جنابِ وقار ایک نہایت حسین، خوبرو، قدآور اور لڑائی بھڑائی کے فن میں یکتا قسم کے نوجوان ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ تند خو، بھڑکیلے، پنگے باز اور کمال کا سازشی ذہن رکھنے والے بھی ہیں۔ ہمارے گاؤں کے لوگوں نے انھیں بطور محافظ رکھا ہوا ہے تاکہ دوسرے یا تیسرے دشمن گاؤں والے ان کی فصلیں اجاڑ،درخت اکھاڑ اور مال مویشی ہانک نا لے جائیں۔بطور محافظ فرائض سنبھالنے سے لیکر آج تک ہمہ وقت کسی نا کسی ہمسائے گاؤں والے سے پنگے لیے رکھنا ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ گو ان ہمسائے گاؤں والوں کے لمبردار و دیگر مشیران وغیرہ اور ان کے محافظ بھی اسی قبیل کے ہیں لیکن ان سب کی آپسی چخ چخ سے ہر دو گاؤں کے باشندے شدید قسم کے نالاں و بیزار ہیں۔
بنیادی طور پر جاگیردارانہ ذہنیت رکھتے ہیں لیکن انھیں ساتھ ہی ساتھ صنعتکار بننے کا شوق بھی ہے۔ کم و بیش گزشتہ تین دہائیوں سے جاگیرداری کے طرف کم اور بڑے بڑے رقبوں پر جائز ناجائز قبضہ کر کے لمبے چوڑے گھر بنانے کی طرف زیادہ دھیان دئیے ہوئے ہیں۔
روپیہ پیسہ، دھمکی، بلیک میلنگ جیسے حربے استعمال کر کے انھوں نے گاؤں میں اپنے لیے ہمدرد، لکھت باز، کہانی باز، نقیب و رنگ برنگے بینڈ باجے والے بھی چھوڑ رکھے ہیں جو ہمہ وقت ان کی بہادری اور شجاعت کے قصہ خوانی بازار گاؤں کے ہر چوک میں سجائے رکھتے ہیں۔
جو کوئی بھی ان کے اس طرز عمل پر رتی برابر بھی اعتراض کرے یا نجی محفلوں میں ان کے بارے میں اچھی رائے نا رکھے ، اسے سبقِ شدید سکھانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
۔۔۔۔
عظمیٰ کے بارے میں مافیائی قسم کی رائے دینے کے لیے جناب یاز و جناب عبداللہ محمد جیسے صاحبان شناس سے استدعا ہے۔
جنابِ وقار ایک نہایت حسین، خوبرو، قدآور اور لڑائی بھڑائی کے فن میں یکتا قسم کے نوجوان ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ تند خو، بھڑکیلے، پنگے باز اور کمال کا سازشی ذہن رکھنے والے بھی ہیں۔ ہمارے گاؤں کے لوگوں نے انھیں بطور محافظ رکھا ہوا ہے تاکہ دوسرے یا تیسرے دشمن گاؤں والے ان کی فصلیں اجاڑ،درخت اکھاڑ اور مال مویشی ہانک نا لے جائیں۔بطور محافظ فرائض سنبھالنے سے لیکر آج تک ہمہ وقت کسی نا کسی ہمسائے گاؤں والے سے پنگے لیے رکھنا ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ گو ان ہمسائے گاؤں والوں کے لمبردار و دیگر مشیران وغیرہ اور ان کے محافظ بھی اسی قبیل کے ہیں لیکن ان سب کی آپسی چخ چخ سے ہر دو گاؤں کے باشندے شدید قسم کے نالاں و بیزار ہیں۔
بنیادی طور پر جاگیردارانہ ذہنیت رکھتے ہیں لیکن انھیں ساتھ ہی ساتھ صنعتکار بننے کا شوق بھی ہے۔ کم و بیش گزشتہ تین دہائیوں سے جاگیرداری کے طرف کم اور بڑے بڑے رقبوں پر جائز ناجائز قبضہ کر کے لمبے چوڑے گھر بنانے کی طرف زیادہ دھیان دئیے ہوئے ہیں۔
روپیہ پیسہ، دھمکی، بلیک میلنگ جیسے حربے استعمال کر کے انھوں نے گاؤں میں اپنے لیے ہمدرد، لکھت باز، کہانی باز، نقیب و رنگ برنگے بینڈ باجے والے بھی چھوڑ رکھے ہیں جو ہمہ وقت ان کی بہادری اور شجاعت کے قصہ خوانی بازار گاؤں کے ہر چوک میں سجائے رکھتے ہیں۔
جو کوئی بھی ان کے اس طرز عمل پر رتی برابر بھی اعتراض کرے یا نجی محفلوں میں ان کے بارے میں اچھی رائے نا رکھے ، اسے سبقِ شدید سکھانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
۔۔۔۔
عظمیٰ کے بارے میں مافیائی قسم کی رائے دینے کے لیے جناب یاز و جناب عبداللہ محمد جیسے صاحبان شناس سے استدعا ہے۔