کاشفی
محفلین
سُوگوارانِ حسین علیہ السلام سے خطاب
(جوش ملیح آبادی)
(1)
اِنقلابِ تُندخُو جس وقت اُٹھائے گا نظر
کَروٹیں لے گی زمیں، ہوگا فلک زیر وزبر
کانپ کر ہونٹوں پر آجائے گی رُوحِ بحرو بر
وقت کا پیرانہ سالی سے بھڑک اُٹھے گا سر
موت کے سیلاب میں ہر خشک و تر بہہ جائے گا
ہاں مگر نامِ حسین علیہ السلام ابن علی علیہ السلام رہ جائے گا
کون؟ جو ہستی کے دھوکے میں نہ آیا، وہ حسین علیہ السلام
سَر کٹا کر بھی نہ جس نے سر جھکایا ، وہ حسین علیہ السلام
جس نے مر کر غیرتِ حق کو جِلایا، وہ حسین علیہ السلام
موت کا منہ دیکھ کر جو مُسکرایا، وہ حسین علیہ السلام
کانپتی ہے جس کی پیری کو جوانی دیکھ کر
ہنس دیا جو تیغِ قاتل کی رَوانی دیکھ کر
(جاری ہے۔۔۔۔)