سیاسی منظر نامہ

اب قابلیت کا ذکر ہو ا تو یہ بھی بتا دیں کہ نواز شریف حکومت میں کُل وقتی وزیر خارجہ کیوں مقرر نہ کیا جا سکا ؟ کیا کوئی بھی اس قابل نہ تھا ؟
نواز شریف یقیناً اس قلمدان کے اہل نہیں تھے۔ وہ تو پاکستانی صحافیوں سے بغیر کاغذ کے بات نہیں کر سکتے۔ کیا نواز شریف میں اتنی اہلیت ہے کہ یونیورسٹی سٹوڈنٹس کے بھی لائیو سوالات کا جواب دے سکیں ؟

میرے مطابق یہاں بات قابلیت کی نہیں، خارجہ پالیسی کی سمت کی تھی۔ خارجہ پالیسی ہمیشہ سے اسٹیبلیشمنٹ کے کنٹرول میں رہی ہے اور وزیر خارجہ ہو یا نا ہو، پالیسی اسٹیبلیشمنٹ کی ہی چلنی ہے، ایسے میں جب سول حکومت اس کی سمت کا تعین کرنے پر قادر ہی نا ہو تو وزیر خارجہ رکھنے کی ضرورت ہی کیا رہ جاتی ہے۔ پہلے باجوہ پائین اور اب غفور پائین یہ ذمہ داری کماحقہ نبھا رہے ہیں۔
نواز شریف نے وزارت خارجہ اپنے پاس ہی رکھی ہوئی تھی تو ٹیکنیکلی وزیر خارجہ موجود تھا ۔ شاید کسی کو یاد ہو کہ تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعد نواز نے پہلے سال ہی بہت زیادہ بیرون ملک دورے کیے تھے جس پر اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ۔ بظاہر ان دوروں کا مقصد خارجہ پالیسی کو فوج کے ہاتھ سے نکال کر اپنے ہاتھ میں لینا تھا ۔ اگر آپ غور کریں تو وزارت عظمی سے ہاتھ دھونے کے بعد نواز نے وزیر خارجہ کا تقرر کیا اور اپنے قریب ترین اور پر اعتماد ساتھی خواجہ آصف کو بنایا یعنی وزارت خارجہ پھر نواز کے ہاتھ ہی میں رہے ۔ جرنیلوں کے ساتھ تعلقات اس دور میں شروع سے ہی اچھے نہیں رہے ۔ ابھی حالیہ بیان کے بعد تو کھلم کھلا لڑائی شروع ہوچکی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
فرض کریں کہ ہم مان لیتے ہیں کہ کنٹرول ان کے پاس نہیں۔ پھر بھی ایک کل وقتی وزیر خارجہ نہایت ضروری ہے جو کہ ملک کا موقف پیش کر سکے، اور اس کی بے شمار جگہوں پر ضرورت پڑتی ہے۔ پاکستان نے خارجہ محاذ پر نواز شریف کے چار سالوں میں اچھی خاصی زک اٹھائی۔
وزیر خارجہ کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی تھی کہ نواز شریف صاحب کا خیال تھا کہ کوئی اور فرد ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ برداشت نہ کر پائے گا۔ اس حکمت عملی کے باعث اسٹیبلشمنٹ کو خارجہ پالیسی کی تشکیل سے نکال باہر کیا گیا تھا۔ یہ بات سننے میں آئی تھی کہ ملٹری اسٹیبلشیہ چودھری نثار علی خان کو وزارتِ خارجہ کا منصب دینے کے حق میں تھی۔ 2013ء میں چودھری نثار علی خان کے 'روٹھ' جانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی، غالباََ کہ انہیں مرضی کی وزارت نہ دی گئی۔ وہ تو خیر وزیراعلیٰ پنجاب بھی بننے کے متمنی رہے۔
 

عباس اعوان

محفلین
نواز شریف نے وزارت خارجہ اپنے پاس ہی رکھی ہوئی تھی تو ٹیکنیکلی وزیر خارجہ موجود تھا ۔ شاید کسی کو یاد ہو کہ تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعد نواز نے پہلے سال ہی بہت زیادہ بیرون ملک دورے کیے تھے جس پر اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ۔ بظاہر ان دوروں کا مقصد خارجہ پالیسی کو فوج کے ہاتھ سے نکال کر اپنے ہاتھ میں لینا تھا ۔ اگر آپ غور کریں تو وزارت عظمی سے ہاتھ دھونے کے بعد نواز نے وزیر خارجہ کا تقرر کیا اور اپنے قریب ترین اور پر اعتماد ساتھی خواجہ آصف کو بنایا یعنی وزارت خارجہ پھر نواز کے ہاتھ ہی میں رہے ۔ جرنیلوں کے ساتھ تعلقات اس دور میں شروع سے ہی اچھے نہیں رہے ۔ ابھی حالیہ بیان کے بعد تو کھلم کھلا لڑائی شروع ہوچکی ہے۔
وزیر خارجہ کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی تھی کہ نواز شریف صاحب کا خیال تھا کہ کوئی اور فرد ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ برداشت نہ کر پائے گا۔ اس حکمت عملی کے باعث اسٹیبلشمنٹ کو خارجہ پالیسی کی تشکیل سے نکال باہر کیا گیا تھا۔ یہ بات سننے میں آئی تھی کہ ملٹری اسٹیبلشیہ چودھری نثار علی خان کو وزارتِ خارجہ کا منصب دینے کے حق میں تھی۔ 2013ء میں چودھری نثار علی خان کے 'روٹھ' جانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی، غالباََ کہ انہیں مرضی کی وزارت نہ دی گئی۔ وہ تو خیر وزیراعلیٰ پنجاب بھی بننے کے متمنی رہے۔
بیرون ملک زیادہ نجی دورے کیے انہوں نے۔اور آتے جاتے لندن یاترا ضروری تھی ان دوروں میں۔ 300 دورے چار سال میں کس ملک کا سربراہ کرتا ہے ؟ ملک کون چلائے گا ان سب دنوں میں ؟
پھر بے شمار انٹرنیشنل کانفرنسز ، اجلاس اور میٹنگز ہوتی ہیں، کیا ان سب کے لیے بھی وزیراعظم کو بھیجا جائے ؟
خواجہ آصف کو پہلے ہی کیوں نہیں لگا دیا گیا ؟ کیا اس وقت خواجہ آصف پر اعتبار نہیں تھا ؟ ان کی "کروڑوں" پر مشتمل پارٹی میں ان کو ایک شخص پر بھی اعتبار نہیں تھا؟
کیا ان "بے شمار" دوروں میں سے کسی ایک بھی دورے میں انہوں نے پاکستانی مؤقف ایسے پیش کیا جیسا کہ خواجہ آصف نے کیا ؟
بطور وزیرِخارجہ، نواز شریف کا کلبھوشن پر بیان سنا دیں، یا کوئی نیوز۔سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، بین لاقوامی پریشر پر ان کا سٹینڈ ؟
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے پاکستان کو جو دھمکیاں دیں، اس کا پاکستانی وزیر خارجہ نے کیا جواب دیا ؟ اس کے لیے بھی جوا ب چوہدری نثار کو دینا پڑا۔
"ٹیکنیکلی" قلمدان اپنے پاس رکھنے سے ذمہ داریاں بھی خود بخود ادا نہیں ہو جاتیں۔
 
بیرون ملک زیادہ نجی دورے کیے انہوں نے۔اور آتے جاتے لندن یاترا ضروری تھی ان دوروں میں۔ 300 دورے چار سال میں کس ملک کا سربراہ کرتا ہے ؟ ملک کون چلائے گا ان سب دنوں میں ؟
پھر بے شمار انٹرنیشنل کانفرنسز ، اجلاس اور میٹنگز ہوتی ہیں، کیا ان سب کے لیے بھی وزیراعظم کو بھیجا جائے ؟
خواجہ آصف کو پہلے ہی کیوں نہیں لگا دیا گیا ؟ کیا اس وقت خواجہ آصف پر اعتبار نہیں تھا ؟ ان کی "کروڑوں" پر مشتمل پارٹی میں ان کو ایک شخص پر بھی اعتبار نہیں تھا؟
کیا ان "بے شمار" دوروں میں سے کسی ایک بھی دورے میں انہوں نے پاکستانی مؤقف ایسے پیش کیا جیسا کہ خواجہ آصف نے کیا ؟
بطور وزیرِخارجہ، نواز شریف کا کلبھوشن پر بیان سنا دیں، یا کوئی نیوز۔سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، بین لاقوامی پریشر پر ان کا سٹینڈ ؟
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے پاکستان کو جو دھمکیاں دیں، اس کا پاکستانی وزیر خارجہ نے کیا جواب دیا ؟ اس کے لیے بھی جوا ب چوہدری نثار کو دینا پڑا۔
"ٹیکنیکلی" قلمدان اپنے پاس رکھنے سے ذمہ داریاں بھی خود بخود ادا نہیں ہو جاتیں۔
یہ بات درست ہے کہ نواز نے خود کو کوئی کامیاب وزیر خارجہ ثابت نہیں کیا مگر یہ وزارت اپنے پاس رکھنا ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے ہی تھا۔
 

عباس اعوان

محفلین
یہ بات درست ہے کہ نواز نے خود کو کوئی کامیاب وزیر خارجہ ثابت نہیں کیا مگر یہ وزارت اپنے پاس رکھنا ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے ہی تھا۔
خواجہ آصف کو پہلے ہی کیوں نہیں لگا دیا گیا ؟ کیا اس وقت خواجہ آصف پر اعتبار نہیں تھا ؟ ان کی "کروڑوں" پر مشتمل پارٹی میں ان کو ایک شخص پر بھی اعتبار نہیں تھا؟
کیا ان "بے شمار" دوروں میں سے کسی ایک بھی دورے میں انہوں نے پاکستانی مؤقف ایسے پیش کیا جیسا کہ خواجہ آصف نے کیا ؟
بعد میں بھی تو خواجہ صاحب پر اعتبار کیا گیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
بیرون ملک زیادہ نجی دورے کیے انہوں نے۔اور آتے جاتے لندن یاترا ضروری تھی ان دوروں میں۔ 300 دورے چار سال میں کس ملک کا سربراہ کرتا ہے ؟ ملک کون چلائے گا ان سب دنوں میں ؟
پھر بے شمار انٹرنیشنل کانفرنسز ، اجلاس اور میٹنگز ہوتی ہیں، کیا ان سب کے لیے بھی وزیراعظم کو بھیجا جائے ؟
خواجہ آصف کو پہلے ہی کیوں نہیں لگا دیا گیا ؟ کیا اس وقت خواجہ آصف پر اعتبار نہیں تھا ؟ ان کی "کروڑوں" پر مشتمل پارٹی میں ان کو ایک شخص پر بھی اعتبار نہیں تھا؟
کیا ان "بے شمار" دوروں میں سے کسی ایک بھی دورے میں انہوں نے پاکستانی مؤقف ایسے پیش کیا جیسا کہ خواجہ آصف نے کیا ؟
بطور وزیرِخارجہ، نواز شریف کا کلبھوشن پر بیان سنا دیں، یا کوئی نیوز۔سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، بین لاقوامی پریشر پر ان کا سٹینڈ ؟
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے پاکستان کو جو دھمکیاں دیں، اس کا پاکستانی وزیر خارجہ نے کیا جواب دیا ؟ اس کے لیے بھی جوا ب چوہدری نثار کو دینا پڑا۔
"ٹیکنیکلی" قلمدان اپنے پاس رکھنے سے ذمہ داریاں بھی خود بخود ادا نہیں ہو جاتیں۔
نواز شریف صاحب نے وزارتِ خارجہ اپنے پاس صرف اس لیے رکھی تھی کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو فری ہینڈ نہ مل سکے۔ بطور وزیرِ خارجہ اُن کی کارکردگی کے بارے میں ہمارا تبصرہ اس لیے غیر ضروری ہے کہ اس حوالے سے ہم نے کسی مثبت رائے کا اظہار نہ کیا ہے۔ براہ مہربانی اسے صرف ایک معروضی تجزیہ سمجھا جائے۔
بعد میں بھی تو خواجہ صاحب پر اعتبار کیا گیا۔
نااہل قرار دیے جانے کے بعد انہیں بہ امر مجبوری کسی نہ کسی پر بھروسا کرنا ہی تھا۔ خواجہ آصف کا چناؤ ثابت کرتا ہے کہ وہ نااہل ہونے کے بعد بھی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ٹف ٹائم دینا چاہتے تھے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
پائین آج تو سارے فیڈر ہی زیر عتاب رہے۔ ڈی ایچ اے تک میں لوڈ شیڈنگ رہی۔ ایسے چلائیں گے پاکستان؟
یہ صفحہ مکمل پڑھ لیجیے۔ امید ہے کہ کافی سارے سوالوں کا جواب اس میں سے مل جائے گا۔


لوڈ شیڈنگ ہر اس فیڈر پر جاری رہے گی جہاں نقصانات اور چوری 10 فیصد سے زائد ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
یہ ملک کا عجیب و غریب وزیر اعظم ہے جو تیسری بار بھاری مینڈیٹ سے منتخب ہوا، فوج کی گود میں پلا بڑھا، اور سارا وقت اسی کو “ٹف” ٹائم دینا چاہتا ہے۔ اسے غدار و منافق نہ کہیں تو کیا کہیں؟
فرقان احمد
 

فرقان احمد

محفلین
یہ ملک کا عجیب و غریب وزیر اعظم ہے جو تیسری بار بھاری مینڈیٹ سے منتخب ہوا، فوج کی گود میں پلا بڑھا، اور سارا وقت اسی کو “ٹف” ٹائم دینا چاہتا ہے۔ اسے غدار و منافق نہ کہیں تو کیا کہیں؟
فرقان احمد
ہمارا نہیں خیال کہ وہ غدار ہیں۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ انہیں ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے دیوار کے ساتھ لگایا ہے تو شاید وہ اپنے تئیں 'سچ' بولنے لگ گئے ہیں۔
 

شاہد شاہ

محفلین
ہمارا نہیں خیال کہ وہ غدار ہیں۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ انہیں ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے دیوار کے ساتھ لگایا ہے تو شاید وہ اپنے تئیں 'سچ' بولنے لگ گئے ہیں۔
کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے؟ سچ ہی بولنا تھا تو اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ بننے سے پہلے بولتے؟ ساری زندگی یہ مختلف جرنیلوں کے جوتے چاٹتے پہلے وزیر خزانہ پنجاب، پھر وزیر اعلی پنجاب اور پھر آئی ایس آئی سے پیسے لیکر پہلی بار وزارت عظمی کے عہدہ تک پہنچے۔ انہوں نے بار بار اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکر بینظیر بھٹو کی جمہوری حکموتیں گرائیں۔ صرف اس بنیاد پر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے تھا مگر کلین چٹ ملتی رہی۔
یہاں تک کہ اسی فوج نے جسکے یہ تلوے چاٹ کر اس مقام تک پہنچے تھے نے انکا تختہ الٹ دیا اور یہ موصوف معصوم سیاسی شہید بن گئے۔ تب سے اینٹی اسٹیبلشمنٹ زخمی شیر بنے ہوئے ہیں۔ ایسے ملک ترقی کرے گا؟
 

فرقان احمد

محفلین
کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے؟ سچ ہی بولنا تھا تو اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ بننے سے پہلے بولتے؟ ساری زندگی یہ مختلف جرنیلوں کے جوتے چاٹتے پہلے وزیر خزانہ پنجاب، پھر وزیر اعلی پنجاب اور پھر آئی ایس آئی سے پیسے لیکر پہلی بار وزارت عظمی کے عہدہ تک پہنچے۔ انہوں نے بار بار اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکر بینظیر بھٹو کی جمہوری حکموتیں گرائیں۔ صرف اس بنیاد پر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے تھا مگر کلین چٹ ملتی رہی۔
یہاں تک کہ اسی فوج نے جسکے یہ تلوے چاٹ کر اس مقام تک پہنچے تھے نے انکا تختہ الٹ دیا اور یہ موصوف معصوم سیاسی شہید بن گئے۔ تب سے اینٹی اسٹیبلشمنٹ زخمی شیر بنے ہوئے ہیں۔ ایسے ملک ترقی کرے گا؟
اسٹیبلشمنٹ نے انہیں مہرہ کیوں بننے دیا؟ غلطی کس کی بنتی ہے پھر؟
 

شاہد شاہ

محفلین
پھر ڈکٹیشن لی اور گھر چلے گئے
1993 کی تقریر “میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا” کسی کو یاد نہیں؟
اسکے بعد زیک نے ۱۹۹۷ کے الیکشن میں پھر میاں صاحب کو ووٹ ڈال کر دو تہائی اکثریت سے جتوایا۔ اور دو سال خوشی خوشی گزار کر میاں صاحب ۱۹۹۹ میں اسی فوج کے کہنے پر جدہ چلے گئے
 
میری تمام تر دعا ہے کہ عمران الیکشن ہار جائے کیونکہ اگر جیت گیا تو دو باتیں ممکن ہیں
یا تو وہ بھی کرپٹ نکلے گا یا نہیں
اگر کرپٹ نکلا تو ٹھیک مگر اگر نہ نکلا تو دو باتیں ممکن ہیں
یا تو جنوبی پنجاب کے لوٹے اسے چھوڑ جائیں گے (بشمول سابقہ پی پی والوں کے) یا نہیں چھوڑیں گے
اگر چھوڑ گئے تو ٹھیک اگر نہ چھوڑا تو دو باتیں ممکن ہیں
یا تو ن لیگ دھرنا دیگی یا نہیں
اگر دھرنا دیا تو ٹھیک اگر نہ دیا تو دو باتیں ممکن ہیں
یا تو فوج اور عدالت عمران خان کے پیچھے پڑیں گے یا نہیں
اگر پڑے تو ٹھیک اگر نہ پڑے تو دو باتیں ممکن ہیں.
یا تو نیا پاکستان درست ہوجائے گا یا نہیں
اگر بن گیا تو ٹھیک اگر نہ بنا تو ہم عمران کو ووٹ ہی کیوں دیں بھائی
اس کو اگر پنجابی میں لکھتے تو کمال ہو جاتا:D
 
Top