سوات ڈیل مبارک ہو

مہوش علی

لائبریرین
محترمہ قاضی حسین یا عمران خان کبھی سوات سے منتخب نہیں ہوے ، نا ہی وہاں سے الیکشن لڑا ہے
غازي عثمان،
کيا آپ نے اوپر سوات کے قومي جرگے والي رپورٹ کو کھلي آنکھوں کے ساتھ پڑھا ہے؟ يہ وہ لوگ ہيں جنہيں سوات کي عوام نے اليکشن ميں اپنا نمائندہ چنا ہے اور ميرا اشارہ ان کي طرف ہے
اور يہ وہ لوگ ہيں جن کے بچوں کو طالبان نے قتل کيا ہے اور مال و دولت انکا لوٹا ہے، مگر يہ لوگ آپريشن اور فوج کو طالباني فتنے کے خاتمے کے ليے خوش آمديد کہہ رہے ہيں، مگر طالباني فتنے کا خاتمہ قاضي اور عمران کو منظور نہيں اور وہ انکے بل پر اپنا سياسي کھيل کھيلنا جاري رکھنا چاہتے ہيں، اس ليے سوات قومي جرگے کے لوگ قاضي اور عمران کو کہہ رہے ہيں کہ وہ انکا نام ليکر آپريشن کي مخالفت اور يہ دھوکہ دينا بند کريں کيونکہ وہ بذات خود آپريشن کي حمايت کر رہے ہيں
 

خرم

محفلین
عمران خان کا تو میں‌روز اول سے ہی قائل نہیں ہوں۔ سیاسی بالا خانوں میں جو کھیل کھیلا جارہا ہے اس سے میں پوری طرح واقف تو نہیں ہوں‌لیکن اگر فوج اور حکومت کو ہر ہتھیار بند گروہ کے آگے ہتھیار ہی ڈالنے ہیں تو پھر ان کی ضرورت کیا؟ میں تو اس دن کا انتظار کروں گا جب پاکستان میں ہتھیار خواہے ہر شہری کے پاس ہو لیکن ریاست کے مخالف کوئی بھی ہتھیار بند گروہ، جیش، آرمی، فرنٹ وغیرہ کچھ نہ ہو۔
 

مہوش علی

لائبریرین
افغان طالبان کا پاکستاني طالبان کي مدد اور کمک
اس سے قبل ميں رائيٹ ونگ ميڈيا کے اس دھوکے سے قوم کو مطلع کر چکي ہوں کہ جب وہ پاکستاني طالبان کے خود کش حملوں کے نتيجے ميں پيدا ہونے والي مخالفت کا زور کم کرنے کے ليے کہنا شروع کر ديتے ہيں کہ افغان طالبان اور ہے اور پاکستاني طالبان اور

حالانکہ ميں نے پہلے خبروں کے لنک مہيا کيے تھے کہ افغاني طالبان نے کس طرح اپنے وفود بھيجے تھے اور پاکستاني طالبان کے مختلف گروہوں کو کس طرح يکجا کرنے کي کوشش کي تھي

پھر اس ضمن ميں ملا نذير کا انٹرويو سامنے آيا جو السحاب نے جاري کيا تھا، جس ميں ملا نذير نے کھل کر پاکستاني طالبان اور افغاني طالبان کے مراسم کا ذکر کيا تھا اور بتلايا تھا کہ جب يہ افغانستان جاتے ہيں تو الگ نہيں لڑتے بلکہ افغاني طالبان کے ہر صوبے کے کمانڈر کے تحت لڑتے ہيں اور يہ کہ محسود، ملا نذير اور مولانا فضل اللہ کي طالبان اور افغانستان کي طالبان ميں کوئي فرق نہيں ہے

اور اب آج پاک فوج کے ترجمان نے يہ رپورٹ پيش کي ہے

up73.gif

مجھے اميد ہے کہ اس دفعہ قوم رائيٹ ونگ ميڈيا کے دھوکوں ميں نہيں آئے گي اور ہر نقاب بے نقاب ہو گا، انشائ اللہ،
 

خرم

محفلین
اس انٹرویو سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب پاکستان افغانستان پر دباؤ ڈالنے لگا ہے جیسے افغانستان طالبان کی کاروائیوں پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتا تھا۔ اس دفعہ غالباَ پاکستان افغانستان، بھارت اور امریکہ تینوں کے متحدہ محاذ کو تیور دکھانے لگا ہے۔ افغانستان کا ردعمل ظاہر کرے گا کہ کھیل کس رُخ کو جاتا ہے۔
 

طالوت

محفلین
محتر مہ آپ کی اطلاع کے لئے افغانستان سے آنے والے بہادر جنگو طالبان نہیں ہیں ۔ اور پھر برا لگتا ہے ورنہ ان کا دین ایمان بھی بتا دیتا ۔ بلکہ ضرورت کیا ہے بتانے کی جو آنکھیں کھلی رکھتے ہیں ان سب کو پتا ہے ماسوائے جو دل کے اندھے ہیں ۔
وسلام
 

فرخ

محفلین
تو آپ کا کیا خیال ہے، کہ پاک فوج کے ترجمان کا بیان ہمیشہ سچائی پر مبنی ہوتا ہے؟

یہ تو آپ نے صرف یہاں‌اس لئے پیش کیا ہے کہ یہ آپ کی عقل اور نظریات کی ترجمانی کرتا ہے۔ ورنہ آئی ایس پی آر کا پروپیگینڈا بہت اچھی طرح کھُل چُکا ہے۔
اسکا اندازہ اسوقت سوات، مالاکنڈ اور سرحد کے دیگر علاقے کے لوگوں کے خیالات سے لگایا جا سکتا ہے جو نہ طالبان ہیں اور نہ ہی قبائلی سرگرمیوں کا حصہ مگر اب پاک فوج اور پاکستان سے نفرت کرنے لگ گئے ہیں اور یہی پاکستان کے دشمن بھی چاہتے ہیں۔اور وہ لسانی گروہوں کا بھی اصل ٹارگٹ یہی ہے۔

لیکن دوسرے طرف حکومت پاکستان کی امریکہ اور دیگر مغربی ممالک سے امداد کی خاطر پٹھو پن اور بے غیرتی اس انتہا کو جا چُکی ہے کہ اب امریکہ باقاعدہ طور پر یہ کہتا نظر آتا ہے کہ پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کے لئے امریکی فوج ضروری ہے۔
جس حد تک پاکستانی حکومت اور اسکی حواری پارٹیاں غیر ملکی حکومتوں کے قدموں‌میں لیٹ چُکی ہیں، اسکے بعد اگر طالبان کی مدد کے ہے افغانستان سے مدد آتی بھی ہے، تو اس میں حیران و پریشان نہیں ہونا چاہیئے۔ پاکستان کونسا افغانستان کے طالبان کی مدد کر رہا ہے۔ پاکستان تو صرف وہ کررہا ہے جو امریکہ چاہتا ہےاور طالبان اسکے سخت مخالف ہیں۔
سوات میں‌شروع کی گئی جنگ کا ایک اور حدف جو ابھی تک واضح‌طور پر سامنے نہیں آیا، وہ شاہراہ قراقرم بھی ہے جو زمینی تجارت کا ایک بہت اہم راستہ ہے اور امریکہ یہاں‌سے چین پر بھی اثر انداز ہونا چاہتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جنہیں نہیں ماننا ہے ان کے سامنے اگر افغانی طالبان کا ملا عمر بھی آ کر کھڑا ہو یہ بات کہے گا تب بھی وہ نہیں مانیں گے۔
بلکہ ملا نذیر نے تو کھل کر انٹرویو میں کئی مرتبہ کہا ہے، مگر یہ لوگ پاک فوج کو دیگر تمام کو تو جھوٹا کہتے رہیں گے، مگر اپنے ان چہیتوں کے اپنے اعترافات کی طرف نظر ڈالنے کی توفیق نہیں ہو گی۔

********************

برقعوں میں فرار ہوتے ہوئے غیر ملکی طالبانی دہشتگرد
سیرت مولانا غازی کے پیروکار
 

فرخ

محفلین
ملا نذیر کا تعلق شائید ہمارے علاقے سے ہے بی بی اور یہ اسی بیت اللہ محسود کی طرح ہے کہ جسکا ٹھکانہ پاک فوج اور امریکی فوج کو پتا بھی ہوتا ہے تو وہ اس پر حملہ نہیں کرتے کیونکہ یہی تو وہ لوگ ہیں جن کی مدد سے امریکی اور پاک فوج کے کرائے کے لوگ اپنے مقاصد حاصل کر رہے ہیں۔ اور کچھ غدار لندن اور دبئی میں‌بیٹھ کر اُچھل اُچھل کر نعرے لگا رہے ہیں۔

غیر ملکیوں کا یہاں‌آنا کوئی نئی بات نہیں۔ مگر اسی وڈیو میں‌شائید آپ نے خبریں پڑھنے والے میزبان کے آخر میں‌الفاظ نہیں سنے۔ دوبارہ سنئیے گا ذرا وہ کیا کہتا ہے۔

جنہیں نہیں ماننا ہے ان کے سامنے اگر افغانی طالبان کا ملا عمر بھی آ کر کھڑا ہو یہ بات کہے گا تب بھی وہ نہیں مانیں گے۔
بلکہ ملا نذیر نے تو کھل کر انٹرویو میں کئی مرتبہ کہا ہے، مگر یہ لوگ پاک فوج کو دیگر تمام کو تو جھوٹا کہتے رہیں گے، مگر اپنے ان چہیتوں کے اپنے اعترافات کی طرف نظر ڈالنے کی توفیق نہیں ہو گی۔

********************

برقعوں میں فرار ہوتے ہوئے غیر ملکی طالبانی دہشتگرد
سیرت مولانا غازی کے پیروکار
 

خرم

محفلین
تو غیر ملکی یہاں‌آئیں‌کیوں فرخ؟ اور پاکستان کی فوج کے خلاف لڑنے کا اختیار ان ظالمان یا افغانی ظالمان کو کس نے دیا ہے؟ پاکستان میں حکومت پاکستان کی عملداری ہونا چاہئے اور بس۔ اگر کسی کو تبدیلی لانے کا شوق ہے تو مروجہ طریقے سے تبدیلی لائے وگرنہ چُپ کرکے اپنی زندگی گزارے یا اگر کہیں اور سینگ سماتے ہیں‌تو وہاں‌چلا جائے۔ عجب بات ہے، جو لوگ اپنی بات کے جواب میں کسی دوسرے کو بولنے کا حق بھی نہیں دیتے وہ ایک ریاست کے حق کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں۔ ایں چہ بوالعجبی است؟
 

فرخ

محفلین
تو غیر ملکی یہاں‌آئیں‌کیوں فرخ؟ اور پاکستان کی فوج کے خلاف لڑنے کا اختیار ان ظالمان یا افغانی ظالمان کو کس نے دیا ہے؟ پاکستان میں حکومت پاکستان کی عملداری ہونا چاہئے اور بس۔ اگر کسی کو تبدیلی لانے کا شوق ہے تو مروجہ طریقے سے تبدیلی لائے وگرنہ چُپ کرکے اپنی زندگی گزارے یا اگر کہیں اور سینگ سماتے ہیں‌تو وہاں‌چلا جائے۔ عجب بات ہے، جو لوگ اپنی بات کے جواب میں کسی دوسرے کو بولنے کا حق بھی نہیں دیتے وہ ایک ریاست کے حق کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں۔ ایں چہ بوالعجبی است؟

غیرملکی جنگجو، طالبان سے بہت پہلے سے یہاں آتے رہے ہیں۔ اور یہ سلسلہ خاص طورپر سوویت یونین کے ساتھ افغان جنگ میں‌سب سے زیادہ چلتا رہا ہے۔ اور اس سارے نیٹ ورک کو بنانے میں‌خود امریکہ کا ایک بہت بڑا ہاتھ رہا ہے اور اب بھی ہے۔ اب اسلئیے کہ پہلے یہ طریقہ روس کے خلاف استعمال ہوا، اب پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے

جہاں تک اختیار کی بات ہے، تو آپ بھول رہے ہیں کہ پاکستان کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے، مقدمہ نہیں اور جنگ میں اختیار کس کا ہوتا ہے، یہ فتح‌یا شکست ثابت کرتی ہے۔ فی الحال تو ہمیں‌بہت سے غداروں کا سامنا ہے جو ملک کے اندر اور باہر ہر طرف سے پاکستان کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں اور جوابا انہیں برطانیہ،امریکہ، دبئی اور اسرائیل سے بہت سے فوائید حاصل ہوتے ہیں۔

جنہیوں‌نے ریاست کے حق کو چیلینچ کیا ہے، ان میں‌سارے ایک سے نہیں۔ بہت بڑی تعداد تو وہ ہے، جو پاکستان کی امریکہ نواز پالیسیوں سے خائف ہے اور ان پالیسیوں‌کے نتیجے میں‌سب سے زیادہ غیر اسلامی کلچر کی ترویج شامل ہے۔ (اس کی تفصیل میں‌نہیں‌جاؤں‌گا، کیونکہ حقائق سب کے سامنے ہیں)۔ اوراسکے نتیجے میں‌ سرحد کے لوگوں‌کی بہت بڑی تعداد پاکستان سے خائف ہوکر طالبان نظریئے کی طرف راغب ہوتی جا رہی ہے۔ اور ہماری حکومت اسکے خلاف بالکل بے بس نظر آتی ہے۔

ذرا ان علاقوں کے لوگوں کے حالات پتہ کرواؤ کہ وہ کیا کہتے ہیں ہماری فوج کے بارے میں تو آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی کہ وہاں کے عوام میں‌کس قسم کی نفرت پھیل چُکی ہے۔

اور یہاں لوگوں محض طنز اور سیاست جمانے کے کچھ اور نہیں‌سوجھتا۔
 

خرم

محفلین
فرخ امریکہ نواز پالیسیوں کے خلاف ووٹ کتنے لوگوں نے دئیے ہیں؟ معذرت لیکن پاکستان کے لوگوں کو اپنا پیٹ بھرنے سے فرصت ملے تو کسی نظریہ کی بنا پر ووٹ دیں۔ یہ دین کا تو بس بہانہ ہے وگرنہ شریعت کے نفاذ کے لئے اپنے آپ کو ٹھیک کرناہی کافی ہوتا ہے۔ حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف ہے تو ان لوگوں‌کو منتخب کریں جو ان پالیسیوں کے خلاف کام کریں۔ یہ جو بہانہ ہے نا کہ جی ہمیں تو یہ چاہئے وہ چاہئے اس کے پیچھے یہی خواہش ہوتی ہے کہ ہمیں تو سب کچھ فوراَ چاہئے اور کچھ بھی کوشش کئے بغیر چاہئے۔ ایسی سُستی کے ماروں کو کیا مل سکتا ہے سوائے بربادی کے؟
 

فرخ

محفلین
فرخ امریکہ نواز پالیسیوں کے خلاف ووٹ کتنے لوگوں نے دئیے ہیں؟ معذرت لیکن پاکستان کے لوگوں کو اپنا پیٹ بھرنے سے فرصت ملے تو کسی نظریہ کی بنا پر ووٹ دیں۔ یہ دین کا تو بس بہانہ ہے وگرنہ شریعت کے نفاذ کے لئے اپنے آپ کو ٹھیک کرناہی کافی ہوتا ہے۔ حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف ہے تو ان لوگوں‌کو منتخب کریں جو ان پالیسیوں کے خلاف کام کریں۔ یہ جو بہانہ ہے نا کہ جی ہمیں تو یہ چاہئے وہ چاہئے اس کے پیچھے یہی خواہش ہوتی ہے کہ ہمیں تو سب کچھ فوراَ چاہئے اور کچھ بھی کوشش کئے بغیر چاہئے۔ ایسی سُستی کے ماروں کو کیا مل سکتا ہے سوائے بربادی کے؟

اس پر رائے شماری کروائی کب گئی تھی یہ بھی بتائیں‌گے ذرا؟
یہ دین کا بہانہ شائید ایک سائیڈ کا ہو، مگر جن علاقوں‌کی میں‌بات کر رہا ہوں اور جہاں‌پاک فوج اور امریکی فوج نے جنگ مسلط کر رکھی ہے، وہاں‌کے لوگ بہت پہلے سے دین کے نفاذ کی کوششیں کرتے رہے ہیں اور اب بھی کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ انکے طریقے کار اور تعلیم میں‌مسائل موجود ہیں۔
باقی باتیں آپ کی درست ہیں اور ایسے لوگ حکومت سے لے کر شہروں‌میں ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔ مگر یہاں‌بھی سب ایک جیسے نہیں۔ بہت بڑی تعداد اب بھی اپنے گھروں میں دین نافذ کرنا پسند کرتی ہے ۔مگر تفرقہ پرستی جان چھوڑے تو نا۔
 

خرم

محفلین
بھیا دین کا نفاذ تو ایک جہد مسلسل ہے۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب لوگ سمجھتے ہیں کہ کسی کے پاس ایک گیدڑ سنگھی ہے جو فٹافٹ سب کچھ کر دے گی۔ ایسا نہیں ہے۔ انسانی زندگی دین کے نفاذ کے جہد مسلسل کا نام ہے۔ بات آپ کی بالکل درست ہے کہ لوگ نہ یہ سمجھتے ہیں اور نہ ہی انہیں‌یہ بتایا جاتا ہے۔ انہیں تو بس یہ کہا جاتا ہے کہ ہم آگئے تو یوں ہو جائے گا ووں ہو جائے گا۔ لیکن بہرحال ایک راستہ اختیار کرنے کا اختیار تو لوگوں کے پاس خود ہی ہوتا ہے۔ اور رائے شماری کی بات ہے بھائی تو ابھی تو گزشتہ برس الیکشن ہوئے ہیں۔ جب آپ ووٹ دیتے ہیں‌تو تمام مسائل میں سے جو آپ کے لئے زیادہ اہم ہوتا ہے اسی کی بنا پر ووٹ دیتے ہیں نا۔ سو لوگوں نے ووٹ تو دئیے۔ اور بات امریکہ دشمنی اور وفاداری کی نہیں ہے۔ قوموں‌کے مفادات بدلتے رہتے ہیں اور ایک بالغ نظر قوم سوچ سمجھ کر اپنے مفادات کے حصول کے لئے سودے بازی کرتی ہے جس میں کسی قسم کی جذباتیت کی گنجائش نہیں۔ میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ پاکستانیوں کو سعودی عرب سے بھی کسی قسم کی جذباتی وابستگی نہیں ہونا چاہئے۔ ہماری جذباتی وابستگی صرف مکہ اور مدینہ سے ہونا چاہئے، سعود کے خاندان یا ان کے زیر حکومت ملک سے نہیں۔ جب تک مکہ اور مدینہ مسلمانوں کے پاس ہیں، ہمیں کوئی اور فکر نہیں ہونا چاہئے اس ملک کے حالات سے بھی۔
 

طالوت

محفلین
مجھے فرخ کی اس رائے میں کوئی شبہ نہیں کہ مالاکنڈ کے باشعور عوام بھی پاک فوج سے نالاں نطر آتے ہیں ۔ اور بنا شعور والوں کی تو بات ہی کیا کی جائے ۔ ہمارے ایک دوست جن کا ذکر عبداللہ بھی کر چکے ایک پڑھے لکھے با شعور اور انجینیر نگ کی سند رکھتے ہین اور طالبان کے سخت مخالف ہیں بقول ان کے ان میں اکثریت ان چرسی موالیوں کی ہے جن کو کوئی کام نہین ملتا اور طالبان بھاری معاوضے پر ان کو "ہائر" کرتے آ رہے ہیں ۔ مگر دوسری جانب پاک فوج سے متعلق بھی ان کے خیالات ایسے نہیں کہ جنھیں امید افزا کہا جا سکے ۔ مسئلہ ہمارا صرف ایک ہے کہ ہمیں کچھ عرصے کے لئے نیشنلسٹ بننا ہو گا ۔ سوائے پاکستان کے کچھ اور نہیں سوچنا ۔ جب ہم کسی قابل ہو جائیں گے تو پھر دوسروں کی خیر خواہی کر لیں گے ۔ مگر یہاں ہر ایک کا قبلہ اپنا ہے اور تو اور نام نہاد ملا اور روش خیال لوگ جو طالبان کے گھناؤنے کاموں پر ڈھول پیٹ رہے ہیں ان کا ماضی بھی ایسا یا ارادے ایسے ہیں کہ ان کو بھی موقع ملا تو یہ شاید طالبان سے بھی برے ثابت ہونگے ۔ اس سلسلے میں مفتی منیب الرحمن کا بیان بھی قابل غور ہے جو اچھی خاصی دھمکی لئے ہوا تھا ۔ اور مشرف کا منافقانہ کردار بھی کوئی ڈھکا چھپا نہیں ۔
اگر ہمارے مذہبی جنونی اور نام نہاد روش خیال اسی طرز عمل کو اپنائے رہے تو امید ہے کہ ہم مزید منتشر ہوں گے ۔ اسلئے ضرورت اندر اور باہر کے دشمنوں کو پہچاننے کی ہی نہیں بلکہ بہت اندر کے دشمنوں کو پہچاننے کی بھی ہے ۔
وسلام
 

فرخ

محفلین
بھیا دین کا نفاذ تو ایک جہد مسلسل ہے۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب لوگ سمجھتے ہیں کہ کسی کے پاس ایک گیدڑ سنگھی ہے جو فٹافٹ سب کچھ کر دے گی۔ ایسا نہیں ہے۔ انسانی زندگی دین کے نفاذ کے جہد مسلسل کا نام ہے۔ بات آپ کی بالکل درست ہے کہ لوگ نہ یہ سمجھتے ہیں اور نہ ہی انہیں‌یہ بتایا جاتا ہے۔ انہیں تو بس یہ کہا جاتا ہے کہ ہم آگئے تو یوں ہو جائے گا ووں ہو جائے گا۔ لیکن بہرحال ایک راستہ اختیار کرنے کا اختیار تو لوگوں کے پاس خود ہی ہوتا ہے۔ اور رائے شماری کی بات ہے بھائی تو ابھی تو گزشتہ برس الیکشن ہوئے ہیں۔ جب آپ ووٹ دیتے ہیں‌تو تمام مسائل میں سے جو آپ کے لئے زیادہ اہم ہوتا ہے اسی کی بنا پر ووٹ دیتے ہیں نا۔ سو لوگوں نے ووٹ تو دئیے۔ اور بات امریکہ دشمنی اور وفاداری کی نہیں ہے۔ قوموں‌کے مفادات بدلتے رہتے ہیں اور ایک بالغ نظر قوم سوچ سمجھ کر اپنے مفادات کے حصول کے لئے سودے بازی کرتی ہے جس میں کسی قسم کی جذباتیت کی گنجائش نہیں۔ میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ پاکستانیوں کو سعودی عرب سے بھی کسی قسم کی جذباتی وابستگی نہیں ہونا چاہئے۔ ہماری جذباتی وابستگی صرف مکہ اور مدینہ سے ہونا چاہئے، سعود کے خاندان یا ان کے زیر حکومت ملک سے نہیں۔ جب تک مکہ اور مدینہ مسلمانوں کے پاس ہیں، ہمیں کوئی اور فکر نہیں ہونا چاہئے اس ملک کے حالات سے بھی۔


مجھےآپ کی الیکشن والی بات سے اختلاف ہے۔ یہ بہت واضح ہو چکا ہے کہ جس قسم کے لوگ الیکشن میں کھڑے ہوتے ہیں ان کی اپنی دینی حالت کیا ہے؟ محض کتاب انتخابی نشان رکھ کر لوگوں کو یہ کہا گیا کہ یہ قرآن پر ووٹ لگانا ہوگا اور لوگوں نے دیوانہ وار ووٹ دے دئیے۔ اور آخیر میں‌جب مولونا ڈیزل کے پول کھلے تو لوگوں کو پتا چلا کہ الیکشن میں ان کے ساتھ کیا ہوا ہے۔
ویسے بھی ہمارے ہاں جس طریقے سے الیکشن ہوتے ہیں ان میں‌تو بڑے بڑے بےوقوفوں کی طرح ووٹ ڈالتے نظر آتے ہیں، یا کسی اُمید پر یا پھر 'ہائر' ہوکر۔ مگر کوئی پیمانہ ایسا نہیں کہ جانچا جا سکے کہ اُمیدوار صاحب کی اپنی دینی حیثیت کیا ہےاور علمی حیثیت کیاہے؟

کراچی میں ابھی جو الیکشن ہوئے تھے ان میں کچھ سیٹوں پر ایک دفعہ گنتی پر نتیجہ ایک لسانی جماعت کے خلاف گیا، اور کچھ ہی دیر بعد وہ اس لسانی جماعت کے حق میں چلا گیا۔

بات دراصل نظام کی ہے اور موجودہ نظام میں‌اسقدر دراڑیں اور سوراخ ہیں‌کہ ہر طرح کی برائی اور فتنہ باآسانی اسکا فائد ہ اُٹھا رہے ہیں۔
 

فرخ

محفلین
مجھے فرخ کی اس رائے میں کوئی شبہ نہیں کہ مالاکنڈ کے باشعور عوام بھی پاک فوج سے نالاں نطر آتے ہیں ۔ اور بنا شعور والوں کی تو بات ہی کیا کی جائے ۔ ہمارے ایک دوست جن کا ذکر عبداللہ بھی کر چکے ایک پڑھے لکھے با شعور اور انجینیر نگ کی سند رکھتے ہین اور طالبان کے سخت مخالف ہیں بقول ان کے ان میں اکثریت ان چرسی موالیوں کی ہے جن کو کوئی کام نہین ملتا اور طالبان بھاری معاوضے پر ان کو "ہائر" کرتے آ رہے ہیں ۔ مگر دوسری جانب پاک فوج سے متعلق بھی ان کے خیالات ایسے نہیں کہ جنھیں امید افزا کہا جا سکے ۔ مسئلہ ہمارا صرف ایک ہے کہ ہمیں کچھ عرصے کے لئے نیشنلسٹ بننا ہو گا ۔ سوائے پاکستان کے کچھ اور نہیں سوچنا ۔ جب ہم کسی قابل ہو جائیں گے تو پھر دوسروں کی خیر خواہی کر لیں گے ۔ مگر یہاں ہر ایک کا قبلہ اپنا ہے اور تو اور نام نہاد ملا اور روش خیال لوگ جو طالبان کے گھناؤنے کاموں پر ڈھول پیٹ رہے ہیں ان کا ماضی بھی ایسا یا ارادے ایسے ہیں کہ ان کو بھی موقع ملا تو یہ شاید طالبان سے بھی برے ثابت ہونگے ۔ اس سلسلے میں مفتی منیب الرحمن کا بیان بھی قابل غور ہے جو اچھی خاصی دھمکی لئے ہوا تھا ۔ اور مشرف کا منافقانہ کردار بھی کوئی ڈھکا چھپا نہیں ۔
اگر ہمارے مذہبی جنونی اور نام نہاد روش خیال اسی طرز عمل کو اپنائے رہے تو امید ہے کہ ہم مزید منتشر ہوں گے ۔ اسلئے ضرورت اندر اور باہر کے دشمنوں کو پہچاننے کی ہی نہیں بلکہ بہت اندر کے دشمنوں کو پہچاننے کی بھی ہے ۔
وسلام

مجھے اس پوائنٹ سے پورا پورا اتفاق ہے۔ اور اگر دیکھا جائے تو پاکستان کا قیام کچھ اسی طرح ہوا تھا
 

خرم

محفلین
مجھےآپ کی الیکشن والی بات سے اختلاف ہے۔ یہ بہت واضح ہو چکا ہے کہ جس قسم کے لوگ الیکشن میں کھڑے ہوتے ہیں ان کی اپنی دینی حالت کیا ہے؟ محض کتاب انتخابی نشان رکھ کر لوگوں کو یہ کہا گیا کہ یہ قرآن پر ووٹ لگانا ہوگا اور لوگوں نے دیوانہ وار ووٹ دے دئیے۔ اور آخیر میں‌جب مولونا ڈیزل کے پول کھلے تو لوگوں کو پتا چلا کہ الیکشن میں ان کے ساتھ کیا ہوا ہے۔
ویسے بھی ہمارے ہاں جس طریقے سے الیکشن ہوتے ہیں ان میں‌تو بڑے بڑے بےوقوفوں کی طرح ووٹ ڈالتے نظر آتے ہیں، یا کسی اُمید پر یا پھر 'ہائر' ہوکر۔ مگر کوئی پیمانہ ایسا نہیں کہ جانچا جا سکے کہ اُمیدوار صاحب کی اپنی دینی حیثیت کیا ہےاور علمی حیثیت کیاہے؟

کراچی میں ابھی جو الیکشن ہوئے تھے ان میں کچھ سیٹوں پر ایک دفعہ گنتی پر نتیجہ ایک لسانی جماعت کے خلاف گیا، اور کچھ ہی دیر بعد وہ اس لسانی جماعت کے حق میں چلا گیا۔

بات دراصل نظام کی ہے اور موجودہ نظام میں‌اسقدر دراڑیں اور سوراخ ہیں‌کہ ہر طرح کی برائی اور فتنہ باآسانی اسکا فائد ہ اُٹھا رہے ہیں۔

تو پیارے بھیا لوگوں کو کس نے کہا ہے کہ بیوقوفوں کی طرح ووٹ‌ڈالیں؟ کبھی کسی نے بے وقوفوں کی طرح اپنی گائے بیچی ہے؟ اپنا گدھا فروخت کیا ہے؟ پھر ووٹ ڈالتے وقت ہی کیوں بے وقوف بن جاتے ہیں‌بھلا؟ سب لوگ سب کچھ جانتے ہیں۔ وہ جو استاد دامن نے کہا تھا "وچوں وچوں کھائی جاؤ ۔ اُتوں‌رولا پائی جاؤ" سو یہی حال ہے۔ یہ نفاذ شریعت کی باتیں یہ امریکہ کی مخالفت اکثر لوگ تو یہ حربے اپنی نااہلی اور کاہلی کو چھپانے کے لئے اور اکثر اپنے ضمیر کو سُلانے کے لئے یہ نعرے لگاتے ہیں۔ کراچی والی لسانی جماعت کے پیروکاروں کا بھی یہی حال ہے، مولانا ڈیزل کو ووٹ‌دینے والوں‌کا بھی، زرداری کا دم بھرنے والوں‌کا بھی اور نوازشریف کے چاہنے والوں‌کا بھی۔ سب اندھا دھُند تقلید کرتے ہیں لیکن اس میں بھی اپنے فائدے کا خیال رکھتے ہیں۔ آپ کو یہ جملہ اکثر سُننے کو ملے گا کہ جی پاکستان کی سیاست میں شریف آدمی کی گنجائش نہیں ہے۔ کوئی پوچھے کہ جی کیوں؟
 
Top