سَانس کی آگ مِیں ہر دَم جلنا، یہ جیون ہے - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
*~* غزل *~*

سَانس کی آگ مِیں ہر دَم جلنا*، یہ جیون ہے
لیکن پھر بھی زندہ رہنا، یہ جیون ہے

ہر خواہش کی خاطر مرنا، یہ جیون ہے
لیکن پھر بھی زندہ رہنا، یہ جیون ہے

آنکھ تو چاہے آنسو سارے غم دھو ڈالیں
لیکن آنسو روکے رکھنا، یہ جیون ہے

عُمر کو جاتے دیکھنا روزِ نَو کی صُورَت
اور پھرکچھ بھی کر نہ سکنا، یہ جیون ہے

اپنی سَمجھ مِیں ہر اِک شَخص سے آگے ہونا
لیکن اصل مِیں پیچھے ہونا، یہ جیون ہے

اُس کی کمی کو دِل سے بھُلانے کی خاطر تُم
عؔلی یہ دِل سے کہتے رہنا، یہ جیون ہے

* اس غزل کے قوافی اوّل تو حسبِ آمد اور پھر دانستہ طور پر ایسے رکھّے گئے ہیں۔ اس گستاخی کے لیے معذرت۔ شکریہ-

© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
 
Top