سوچ کس کی ہے دھیان کس کا ہے

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
سوچ کس کی ہے دھیان کس کا ہے
دل میں میرے مکان کس کا ہے

اپنی مستی میں اب نہیں جیتا
جان کس کی جہان کس کا ہے

اڑ رہا ہوں مگر نہیں معلوم
سر پہ یہ آسمان کس کا ہے

کون تنہا ہے آج دنیا میں
دشت میں یہ مکان کس کا ہے

وہ تو آیا نہیں مگر خرم
ہر گھڑی یہ گمان کس کا ہے


ایک اور غزل خرم شہزاد خرم کی آنے والے کتاب ”نامعلوم“ سے انتخاب:grin:
 

محسن حجازی

محفلین
حضور ایک ایک شعر پر داد قبول کیجئے بہت ہی اعلی!
ہم کو پوری غزل ہی حسب حال معلوم ہوتی ہے خاص طور پر مستی سے متعلق شعر کہ اپنا تو کچھ ہے نہیں پھر ڈرتے کیا ہیں لڑتے کاہے کو ہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
حضور ایک ایک شعر پر داد قبول کیجئے بہت ہی اعلی!
ہم کو پوری غزل ہی حسب حال معلوم ہوتی ہے خاص طور پر مستی سے متعلق شعر کہ اپنا تو کچھ ہے نہیں پھر ڈرتے کیا ہیں لڑتے کاہے کو ہیں۔


جناب بہت شکریہ محسن بھائی یہ غزل کل ہی آپ کے ایک خط سے ملی ہے :grin: اس کو بھی میں اپنے نام سے شائع کر رہا ہوں :grin:


پسند کرنے کا بہت شکریہ
 

زینب

محفلین
شاباش۔بہت بہت اچھا لکھا۔ایسے ہی لکھتے رہو۔ان قریب تمہارا شمار بھی خبطیوں میں ہونے لگے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ہا ہا ہا آپ بھی نا ہر جگہ شرارت کے لیے تیار ہوتی ہیں اساتذہ نے دیکھ لے تو وہ ناراض ہونگے ہر جگہ شرارت ناکیا کریں ہی ہی
 

الف عین

لائبریرین
ارے یہاں میں نے صرف شکریہ ادا کیا!!!
مکمل وزن میں ہی نہیں، بلکہ فکر و خیال کے اعتبار سے بھی کامیاب غزل ہے۔ اصلاح کی کوئی ضرورت نہیں۔ مبارک ہو خرم۔
 
Top