شاعر وارث شاہ

تفسیر

محفلین

وارث شاہ

ہمارے وطن پاکستان میں بہت سے مشہور شاعر پیدا ہوئے۔ ان میں شاہ عبداللّطیف بِھٹائی ، علّامہ اقبال، خوشحال خاں خٹک اور وارث شاہ نے زیادہ شہرت حاصل کی۔ انھوں نے اپنی شاعری سے لوگوں میں اچھے خیالات پیدا کیے اور نیکی کا راستہ دکھایا۔

وارث شاہ پنجابی زبان کے مشہور شاعر ہیں۔ وہ ضلع شیخوپورہ کے ایک گاؤں جنڈ یالہ شیرخاں میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا نام سیّدگل شیرشاہ تھا۔ وارث شاہ کو بچپن ہی سے پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔ “ قُصُور “ پاکستاں کا ایک مشہور شہر ہے۔ اُس زمانے میں یہ شہر تعلیم کا بہت بڑا مرکز تھا۔ وارث شاہ تعلیم حاصل کرنے کےلیے قُصُور تشریف لےگئے اور حافظ غلام مرتضیٰ کے شاگرد ہوئے۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ پاک پٹن میں حضرت بابا فریدگنج شکر کے مزار پر حاضر ہوئے اور ٹھٹّہ جاہر کی ایک مسجد میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ کچھ عرصے بعد وہ ایک گاؤں ملکہ ہانس میں منتقل ہوگئے ۔ یہیں آپ نے" ہیر رانجھا " کی کہانی نظم صورت میں لکھی۔ بعض دوسرے شاعروں نے بھی اس کہانی کو نظم کیا ہے لیکن وارث شاہ کی “ ہیر رانجھا “ کو سب سے زیادہ شہرت حاصل ہوئی۔ یہ نظم عوام میں “ ہیر وارث شاہ “ کے نام سے مشہور ہے۔

انھوں نے اس نظم کے اشعار جب لوگوں کوسنائے تو اسے بہت پسند کیا گیا۔

چند دنوں کے میں اس نظم کا چرچا گھرگھر ہوگیا۔ یہ سُن کر ان کے استاد نے وارث شاہ کو بلا بھیجا ۔ وارث شاہ اپنےاستاد کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ استاد نے کہا “ وارث جو تم نےلکھا ہے ، وہ مجھے بھی سناؤ“۔ حافظ غلام مرتضیٰ نے وارث شاہ کی زبانی ہیر رانجھا کے اشعار سُنے تو بہت پسند کیا۔ جب محفل ختم ہوئی تو ان کے استاد نے دُعا کی کہ اللہ تمہارے کلام کو ہمیشہ زندہ رکھے۔ آج بھی شاہ صاحب کی یہ کتاب پنجاب میں بہت مشہور ہے ۔ خود وارث شاہ اپنے اشعار کے بارے میں کہا کرتے تھے :

“ یہ پُھول ہمیشہ خوشبو دیتے رہیں گے اور میرا باغ ہمیشہ پَھلتا پُھولتا رہے گا۔“

ان کا قول سچ ثابت ہوا۔ “ ہیر وارث شاہ “ کے علاوہ انھوں نےاور بھی بہت سی کتابیں لکھیں۔ وارث شاہ نے اپنی عمر کے آخری دن اپنےگاؤں جنڈیالہ شیر خاں میں گزارے۔ وہیں آپ کا مزار ہے، جہاں ہر سال ساون کے مہینے میں عُرس ہوتا ہے۔ ہزاروں آدمی عُرس میں شریک ہوتے ہیں اور فاتحہ پڑھتے ہیں۔
 
Top