہیں تھا بلکہ لوگ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کر رہے تھے۔ ڈاکٹر راہبانی کے مطابق، یہ لوگ جنگ، دھماکوں اور لڑائی سے بچنے کیلئے جن مقامات پر چھپے تھے وہ گندگی اور کچرے سے بھرے تھے اور جہاں آکسیجن کی کمی تھی، جس کی وجہ سے یہ لوگ متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی لڑائی بند ہوئی، یہ لوگ مقامی


اسپتال پہنچنا شروع ہوئے، کئی لوگ ہائی پوکسیا اور آکسیجن لاس کا شکار تھے، اسپتال کے دروازے پر کسی نے گیس گیس چلانا شروع کیا جس کے بعد افراتفری پھیل گئی۔
https://e.jang.com.pk/04-18-2018/karachi/page24.asp
 

زیک

مسافر
کراچی (نیوز ڈیسک) سینئر برطانوی صحافی رابرٹ فسک نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں حکومت کی جانب سے دومہ شہر پر کیمیائی حملہ نہیں کیا بلکہ وہاں کے لوگ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے نہ کہ کیمیکلز کی وجہ سے۔ شامی شہر دومہ کے دورے کے بعد رابرٹ فسک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقامی لوگ ایسے مقامات پر پناہ کیلئے چھپے تھے جو گندگی سے بھرے تھے اور جہاں آکسیجن کی سطح بہت کم تھی جس کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہوئی۔ یاد رہے کہ فسک ان چند مغربی رپورٹرز میں سے ہیں جنہوں نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا تھا۔ اپنے دورۂ شام کے دوران رابرٹ فسک نے 58؍ سال کے مقامی ڈاکٹر عاصم راہبانی کا بھی انٹرویو کیا جنہوں نے کئی متاثرین کا علاج کیا۔ ڈاکٹر راہبانی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے ٹی وی چینلوں پر جو ویڈیو دکھائی جا رہی ہے جس میں شامی افراد کی حالت زار دکھائی جا رہی ہے وہ اصل میں کوئی کیمیائی حملہ نہیں تھا بلکہ لوگ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کر رہے تھے۔ ڈاکٹر راہبانی کے مطابق، یہ لوگ جنگ، دھماکوں اور لڑائی سے بچنے کیلئے جن مقامات پر چھپے تھے وہ گندگی اور کچرے سے بھرے تھے اور جہاں آکسیجن کی کمی تھی، جس کی وجہ سے یہ لوگ متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی لڑائی بند ہوئی، یہ لوگ مقامی


اسپتال پہنچنا شروع ہوئے، کئی لوگ ہائی پوکسیا اور آکسیجن لاس کا شکار تھے، اسپتال کے دروازے پر کسی نے گیس گیس چلانا شروع کیا جس کے بعد افراتفری پھیل گئی۔
https://e.jang.com.pk/04-18-2018/karachi/page24.asp
فسک کا آرٹیکل پڑھیں اور اردو خبر پر سر دُھنیں

The search for truth in the rubble of Douma - and one doctor’s doubts over the chemical attack
 

اکمل زیدی

محفلین
آپ بھی کچھ پڑھیں ۔ ۔ ۔ ۔اور آپ بھی سر دھنیں
کراچی (نیوز ڈیسک) معلوم ہوا ہے کہ شام میں کیمیائی حملے کے بعد اسپتال کے مناظر کی جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی وہ دراصل کی فلم کے مناظر ہیں، ویڈیو جاری کرکے کہا گیا کہ بشار الاسد نے دومہ شہر پر کیمیائی حملہ کر دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اے ایف پی کے حقائق جانچنے والے بلاگ ’’فیکچوئل‘‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مغربی غوطہ کے علاقے میں مبینہ طور پر جس کیمیائی حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی اور جسے بعد میں دنیا کے مختلف ٹی وی چینلوں پر دکھایا گیا وہ اصل میں ایک فلم کے مناظر ہیں۔ ویڈیو جاری کرنے والی تنظیم ’’وائٹ ہلمٹس‘‘ پر اکثر شامی حکومت الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ ملک کی صورتحال کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ وائٹ ہلمٹس امدادی کارکنوں کا ایک گروپ ہے جس میں تقریباً 3000؍ رضا کار شامل ہیں اور صرف اسی علاقے میں اپنی خدمات انجام دیتا ہے جو دہشت گردوں اور باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد کے حامیوں کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق جن تصاویر میں دکھا یا جا رہا ہے کہ ایک شخص دھول مٹی سے اٹا ہوا ہے اور اس پر بہت زیادہ میک اپ کیا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ 7؍ اپریل کو مغربی غوطہ کے علاقے دومہ میں مبینہ طور پر کیا جانے والا کلورین اور سارین گیس کا حملہ


جعلی تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیمیائی حملے کے بعد کے مناظر ’’ریولیوشن مین‘‘ نامی فلم کے ہیں، اس فلم کا پریمیئر 7؍ مارچ کو ہوا تھا، یعنی مبینہ کیمیائی حملے سے ایک ماہ قبل۔ فلم ایک ایسے صحافی کی کہانی ہے جو دنیا کا مقبول و معروف صحافی بننے کی کوشش کے دوران جنگ کی تصاویر اور ویڈیو حاصل کرنے کیلئے غیر قانونی طور پر شام پہنچتا ہے، اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکامی پر وہ کیمیائی حملے کا ڈھونگ کرتا ہے اور اپنی تصاویر کو انٹرنیٹ پر اس انداز سے جاری کر دیتا ہے کہ یہ پھیل کر مقبول ہو جائیں۔ ایک اور تحقیقاتی ویب سائٹ ’’Bellingcat’’ نے بھی روسی میڈیا پر یہ تصاویر اور رپورٹ جاری کی ہے جس کا مقصد عوام کو بتانا ہے کہ کیمیائی حملے کی رپورٹ جعلی تھی۔ دوسری جانب معروف برطانوی صحافی رابرٹ فسک کے بعد کئی دیگر شخصیات نے بھی کیمیائی حملے کی خبریں درست ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ اور نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل ایلن ولیم جان ویسٹ نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ایک شخص (بشار الاسد) جب غوطہ اور دومہ میں جنگ جیت رہا ہے تو وہ کیوں کیمیائی حملہ کرکے اپنے لیے مسائل پیدا کرے گا۔ جان ویسٹ برطانیہ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ برطانوی اخبار میل سنڈے کے کالم نگار پیٹر ہچنز نے بھی کیمیائی حملے کی اطلاعات پر شکوک کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آخر فیصلہ کرنے والوں کو کیسے پتہ چلا کہ حملہ بشار الاسد نے ہی کیا ہے؟ نامعلوم گواہوں کا حوالہ دے کر کہا گیا اور ان کے بیانات اس وقت ریکارڈ کیے گئے جب آسمان پر طیاروں کے اڑنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔
اہم خبریں - شام، فلم کے مناظر وائرل کرکے کہا گیا بشار الاسد نے کیمیائی حملہ کیا - Today's Paper | Daily Jang
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
آپ بھی کچھ پڑھیں ۔ ۔ ۔ ۔اور آپ بھی سر دھنیں
کراچی (نیوز ڈیسک) معلوم ہوا ہے کہ شام میں کیمیائی حملے کے بعد اسپتال کے مناظر کی جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی وہ دراصل کی فلم کے مناظر ہیں، ویڈیو جاری کرکے کہا گیا کہ بشار الاسد نے دومہ شہر پر کیمیائی حملہ کر دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اے ایف پی کے حقائق جانچنے والے بلاگ ’’فیکچوئل‘‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مغربی غوطہ کے علاقے میں مبینہ طور پر جس کیمیائی حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی اور جسے بعد میں دنیا کے مختلف ٹی وی چینلوں پر دکھایا گیا وہ اصل میں ایک فلم کے مناظر ہیں۔ ویڈیو جاری کرنے والی تنظیم ’’وائٹ ہلمٹس‘‘ پر اکثر شامی حکومت الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ ملک کی صورتحال کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ وائٹ ہلمٹس امدادی کارکنوں کا ایک گروپ ہے جس میں تقریباً 3000؍ رضا کار شامل ہیں اور صرف اسی علاقے میں اپنی خدمات انجام دیتا ہے جو دہشت گردوں اور باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد کے حامیوں کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق جن تصاویر میں دکھا یا جا رہا ہے کہ ایک شخص دھول مٹی سے اٹا ہوا ہے اور اس پر بہت زیادہ میک اپ کیا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ 7؍ اپریل کو مغربی غوطہ کے علاقے دومہ میں مبینہ طور پر کیا جانے والا کلورین اور سارین گیس کا حملہ


جعلی تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیمیائی حملے کے بعد کے مناظر ’’ریولیوشن مین‘‘ نامی فلم کے ہیں، اس فلم کا پریمیئر 7؍ مارچ کو ہوا تھا، یعنی مبینہ کیمیائی حملے سے ایک ماہ قبل۔ فلم ایک ایسے صحافی کی کہانی ہے جو دنیا کا مقبول و معروف صحافی بننے کی کوشش کے دوران جنگ کی تصاویر اور ویڈیو حاصل کرنے کیلئے غیر قانونی طور پر شام پہنچتا ہے، اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکامی پر وہ کیمیائی حملے کا ڈھونگ کرتا ہے اور اپنی تصاویر کو انٹرنیٹ پر اس انداز سے جاری کر دیتا ہے کہ یہ پھیل کر مقبول ہو جائیں۔ ایک اور تحقیقاتی ویب سائٹ ’’Bellingcat’’ نے بھی روسی میڈیا پر یہ تصاویر اور رپورٹ جاری کی ہے جس کا مقصد عوام کو بتانا ہے کہ کیمیائی حملے کی رپورٹ جعلی تھی۔ دوسری جانب معروف برطانوی صحافی رابرٹ فسک کے بعد کئی دیگر شخصیات نے بھی کیمیائی حملے کی خبریں درست ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ اور نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل ایلن ولیم جان ویسٹ نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ایک شخص (بشار الاسد) جب غوطہ اور دومہ میں جنگ جیت رہا ہے تو وہ کیوں کیمیائی حملہ کرکے اپنے لیے مسائل پیدا کرے گا۔ جان ویسٹ برطانیہ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ برطانوی اخبار میل سنڈے کے کالم نگار پیٹر ہچنز نے بھی کیمیائی حملے کی اطلاعات پر شکوک کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آخر فیصلہ کرنے والوں کو کیسے پتہ چلا کہ حملہ بشار الاسد نے ہی کیا ہے؟ نامعلوم گواہوں کا حوالہ دے کر کہا گیا اور ان کے بیانات اس وقت ریکارڈ کیے گئے جب آسمان پر طیاروں کے اڑنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔
اہم خبریں - شام، فلم کے مناظر وائرل کرکے کہا گیا بشار الاسد نے کیمیائی حملہ کیا - Today's Paper | Daily Jang
آپ کا مذہبی حق ہے کہ بشار الاسد کی حمایت کریں جو معصوم الخطا ہے۔

ہم افسوس ہی کر سکتے ہیں کہ بشار اور جنگجو سنی دونوں شامیوں کی موت کا سبب بن رہے ہیں
 

شاہد شاہ

محفلین
آپ کا مذہبی حق ہے کہ بشار الاسد کی حمایت کریں جو معصوم الخطا ہے۔

ہم افسوس ہی کر سکتے ہیں کہ بشار اور جنگجو سنی دونوں شامیوں کی موت کا سبب بن رہے ہیں
پھر تیسری قوت کردی ہی بچتے ہیں جو کسی کا قتل عام نہیں کر رہے۔ سارا شام انکے حوالے کر دیں؟
 

اکمل زیدی

محفلین
آپ کا مذہبی حق ہے کہ بشار الاسد کی حمایت کریں جو معصوم الخطا ہے۔

ہم افسوس ہی کر سکتے ہیں کہ بشار اور جنگجو سنی دونوں شامیوں کی موت کا سبب بن رہے ہیں
آپ کے افسوس اور خوشی کے اپنے معیارات ہیں جس سے کم از کم مجھ جیسے کا متفق ہونا ممکن نہیں ۔ ۔ ۔ میں صرف جو حق اور سچ ہے ۔ ۔ ۔ اس کی حمایت کرتا ہوں شخصیت اور ناموں سے مجھے کچھ نہیں لینا ۔ ۔ اور کسی حقانیت کو جانچنے کا ایک پیمانہ اور بن گیا ہے میرے نزدیک کے امریکہ کس کے حق میں ہے اور کس کے خلاف ہے ۔ ۔ جو امریکہ کی اور اس کی پالیسی کی حمایت کرتا ہے دراصل وہ طاغوت کی حمایت کرتا ہے ناحق کی حمایت کرتا ہے اور جس کا حمایتی امریکہ ہو وہ بھی شیطان کے نمایندےہیں ۔ ۔ ۔ اب اس لسٹ میں ڈھونڈتے رہیں سارے شیطان ۔ ۔ ۔ اور ان کی شیطانیاں ۔ ۔ ۔ آپ بھی وہی کام کرہے ہیں
فواد کے نام سے آپ کی ہی تو آئ-ڈی نہیں۔۔۔؟
 
Top