شاعری کے حوالہ سے کچھ سوالات

الف عین

لائبریرین
میں محض آخری کچھ سوالات کا جواب دے سکتا تھا۔ کاپی پیسٹ کیا تھا اور جواب لکھنے شروع کئے تھے۔ مگر وہ کام گھر پر کیا تھا اور دفتر لانا بھول گیا۔ پھر شام کو دیکھا کہ وارث نے بہت شافی جوابات پوسٹ کر دئے ہیں تو بہت خوشی اور اطمینان ہوا۔ حوالہ جاتی کام تو وارث کا ہوتا ہے، ہم تو محض یاد داشت سے کام چلاتے ہیں یا کامن سینس سے!!
ہاں ’ہ‘ کے ضمن میں میں یہ مزید کہنا چاہوں گا۔
میں خود تمہارا انہیں وغیرہ میں جہاں ’ہ‘ کا تلفظ نہیں کیا جاتا، اور ’مھ‘ یا ’نھ‘ بولا جاتا ہے، اسی طرح لکھنا پسند کرتا تھا۔ لیکن ہمارے کاتب حضرات ہوں یا کمپوزرس، سبھی تمہارے انہیں وغیرہ میں بھی چھوٹی ہ کا استعمال درست سمجھتے ہیں۔ تو مجھے بھی تصحیح کرنی پڑی۔ لیکن شاعری میں بہر حال ’تمہارا‘ بر وزن ’مفعولن‘ غلط مانا جاتا ہے۔
جہاں آخر میں ’ہ‘ کی باقاعدی آواز نکلتی ہے، اس میں اضافت کی صورت میں ’ۂ‘ کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے بلکہ زیر سے اضافت لگتی ہے۔ یہ میں کسی اور جگہ بھی واضح کر چکا ہوں۔ لیکن جہاں اس کی آواز الف کی ہوتی ہے، وہاں ’ۂ‘ استعمال کیا جاتا ہے۔ نالۂ دل درست ہے نہ کہ نالہِ دل، راہِ نجات نہ کہ راۂ نجات۔ مزید یہ کہ اس قسم کے الفاظ میں جہاں ’ہ‘ کی آواز نکلتی ہے، وہاں شاعری میں اس سے پہلے کے حرف علت کو حذف کیا جا سکتا ہے۔ جیسے نگاہ سے نگہ، گناہ سے گنہ، شاہ سے شہ، لیکن کچھ استثناء بھی ضرور ہیں۔ جیسے تباہ سے تبہ غلط ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کچھ اراکین کے مطالعہ کے لیے:
لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ انفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْہ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌO
بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے۔ تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے لئے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لئے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیںo ( سورہ التوبہ آیت 128 )
 
Top