سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
آپ بھی تو سرکاری یا غیر سرکاری ترجمان بھرتی ہوئے ہیں۔ :) یہ سوال خود سے بھی پوچھیے گا۔ :)
صحافت کی کلاس میں پہلے دن یہ سکھایا جاتا ہے کہ آپ اپنا کام غیر جانبداری سے کریں گے۔ کسی جماعت کے ترجمان یا سپورٹر ہونے میں ایسی کوئی قدغن نہیں ہے۔
جبکہ پاکستان کی زرد صحافت میں صالح ظفر جیسے چاپلوسی نمونے اور جا بجا لفافی ملتے ہیں۔ جن کا سارا دن کام صرف اپنی محبوب سیاسی جماعت اور ان کے لیڈران کا دفاع جبکہ مخالفین کو لتاڑنا ہوتا ہے۔
یہ سب کرنا کوئی گناہ یا مجرمانہ فعل نہیں ہے۔ البتہ ساتھ میں خود کو صحافی بھی کہنا صحافت جیسے معزز پیشے پر سیاہ داغ ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
صحافت کی کلاس میں پہلے دن یہ سکھایا جاتا ہے کہ آپ اپنا کام غیر جانبداری سے کریں گے۔ کسی جماعت کے ترجمان یا سپورٹر ہونے میں ایسی کوئی قدغن نہیں ہے۔
جبکہ پاکستان کی زرد صحافت میں صالح ظفر جیسے چاپلوسی نمونے اور جا بجا لفافی ملتے ہیں۔ جن کا سارا دن کام صرف اپنی محبوب سیاسی جماعت اور ان کے لیڈران کا دفاع یا مخالفت کرنا ہوتا ہے۔
یہ سب کرنا کوئی گناہ یا مجرمانہ فعل نہیں ہے۔ البتہ ساتھ میں خود کو صحافی بھی کہنے صحافت جیسے معزز پیشے پر سیاہ دھبا ہے۔
آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس انڈسٹری میں صرف لیگی یا پٹواری گروہ نہیں ہیں بلکہ کئی انصافیے اور جیالے بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ یہ لازم نہیں کہ کسی صحافی کا کوئی سیاسی نظریہ نہیں ہو سکتا۔ رپورٹر میں اور کالم لکھنے والے میں فرق ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک ایشو یہ بھی ہے کہ صحافت سے وابستہ افراد کو اپنی حدو و قیود کا علم نہیں۔ یہاں رپورٹر بھی تجزیہ نگار اور کالم نگار بن جاتے ہیں۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس انڈسٹری میں صرف لیگی یا پٹواری گروہ نہیں ہیں بلکہ کئی انصافیے اور جیالے بھی پائے جاتے ہیں۔

اس مراسلے میں اوپر والے پیرگراف سے اختلاف ابھی بھی ہے۔ البتہ اس میں سے جو بات اچھی لگی اس کو نہ سراہنا بھی نا انصافی ہے
ہمیں زیادہ حیرت اسی بات پر ہے کہ آپ کو اس بات سے اختلاف ہے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
ایسے کوئی صحافی نہیں ہیں جو ثابت قدمی کے ساتھ “یوتھیے” ہوں۔ ہمارے کیمپ میں تو بانیان تحریک (حسن نثار) تک بدک چکے ہیں :(
صالح ظافر کا آپ نے نام لیا تھا۔ اب ہم 1999ء کی یادیں تازہ نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ دراصل یہ شفٹنگ کا عمل جاری رہتا ہے۔ :) صرف ایک دو مثالوں سے کام نہیں چلے گا۔ دیکھا جائے تو انسان کے نظریات بوجوہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ آج جو آپ کے گن گا رہے ہیں، کل یہی آپ کے کرتوت ہائے عالیہ سب کو سناتے پھریں گے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
صالح ظافر کا آپ نے نام لیا تھا۔ اب ہم 1999ء کی یادیں تازہ نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ دراصل یہ شفٹنگ کا عمل جاری رہتا ہے۔ :) صرف ایک دو مثالوں سے کام نہیں چلے گا۔ دیکھا جائے تو انسان کے نظریات بوجوہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ آج جو آپ کے گن گا رہے ہیں، کل یہی آپ کے کرتوت ہائے عالیہ سب کو سناتے پھریں گے۔ :)
1999 سے یاد آیا۔ 90 کی دہائی میں ایک نڈر اور بے باک صحافی ہوا کرتے تھے حامد میر صاحب۔ جو حکومتی دباؤ میں آئے بغیر زرداری اور نواز شریف کی کرپشن پر تفصیل سے لکھتے تھے۔ اس کے بعد ان کی نوکری نہیں رہتی یا حکومتی دباؤ میں وہ ادارہ ہی بند ہوجاتا جہاں وہ اپنی تحاریر شائع کرتے تھے۔
بہرحال 1999 کا مارشل لا لگتا ہے۔ حامد میر اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ان کے کئی کالم موجود ہیں جہاں وہ نواز شریف اور دیگر کرپٹ عناصر کو پھانسی دینے سے متعلق عوام و حکومت کو قائل کرتے تھے۔ پھر اچانک سے مشرف کی حکومت میڈیا کو آزادی دیتی ہے۔ پی ٹی وی نیوز کے مقابلہ پر جیو نیوز کھلتا اور حامد میر وہاں بھرتی ہوجاتے ہیں۔
یوں جوں جوں لفافے اور تنخواہ بڑھتی ہے۔ ویسے ویسے ان کو فوج کے ادارے، احتساب کے ادارے نیب برے لگنے لگتےہیں۔ نواز شریف اور زرداری کی کرپشن جو وہ خود افشا کرتے رہے بھول جاتی ہے۔ فوج مخالف کالم لکھنے پر پیٹ میں 6 گولیاں لگتی ہیں تو سارا دن ان کا چینل فوج کے خلاف میڈیا ٹرائل کرتا۔
لانگ اسٹوری شارٹ۔ حال ہی میں حامد میر کے بیٹے کی شادی میں ترجمان فوج( ڈی جی آئی ایس پی آر )سے لے کر پی پی پی اور ن لیگ کی اعلیٰ ترین قیادت نے شرکت کی :)
پاکستان میں ایک نڈر اور بے باک صحافی مفاد پرست لفافی کیسے بنتا ہے یہ جاننے کیلئے حامد میر کی زندگی کو درسی کتب میں شامل کریں۔
 

زیک

مسافر
1999 سے یاد آیا۔ 90 کی دہائی میں ایک نڈر اور بے باک صحافی ہوا کرتے تھے حامد میر صاحب۔ جو حکومتی دباؤ میں آئے بغیر زرداری اور نواز شریف کی کرپشن پر تفصیل سے لکھتے تھے۔ اس کے بعد ان کی نوکری نہیں رہتی یا حکومتی دباؤ میں وہ ادارہ ہی بند ہوجاتا جہاں وہ اپنی تحاریر شائع کرتے تھے۔
بہرحال 1999 کا مارشل لا لگتا ہے۔ حامد میر اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ان کے کئی کالم موجود ہیں جہاں وہ نواز شریف اور دیگر کرپٹ عناصر کو پھانسی دینے سے متعلق عوام و حکومت کو قائل کرتے تھے۔ پھر اچانک سے مشرف کی حکومت میڈیا کو آزادی دیتی ہے۔ پی ٹی وی نیوز کے مقابلہ پر جیو نیوز کھلتا اور حامد میر وہاں بھرتی ہوجاتے ہیں۔
یوں جوں جوں لفافے اور تنخواہ بڑھتی ہے۔ ویسے ویسے ان کو فوج کے ادارے، احتساب کے ادارے نیب برے لگنے لگتےہیں۔ نواز شریف اور زرداری کی کرپشن جو وہ خود افشا کرتے رہے بھول جاتی ہے۔ فوج مخالف کالم لکھنے پر پیٹ میں 6 گولیاں لگتی ہیں تو سارا دن ان کا چینل فوج کے خلاف میڈیا ٹرائل کرتا۔
لانگ اسٹوری شارٹ۔ حال ہی میں حامد میر کے بیٹے کی شادی میں ترجمان فوج( ڈی جی آئی ایس پی آر )سے لے کر پی پی پی اور ن لیگ کی اعلیٰ ترین قیادت نے شرکت کی :)
پاکستان میں ایک نڈر اور بے باک صحافی مفاد پرست لفافی کیسے بنتا ہے یہ جاننے کیلئے حامد میر کی زندگی کو درسی کتب میں شامل کریں۔
آپ حالات حاضرہ کے فورمز کی بجائے ادب کے زمرے میں فکشن لکھیں۔ کافی کامیاب رہیں گے
 

فرقان احمد

محفلین
1999 سے یاد آیا۔ 90 کی دہائی میں ایک نڈر اور بے باک صحافی ہوا کرتے تھے حامد میر صاحب۔ جو حکومتی دباؤ میں آئے بغیر زرداری اور نواز شریف کی کرپشن پر تفصیل سے لکھتے تھے۔ اس کے بعد ان کی نوکری نہیں رہتی یا حکومتی دباؤ میں وہ ادارہ ہی بند ہوجاتا جہاں وہ اپنی تحاریر شائع کرتے تھے۔
بہرحال 1999 کا مارشل لا لگتا ہے۔ حامد میر اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ان کے کئی کالم موجود ہیں جہاں وہ نواز شریف اور دیگر کرپٹ عناصر کو پھانسی دینے سے متعلق عوام و حکومت کو قائل کرتے تھے۔ پھر اچانک سے مشرف کی حکومت میڈیا کو آزادی دیتی ہے۔ پی ٹی وی نیوز کے مقابلہ پر جیو نیوز کھلتا اور حامد میر وہاں بھرتی ہوجاتے ہیں۔
یوں جوں جوں لفافے اور تنخواہ بڑھتی ہے۔ ویسے ویسے ان کو فوج کے ادارے، احتساب کے ادارے نیب برے لگنے لگتےہیں۔ نواز شریف اور زرداری کی کرپشن جو وہ خود افشا کرتے رہے بھول جاتی ہے۔ فوج مخالف کالم لکھنے پر پیٹ میں 6 گولیاں لگتی ہیں تو سارا دن ان کا چینل فوج کے خلاف میڈیا ٹرائل کرتا۔
لانگ اسٹوری شارٹ۔ حال ہی میں حامد میر کے بیٹے کی شادی میں ترجمان فوج( ڈی جی آئی ایس پی آر )سے لے کر پی پی پی اور ن لیگ کی اعلیٰ ترین قیادت نے شرکت کی :)
پاکستان میں ایک نڈر اور بے باک صحافی مفاد پرست لفافی کیسے بنتا ہے یہ جاننے کیلئے حامد میر کی زندگی کو درسی کتب میں شامل کریں۔
جب یہاں وارث میر کی کسی نے قدر نہ کی تو حامد میر کی قدر کون کرے گا؟ حامدمیر کے والد، وارث میر تاعمر فوج کو سمجھاتے رہے کہ انسان بن جاؤ، ظلم و ستم سے ہاتھ کھینچ لو، پر کسی نے ان کی بات نہ مانی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بنگال ہاتھ سے نکل گیا۔ حامد میر نے جو گولیاں کھائیں، وہ پیراسیٹامول کی نہ تھیں؛ اصل ہوں گی۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کے باوجود ان کو معتوب ٹھہرایا جا رہا ہے۔ حامد میر ایسے صحافی بہرصورت ہماری ملٹری اسٹیبلشیہ سے بدرجہا بہتر ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ حالات حاضرہ کے فورمز کی بجائے ادب کے زمرے میں فکشن لکھیں۔ کافی کامیاب رہیں گے
حامد میر نے جو گولیاں کھائیں، وہ پیراسیٹامول کی نہ تھیں؛ اصل ہوں گی۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کے باوجود ان کو معتوب ٹھہرایا جا رہا ہے۔ حامد میر ایسے صحافی بہرصورت ہماری ملٹری اسٹیبلشیہ سے بدرجہا بہتر ہیں۔
فکشن؟ حامد میر پرقاتلانہ حملے میں فوجی ادارے ملوث نہیں تھے؟ وہ تو آج بھی اس کا اقرار کرتے ہیں
_75001341_75001340.jpg

اس کے باوجود اس قاتل ادارے کے ترجمان کو اپنے بیٹے کی شادی پر مدعو کرنا کیا پیغام دیتا ہے؟ یہی کہ ہماری ساری تنقید اور مخالفت بس اوپر اوپر سے ہے۔ اندر سے ہم سب اکٹھےہیں۔
 

زیک

مسافر
اس کے باوجود اس قاتل ادارے کے ترجمان کو اپنے بیٹے کی شادی پر مدعو کرنا کیا پیغام دیتا ہے؟ یہی کہ ہماری ساری تنقید اور مخالفت بس اوپر اوپر سے ہے۔ اندر سے ہم سب اکٹھےہیں۔
جو اندر سے اکٹھے ہوں وہ قاتلانہ حملے کرتے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
جو اندر سے اکٹھے ہوں وہ قاتلانہ حملے کرتے ہیں؟
چونکہ اب ترجمان فوج کو بیٹے کی شادی پر بھی بلا لیا اور وہ ہنسی خوشی آبھی گئے یعنی فوج سے ان کے معاملات اب ٹھیک ہیں۔ البتہ جب گولیاں لگی تھیں تو سارا قصور فوج کا تھا۔ یہی دوغلی اور منافقانہ پالیسی ہے جس پر اعتراض اٹھایا تھا۔
 

فرقان احمد

محفلین
چونکہ اب ترجمان فوج کو بیٹے کی شادی پر بھی بلا لیا اور وہ ہنسی خوشی آبھی گئے یعنی فوج سے ان کے معاملات اب ٹھیک ہیں۔ البتہ جب گولیاں لگی تھیں تو سارا قصور فوج کا تھا۔ یہی دوغلی اور منافقانہ پالیسی ہے جس پر اعتراض اٹھایا تھا۔
کوئی پھانسی چڑھے تب بھی غدار؛ کوئی چیری بلاسم کی ڈیبا ایک آدھ دن جیب میں رکھ لے تب بھی غلط۔ :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top