محمد حسین
محفلین
سو جتن کر کے بندھا تھا جو وہ پل میں ٹوٹا
اتنا کمزور مرے عشق کا رشتہ تو نہ تھا
ہو چُکے قلب پہ جب نقش ترے نقش و نگار
اب یہ کہنا کہ تجھے دل سے دیا جائے بُھلا؟
عشق قسمت سے ہے‘ ہو ہو‘ نہ اگر ہو نہ سہی
پھر بھی پاگل ہے یہ دل‘ عشق کو سمجھا ہے خدا
لفظ انسان کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں دل!
عشق کرتا ہے تو کچھ عقل سے بھی کام چلا
واپسی کی نظر آجائے کوئی راہ حسین
کفر‘ نو میدی و حسرت کو میں دُوں جڑ سے مٹا
الف عین
اتنا کمزور مرے عشق کا رشتہ تو نہ تھا
ہو چُکے قلب پہ جب نقش ترے نقش و نگار
اب یہ کہنا کہ تجھے دل سے دیا جائے بُھلا؟
عشق قسمت سے ہے‘ ہو ہو‘ نہ اگر ہو نہ سہی
پھر بھی پاگل ہے یہ دل‘ عشق کو سمجھا ہے خدا
لفظ انسان کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں دل!
عشق کرتا ہے تو کچھ عقل سے بھی کام چلا
واپسی کی نظر آجائے کوئی راہ حسین
کفر‘ نو میدی و حسرت کو میں دُوں جڑ سے مٹا
الف عین