شاعری سیکھیں (چودھویں قسط) ۔ مفاعیلن

تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

چودھویں قسط:
محترم قارئین! ’’شوقِ شاعری‘‘ کی چودھویں قسط چودھویں کے چاند کی طرح پوری آب و تاب کے ساتھ آپ کی نگاہوں کے سامنے ہے۔
آج ہم آپ کو ایک قصہ سنانا چاہتے ہیں، جو ہم نے زمانۂ طالبعلمی میں اپنے استادِ محترم سے سنا تھا۔
آپ یہ پڑھ کر یقینا حیران ہورہے ہوں گے کہ شاعری کے اوزان سکھاتے سکھاتے یہ قصہ گوئی کہاں سے بیچ میں آگئی؟ آپ کی حیرت اپنی جگہ، مگر قصہ تو ہم آپ کو سنا کر ہی رہے ہیں گے۔

قصہ یہ ہے کہ کچھ کوہ پیما لوگ ایک پہاڑ پر پہنچے، انھوں نے وہاں عجیب منظر دیکھا کہ ایک شخص اس پہاڑ پر چڑھ رہا ہے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس میں تعجب کی کیا بات ہے؟ کیا صرف کوہ پیما لوگ ہی پہاڑ پر چڑھ سکتے ہیں؟
بھئی! پہلے پورا قصہ تو پڑھ لیں… تو ہم کہہ رہے تھے، بل کہ لکھ رہے تھے کہ وہ کوہ پیما لوگ اس شخص کو دیکھ کر بہت حیران ہوئے، کیوں کہ وہ پہاڑ پر نہ صرف یہ کہ خود بآسانی چڑھ رہا تھا، بل کہ اپنی کمر کے اوپر ایک پورے بھینسے کو بھی اٹھائے ہوئے تھا۔
ان کوہ پیما لوگوں نے اگلے دن پھر اس شخص کو دیکھا کہ وہ بڑی آسانی سے پہاڑ پر چڑھ رہا ہے اور اس کی کمر پر وہی ہٹاکٹا بھینسا ہے، انھوں نے اس شخص کے پاس جاکر اپنی اس حیرت کا اظہار کیا تو اس نے ہنس کر کہا:
’’اس بھینسے کو اٹھا کر پہاڑ پر چڑھنے کا میرا معمول ا اس وقت سے ہے جب یہ پیدا ہوا تھا اور بہت ہلکا تھا، پھر دھیرے دھیرے اس کا وزن بڑھتا رہا، مگر ہر روز اسے لے کر پہاڑ پر چڑھنے کی وجہ سے مجھے بالکل محسوس نہیں ہوا کہ یہ آہستہ آہستہ وزنی ہوتا جارہا ہے۔
اب ہم آپ کو یہ بتلاتے ہیں، وہ قصہ سنانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر آپ کو ’’شوقِ شاعری‘‘ کی قسطیں سمجھ میں نہیں آرہی ہیں تو پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، کیوں کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہوسکتی ہے کہ آپ نے پچھلی قسطوں کا یا تو مطالعہ نہیں کیا ہوگا یا مطالعہ تو کیا ہوگا، مگر جس انداز سے ہر ہر قسط میں مشق کا کام کرنے کے لیے کہا گیا تھا اس کے مطابق آپ نے مشق میں حصہ نہیں لیا ہوگا۔
اس لیے ہماری آپ سے یہ ہم دردانہ التماس ہے کہ پہلی ہی دفعہ میں پورے بھینسے کے برابر اس چودھویں قسط کو سمجھنے کی کوشش کرنے میں اپنا قیمتی وقت اور توانائی ضائع کرنے کے بجائے پہلے پچھلی تیرہ اقساط کا مطالعہ فرمائیں اور ان میں دیے گئے کام کریں، وہ کام ہمیں ارسال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پچھلی تمام اقساط کی مشق کرنے سے آپ اس چودھویں قسط کو سمجھنے اور اس میں دی گئی مشق کے مطابق کام کرنے کے قابل ہوجائیں گے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
اس پوری گزارش کی وجہ یہ ہے کہ فنِ شاعری خاصا پیچیدہ فن ہے، اس میں بہت سی باریکیاں ہیں، ایک نیا شخص فوری طور پر اس کی باریکیاں سمجھنا چاہے تو یہ اس کے لیے شاید یہ ممکن نہ ہو۔
یہی وجہ ہے کہ ہم نے پہلی قسط سے قارئین کو بطورِ مشق بہت آسان آسان کام دیے تھے، پھر دھیرے دھیرے ہم انھیں مشکل سے مشکل ترکام دیتے چلے گئے، نتیجہ یہ ہوا کہ جو قارئین شروع سے ہمارے ساتھ اب تک مکمل طور پر شریک رہے، وہ ماشاء اللہ! اب بآسانی پوری نظم بنالیتے ہیں، جیسے محمد شعیب صدیق (خیر پور ٹامیوالی)، محمد عبدالمعز (کراچی)، حافظ محمد اشرف (حاصل پور)، رونق (حکیم آبادی)، بشریٰ اقبال (ٹنڈو جام)، محمد انس رفیق (کراچی) وغیرہ۔ نیز اردو محفل فورم سے محترم جناب ساقی۔ صاحب۔

اور جو قارئین اس سلسلے کی طرف اب متوجہ ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دیے ہوئے کام کو سمجھیں اور کریں تو وہ کام یاب نہیں ہوپاتے، اس کے بعد یقینا ان کے دل میں یہی بات آتی ہوگی کہ یہ سلسلہ تو بہت مشکل ہے، انھیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پہلی ہی دفعہ میں چودھویں قسط کی مشق کی کوشش کرنا چودھویں کا چاند دیکھنے کی طرح آسان نہیں، بل کہ یہ ایسا ہی مشکل ہے جیسے پہلی دفعہ میں پورے بھینسے کو اٹھاکر پہاڑ پر چڑھنے کی کوشش کرنا۔
پابندی سے جو بھینس کا کٹرا اٹھائے روز
اک روز دیکھ لینا وہ بھینسا اٹھائے گا
پچھلی تمام قسطوں کی کرلے گا مشق جو
یہ چودھواں سبق بھی سمجھ وہ ہی پائے گا
خیر جناب…! ترغیبی باتیں تو ہوتی ہی رہیں گی ، اب آتے ہیں کام کی طرف۔
گزشتہ اقساط میں بتایا جا چکا ہے کہ شعر بنتا ہے مصرعوں سے، مصرع بنتا ہے ارکان سے اور ارکان کی تین قسمیں ہیں:
1۔خُماسی(پانچ حرفی)
2۔ سُداسی(چھے حرفی)
3۔ سُباعی(سات حرفی)

1۔ خماسی ، یعنی پانچ حرفی ارکان کے دو وزن آپ حضرات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اور ان کی مشق بھی کرچکے ہیں، ان میں سے ایک ہے: فَاعِلُن اور دوسرا ہے فَعُوْلُن۔

2۔ سداسی ، یعنی چھ حرفی ارکان اردو زبان میں مستعمل نہیں ہیں۔

3۔ سُباعی ، یعنی سات حرفی ارکان چھ ہیں:
(1)مَفَاعِیْلُن
(2)فَاعِلاتُن
(3)مُسْتَفْعِلُن
(4)مُتَفَاعِلُن
(5)مَفْعُوْلات
(6)مُفَاعِلَتُن

سب سے پہلے ہم مَفَاعِیْلُن (یعنی: ۱ ۲ ۲ ۲) کو سمجھتے اور اس کی مشق کرتے ہیں۔

مَفَاعِیْلُن(۱ ۲ ۲ ۲) کی مثالیں:
مناسب ہے… تمنا ہے… خدا سے ڈر… دعائیں کر… دوا لے لے… کہا مانو… مکمل کر… کتابیں پڑھ…جوانی تھی… بڑھاپا ہے… وہ بچپن تھا… صَفَر آیا۔

مَفَاعِیْلُن مَفَاعِیْلُن (۱ ۲ ۲ ۲۔ ۱ ۲ ۲ ۲) کی مثالیں:
الٰہی تو وہی ہے بس… مدینے میں محمد ہیں… قیامت آئے گی جس دن… مسلماں پائیں گے جنت… جہنم جائیں گے مجرم…جوانی میں عبادت کر… خدا خالق ہے ہم سب کا… عطائیں رب کی ہیں بے حد… سلوک اچھا کرو سب سے۔

اس رکن کی مشق کرنے کے لیے آپ بار بار اپنی زبان سے یہ الفاظ دہرائیں:
’’حکیمانہ، کریمانہ، شریفانہ، حریفانہ‘‘

اسی طرح لفظ ’’بہت بہتر‘‘ کو چلتے پھرتے دہراتے رہیں، اس سے آپ کو دو فائدے ہوں گے:
1۔ مَفَاعِیْلُن (۱ ۲ ۲ ۲) کے وزن کی مشق ہوجائے گی۔
2۔ سننے والا آپ کی خوش مزاجی کا معترف ہوجائے گا۔

کام:
1۔ مَفَاعِیْلُن (۱ ۲ ۲ ۲) کے وزن کے مطابق بیس مثالیں لکھیں۔
2۔ مَفَاعِیْلُن مَفَاعِیْلُن (۱ ۲ ۲ ۲، ۱ ۲ ۲ ۲) کے وزن کے مطابق دس مثالیں لکھیں۔
3۔ مَفَاعِیْلُن (۱ ۲ ۲ ۲) کے وزن کے مطابق پانچ مثالیں ایسی لکھیں جن کا آخری حرف ’’ر‘‘ اور اس سے پہلے والے حرف پر زبر ہو، جیسے: ’’عبادت کر، ہوائوں پر، یہ بحروبر، بہت بہتر۔‘‘

الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔

اگلی قسط
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
بھائی محمد اسامہ سَرسَری

.مفاعیلن بیس مثالیں۔

سمجھ لو تم-زمانے کو-یہ بہتر ہے-ستاو نہ ۔رولاو نہ-بچھڑنا مت-اجی چھوڑو-کہا ں تھے تم-اگر دیکھو-ستایا ہے-بتاو نا-اکیلے میں۔ملو ہم سے۔ ذرا ٹھہرو۔رکو جاناں۔یقیں کر لو۔یہی سچ ہے۔کہ ہم نے بھی۔ محبت سے۔ بلایا تھا۔مگر تم بھی۔ نہیں آئے۔


مفاعیلن مفاعیلن دس مثالیں۔

پریشاں ہوں، یہ دکھ بھی ہے۔کہ ہم کو بھی بچھڑنا ہے ۔مگر سوچو بچھڑ کر ہم۔کہاں جائیں ،کہ مر جائیں۔بڑا ہی تو، حسیں ہے وہ۔ٖصفائی کر،خوشی سے تو۔نصیبوں سے،غریبوں کو۔یہ ملتا ہے زمانے میں۔سنو یہ بھی،کہو تم بھی۔ہمیں تم سے ،محبت ہے


مَفَاعِیْلُن کے وزن کے مطابق پانچ مثالیں

یقیں تُو کر۔کہو فر فر۔مرا نوکر۔ کسی کے گھر۔ملا گوہر۔تو کھا گاجر۔یہ سوداگر
 
Top