سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کردیا

حبیب وہاب الخیری نے یہ روایت شروع کی تھی، بعد ازاں، شاہد اورکزئی نے اسے آگے بڑھایا اور اب یہ صاحب اسے نئی انتہاؤں تک لے کر جا رہے ہیں۔ :)
دیکھیں پھر۔۔۔ ایک درخواست نے کیسے کیسے سنڈے کھول دئیے ہیں۔ ویل ڈن بھئی راہی صاحب۔
 

فرقان احمد

محفلین
دیکھیں پھر۔۔۔ ایک درخواست نے پھر کیسے کیسے سنڈے کھول دئیے ہیں۔ ویل ڈن بھئی راہی صاحب۔
معلوم نہیں، ہم کنفیوز ہیں یا یہ وہ رائے صاحب ہیں جو کسی زمانے میں مشرف صاحب کے وکیل بھی رہے۔ یہ راہی کب سے بن گئے! یا پھر ہمیں ہی کوئی مغالطہ لگا ہے۔
 
حبیب وہاب الخیری مرحوم نے یہ روایت شروع کی تھی، بعد ازاں، مسٹر شاہد اورکزئی نے اسے آگے بڑھایا اور اب یہ صاحب اسے نئی انتہاؤں تک لے کر جا رہے ہیں۔ :)
مولوی اقبال حیدر ایڈووکیٹ کو کیسے بھول گئے؟ :)
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ختم، حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر قائم رہے گی
وزیراعظم نے قانونی ٹیم کو کل مکمل تیاری کیساتھ سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی، کسی بھی قسم کے غیر قانونی یا غیر آئینی اقدام سے ہر صورت گریز کیا جائے گا

1530281096_admin.jpg._1
محمد علی بدھ 27 نومبر 2019 20:30

pic_27953_1552305195.jpg._3


اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 نومبر 2019ء) وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ختم، حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر قائم رہے گی، وزیراعظم نے قانونی ٹیم کو کل مکمل تیاری کیساتھ سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی، کسی بھی قسم کے غیر قانونی یا غیر آئینی اقدام سے ہر صورت گریز کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت وزیراعظم ہاوس میں جاری اہم ترین اور ہنگامی اجلاس ختم ہو گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر ہر صورت قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے قانونی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ کل مکمل تیاری کیساتھ سپریم کورٹ میں پیش ہوا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ حکومت کسی بھی قسم کا غیر قانونی یا غیر آئینی قدم نہیں اٹھائے گی۔

اجلاس کے دوران یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ہر صورت یہ تاثر زائل کیا جائے کہ فوج اور عدلیہ کے درمیان کسی قسم کا ٹکراو ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے قانون اور آئین سے ہٹ کر ہوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔ جبکہ یہ تمام معاملہ کل تک ہر صورت حل کر لیا جائے گا۔ اس سے قبل آرمی چیف وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کیلئے وزیراعظم ہاؤس پہنچے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، اٹارنی جنرل، فروغ نسیم، سیکرٹری قانون اور کابینہ کے سینئیر اراکین نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ بحران کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے کابینہ کے سینئیر اراکین کا اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں لیگل ٹیم نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم آفس میں بلائے گئے اجلاس میں سپریم کورٹ کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات پر مشاورت کی گئی۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں بابر اعوان کو بھی خصوصی طور پر بلایا۔ جبکہ واضح رہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بدھ کے روز سپریم کورٹ میں ہونے والی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ سماعت کے دوران طویل بحث ہوئی جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت 28 اور 29 کی درمیانی شب ختم ہو رہی ہے۔ وقت کم ہے جلد فیصلہ کرنا ہو گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے نئی سمری تیار


وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے سینیئر ارکان اور قانونی ٹیم کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے نیا مسودہ تیار کرلیا گیا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کیے جانے کے بعد آج پھر سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران حکومت کو مہلت دی کہ حکومت کل تک حل نکالے ورنہ آئینی ذمہ داری پوری کریں گے۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کے سینئر ارکان اور قانونی ٹیم کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں وزیردفاع پرویز خٹک، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، وزیر تعلیم شفقت محمود اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے وکیل و سابق وزیر قانون فروغ نسیم، اٹارنی جنرل انور منصور اور ماہر قانون بابر اعوان سمیت سیکریٹری قانون بھی شریک تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت پر مشاورت کی گئی اور سپریم کورٹ کے اٹھائے گئے سوالات پر غور کیا گیا جبکہ قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کے اعتراضات پر شق وار بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے سمری پر اٹھائے گئے اعتراضات پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی مشاورت کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے اعتراضات کی روشنی میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نیا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ سے لیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مسودہ تیار کرنے کے لیے معروف قانونی ماہرین کی خدمات لی گئیں اور وفاقی کابینہ سے منظوری کیلئے سمری ارکان کابینہ کو سرکولیٹ کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق نئی سمری میں سپریم کورٹ کے اعتراض کی روشنی میں توسیع کا لفظ شامل کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ملازمت کی مدت 28 نومبر کی رات 12 بجے پوری ہوجائے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ن لیگی کس دنیا کی مخلوق ہیں۔ کل سے چیخ رہے ہیں کہ جنرل باجوہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے کیونکہ عدالت نے بےعزتی کر دی ہے۔
آج جب جنرل باجوہ نے انکی فرمائش پوری نہیں کی تو کہہ رہے ہیں بڑا ڈھیٹ ہے۔ :)
 
Top