سہرے کے پھول

:AOA:
سید عالی مقام!
واہ! :great:
سبق آموز بھی، با مقصد بھی، اور تفریحی بھی
علاوہ ازیں جزئیات پر آپ کی گرفت واقعی زبردست ہے۔
آپ کے جزئیات ایک ایسے کل کی تصویر پیش کرتے ہیں جو حقیقی معلوم ہوتی ہے۔
لگتا ہے گویا آپ لکھنے کے بجائے تصویر کشی کر رہے ہیں۔
بس اتنا اور بتا دیجیے کہ یہ افسانہ ہے یا واقعہ؟
سب آپ جیسے کرم فرماؤں کی حوصلہ افزائی کا نتیجہ ہے
شاد و آباد رہیں
 
آپ پریشان نہ ہوجئے، زبیر مرزا! آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی کہ مزاحیہ تحریروں کے محبوب کرداروں میں ایک ’’مرزا‘‘ یا ’’میرزا‘‘ ہیں۔ ہاں! ’’میرزا‘‘ موصوف کی پیروی کا کبھی نہ سوچئے گا، نہیں تو ہم دوستوں کا خلوص اور فکرمندی بھی آپ کے کسی کام نہ آ پائیں گے۔
آپ کی بات سے اتفاق ہے :)
 
یہ یقیناّ وہی بائسکل والے مرزا صاحب ہونگے، ایک تو بائسکل کا غم کچھ کم نہ تھا اوپر سے آپ نے نوخیز دوشیزہ اور عقدِ ثالث سے محرومی کا روگ لگا دیا۔ :)
آپ تو بہت دور کی کوڑی لائے ہیں جناب :)
اس پہلو پر میں نے سوچا نہ تھا بڑا ظلم ہو گیا بچارے میرزا پر :laughing:
 
تکلف برطرف جناب سید شہزاد ناصر صاحب۔
ایک اچھی کوشش ہے تاہم اس میں ’’ذوق کا ذائقہ‘‘ کرکرا کرنے والے عناصر بھی ہیں۔
میرزا موصوف کے عقدِ پیرانہ سالی کی کہانی آپ نے عمدہ بُنی ہے، اور لفظیات بھی بہت مناسب ہیں۔ لہجے کی شگفتگی بھی خوب ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس لطیف انشاء نگاری میں مقصدیت کو بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ ان حوالوں سے تو ’’سب ٹھیک‘‘ ہو گیا۔

اب ایک نظر دوسرے پہلو سے دیکھے لیتے ہیں۔
اول : اس میں کتابت کی غلطیاں ہیں۔ لگتا ہے کہ لکھا اور پوسٹ کر دیا، یا پھر پوسٹ کرتے میں ’’کی بورڈ‘‘ پھسل جاتا رہا۔
دوم : چار بیویوں کے بارے میں اللہ کریم کی طرف سے اجازت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو اس انداز میں شاملِ تحریر کیا گیا ہے جیسے یہ میرزا کا نہیں خود صاحبِ تحریر کا مؤقف رہا ہو اور وہ اس کو پوری شائستگی کے ساتھ بیان نہ کر پائے ہوں۔
سوم : قرآن کریم میں متعدد مقامات پر ارشاد ہے: ’’فاعتبروا یا اولی البصار‘‘ (اے بصیرت رکھنے والو، عبرت حاصل کرو)۔ یہ اللہ کا کلام ہے کسی بندے کا نہیں۔ مزاح میں ہوتا ہے کہ کسی شاعر کے مصرعے میں، کسی مشہور مقولے میں ایک آدھ لفظ بدل کر مزاح پیدا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے کلام میں ایسا کرنا میرے نزدیک مستحسن نہیں ہے۔
چہارم: سہرے کے اشعار کا عروضی نظام مجھے اپنی رسائی سے باہر لگا۔

بہت آداب۔
آپ کی مشفقانہ رہنمائی نے ہی ہمیں کسی قابل بنایا ہے جناب :)
آپ کی بات سے سو فیصد اتفاق ہے چار دفعہ ٹائپ کیا اور بجلی چلی گئی اس لئے جلدی جلدی تدوین کر کے شریک کر دیا
قرانی آیت کی طرف آپ نے توجہ دلا کر مجھے گناہ گار ہونے سے بچا لیا اللہ مجھے معاف فرمائے قصہ کچھ یوں ہے کہ ہمارے ہم زلف سید طاہر حسین گیلانی 8 سال سعودیہ میں رہے ہیں جناب کو اردو میں عربی کی آمیزش کا چسکا ہے یہ جملہ انہوں نے ہی کہا تھا ہم نے بنا سوچے سمجھے شامل کر دیا اب منتظمین سے گزارش ہے کہ اسے حذف کر دیں
کچھ باتوں کا جواب بعد میں عرض کروں گا بجلی کا مسلہ ہے اس وقت
اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے آمین
 
یہ آیت :
’’فاعتبروا یا اولی البصار‘‘ نہیں بلکہ​
’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ ہے۔​
چونکہ آیتِ قرآنی کا معاملہ ہے منتظمین سے کہہ کر تدوین کروا دیجیے۔​
آپ کا بڑا کرم ہوگا۔
طالب دُعا
رہنمائی کا شکریہ محترم میں منتظمین سے کہ کر اسے حذف کروا دیتا ہوں
 

قیصرانی

لائبریرین
اس فقیر سے کتابت میں سہو ہو گیا۔
درست املاء ہے: فاعتبروا یا اولی الابصار
ناظمین سے درخواست ہے کہ جہاں کہیں غلط لکھا گیا ہے اس کو درست فرما دیں۔ اور مجھ فقیر کے لئے دعا کریں کہ اللہ کریم میری اس سہو کو معاف فرمائے۔ آمین۔
توجہ دلانے پر ممنون ہوں جناب فارقلیط رحمانی صاحب اور جناب شوکت پرویز صاحب۔
 

عسکری

معطل
بہت خوب! لاجواب۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ادھر بلاؤ عسکری کو اور سمجھاؤ کے اب ایک پر ہی رہنا۔۔۔
نیرنگ خیال زبیر مرزانایاب عمر سیف محمد خلیل الرحمٰن انیس الرحمن

بہت عمدہ لکھا ہے شاہ جی ۔۔۔ ۔جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔۔۔ ۔ٹاپک بہت ہی اچھا چُنا ہے۔۔۔ ۔:):):)
نہین تو اور کیا 40-50 کرتے ہین؟
 
تکلف برطرف جناب سید شہزاد ناصر صاحب۔
ایک اچھی کوشش ہے تاہم اس میں ’’ذوق کا ذائقہ‘‘ کرکرا کرنے والے عناصر بھی ہیں۔
میرزا موصوف کے عقدِ پیرانہ سالی کی کہانی آپ نے عمدہ بُنی ہے، اور لفظیات بھی بہت مناسب ہیں۔ لہجے کی شگفتگی بھی خوب ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس لطیف انشاء نگاری میں مقصدیت کو بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ ان حوالوں سے تو ’’سب ٹھیک‘‘ ہو گیا۔

اب ایک نظر دوسرے پہلو سے دیکھے لیتے ہیں۔
اول : اس میں کتابت کی غلطیاں ہیں۔ لگتا ہے کہ لکھا اور پوسٹ کر دیا، یا پھر پوسٹ کرتے میں ’’کی بورڈ‘‘ پھسل جاتا رہا۔
دوم : چار بیویوں کے بارے میں اللہ کریم کی طرف سے اجازت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو اس انداز میں شاملِ تحریر کیا گیا ہے جیسے یہ میرزا کا نہیں خود صاحبِ تحریر کا مؤقف رہا ہو اور وہ اس کو پوری شائستگی کے ساتھ بیان نہ کر پائے ہوں۔
سوم : قرآن کریم میں متعدد مقامات پر ارشاد ہے: ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ (اے بصیرت رکھنے والو، عبرت حاصل کرو)۔ یہ اللہ کا کلام ہے کسی بندے کا نہیں۔ مزاح میں ہوتا ہے کہ کسی شاعر کے مصرعے میں، کسی مشہور مقولے میں ایک آدھ لفظ بدل کر مزاح پیدا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے کلام میں ایسا کرنا میرے نزدیک مستحسن نہیں ہے۔
چہارم: سہرے کے اشعار کا عروضی نظام مجھے اپنی رسائی سے باہر لگا۔

بہت آداب۔
دوئم : میرے پیش نظر صرف یہ مقصد تھا کہ اگر شرعیت نے چار شادیوں کی اجازت دی ہے تو اس کے ساتھ کڑی شرائط عاید کی ہیں کہ ”اگر تم انصاف کر سکتے ہو“ ممکن کے کہ کم علمی کی وجہ سے میں اپنا ماضی الضمیر وضاحت سے بیان نہ کر پایا ہوں
سوم: آپ کی بات بجا ہے یہ کم علمی کی وجہ سے ہوا اور میں نے اسے حذف کروا دیا ہے اس کی وجہ میں ایک مراسلے میں بیان کر چکا ہوں۔
چہارم: استاد جی عروض سے ہمیں معاف ہی رکھیں یہ ہمارے بس کی بات نہیں :noxxx:
 
قبل اس کے کہ ہم آپ کا مکمل مضمون پڑھیں، لیجیے آپ کی شاعری پر ہماری صلاح۔ اساتذہ کی خصوصی توجہ چاہیئے اس صلاح کو اصلاح میں بدلنے کے لیے سو انتظار کیجیے ۔( استادِ محترم جناب الف عین اور جناب محمد یعقوب آسی صاحب، جناب محمد وارث صاحب جناب مزمل شیخ بسمل صاحب)​
دیکھ کر نوشہ کا میک اپ ہنس دئیے سہرے کے پھول
کھلکھلا کر ہنس پڑے غنچہ بنے سہرے کے پھول
دیکھو قدرت کا تماشا آج سہرےمیں سجے
عقدِ ثالث کی گواہی دے چکے سہرے کے پھول
ایک بیوی سات بچے آٹھواں ہے پیٹ میں
دشمن اتنے دوستوں کے ہو گئے سہرے کے پھول
بیوی بچے سب پریشاں دوست بھی حیران ہیں
پھول تھے جو لحد کےوہ آ بنے سہرے کے پھول
سہرا باندھے اک بڈھا شان سے بیٹھا ہوا
شرم سےہیں پانی پانی یہ مرے سہرے کے پھول
 
Top