سنگریلا پارک، مری ایکسپریس وے کی سیر

ویسے تو ابھی سالگرہ کا موقع ہے تو سالگرہ کی مناسبت سے ہی لڑی اچھی لگتی ہے، مگر چونکہ اس دوران ہی ایک تفریحی پروگرام بن گیا تو اس کی روداد حاضر ہے، سالگرہ کے دوران غیر سالگرانہ لڑی برداشت کیجیے۔ :)
میرا چھوٹا بھائی عید کی چھٹیوں میں کراچی سے آیا ہوا ہے۔ ایک دو دن بعد واپسی ہے تو پروگرام بنا کہ کہیں تفریح کے لیے نکلا جائے۔ جگہ بھی قریب ہو کہ سارا وقت سفر میں نہ کٹ جائے اور بچے لطف اندوز بھی ہو سکیں۔ کافی غور و خوض کے بعد سنگریلا پارک مری ایکسپریس وے مقامِ تفریح قرار پایا۔ دو گاڑیوں کی سواریاں تھیں۔ ایک گاڑی خیبر کئی مسائل کا شکار تھی۔ جس میں ایک بڑا مسئلہ یہ تھا ایک ٹائر کا فارغ تھا اور کافی عرصہ سے اس کی جگہ سٹیپنی لگی ہوئی تھی۔
ہمت کر کے اسے ہی لے جانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ گھر سے اللہ کا نام لے کر نکلے۔ راستے سے پٹرول ڈلوا کر کچھ ہی آگے گئے تھے کہ سٹپنی میں پٹاخہ بولا اور ساتھ ہی بیٹھ گئی۔ اب ہائی وے پر ایسی جگہ کہ نہ تو قریب کوئی ورکشاپ اور نہ کوئی خاص ٹریفک۔ شدید گرمی اور بچوں کا ساتھ۔ قابلِ اطمینان بات یہ تھی کہ خواتین اور چھوٹے بچے، بڑے بھائی کے ساتھ دوسری گاڑی میں تھے۔ میرے ساتھ چھوٹا بھائی ، بہنوئی اور بڑے بچے تھے۔
خراب ٹائر جو ڈگی میں تھا، اس میں ٹیوب ڈلوائی ہوئی تھی۔ اسے لگانے کا فیصلہ کیا۔ ابھی ٹائر اتارا ہی تھا کہ بہنوئی نے کہا کہ پٹرول کی بو آ رہی ہے۔ جھک کر دیکھا تو پٹرول لیک ہو رہا تھا۔ بونٹ کھولا تو ایک تار ٹوٹی ہوئی تھی اور پمپ میں سے پٹرول گر رہا تھا۔ کوئی حل سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ اس وقت شدت سے احساس ہوا کہ گاڑی چلانے والے کو بنیادی مکینک ہونا ضروری ہے، تاکہ ہنگامی صورتِ حال سے نبٹا جا سکے۔ بچوں کو ایک سایہ دار درخت کے نیچے بٹھایا۔ ایک ٹیکسی والے کو روکا تاکہ کچھ مدد مل سکے۔ مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔
پھر کچھ دیر میں ایک موبائل مکینک موٹر سائیکل پر پہنچ گیا۔ اسلام آباد ایکسپریس وے پر بہت سے موبائل مکینک اسی مقصد سے پھر رہے ہوتے ہیں کہ عین سڑک پر کوئی مسئلہ ہو تو اس کا حل کیا جا سکے۔ بہرحال ہماری جان میں جان آئی۔ اس نے پہلے تو اسی تار کو جوڑ کر اور ٹائر تبدیل کر کے گاڑی او کے کر دی۔
مگر کچھ ہی دیر بعد گاڑی بند ہو گئی۔ مکینک پیچھے پیچھے ہی آ رہا تھا۔ دوبارہ بونٹ کھولا۔ چیک کیا تو معلوم ہوا کہ تینوں پلگ فارغ ہو چکے ہیں۔ اس نے نئے پلگ لگائے۔ اب اللہ کا نام لے کر گاڑی چلائی تو الحمد للہ منزل پر پہنچ کر ہی رکی۔
ہمارا پروگرام صبح جلدی نکلنے کا تھا تاکہ رش کم ملے۔ مگر پہلے اٹھنے، ناشتہ کرنے اور پھر گاڑی کے مسئلہ کی وجہ سے دوپہر تک پہنچے۔ تو کچھ رش ہو چکا تھا۔ مگر پھر بھی بیٹھنے کے لیے مناسب جگہ مل گئی۔ بڑا بھائی سیور فوڈز سے پلاؤ کباب لیتا ہوا گیا تھا۔ لہٰذا پہلے پلاؤ سے انصاف کیا۔ پھر نہانے کے لیے نیچے آبشار اور ندی پر اتر گئے۔ بڑوں اور بچوں نے خوب انجوائے کیا۔ نہ چاہتے ہوئے بھی وہاں سے واپسی کے لیے اوپر آئے۔ نمازِ ظہر اور نمازِ عصر ادا کی۔ وہاں کے ہوٹل سے پکوڑے، چپس کھائے اور عمدہ چائے پی اور ساتھ ہی واپسی کی راہ لی۔
واپسی پر اسلام آباد ہائی وے پر چڑھے ہی تھے کہ متاثرہ ٹائر جواب دے گیا۔ اس بار قسمت اچھی تھی کہ پٹرول پمپ کے قریب ہی ٹائر پنکچر ہوا۔ فوراً پٹرول پمپ پر ٹائر شاپ لے گئے۔ چیک کروایا تو سٹپنی کی ٹیوب کئی جگہ سے پنکچر ہو کر فارغ ہو چکی تھی۔ دوسرے ٹائر کی ٹیوب کو پنکچر لگوایا اور واپس گھر پہنچ کر سکھ کا سانس لیا۔
مغرب کے فوراً بعد آئندہ کسی پریشانی سے بچنے کے لیے بھائی گاڑی کے چاروں ٹائر تبدیل کروانے لے گیا جو عرصہ دراز سے تبدیلی کے منتظر تھے۔
یوں ایک ایڈوینچر اور تفریح سے بھرپور دن اختتام کو پہنچا۔
اب کچھ تصاویر ملاحظہ فرمائیے۔
 
مری ایکسپریس وے پر جاتے ہوئے
35684197145_72d04f30ce_b.jpg
 
پارک میں فیملی کے بیٹھنے کے لیے جگہ جگہ سپاٹ بنے ہوئے ہیں، ساتھ بار بی کیو کے انتظام کے لیے لکڑیاں بھی موجود ہیں۔ مگر ہمارا بار بی کیو کا پروگرام نہیں تھا۔ ایک درخت کے اوپر PWD کی تختی لگی ہوئی تھی جو کہ ہماری رہائشی سوسائٹی کا نام بھی ہے، تو اس گھر کے ساتھ موجود جگہ کو اپنا گھر سمجھتے ہوئے یہیں بیٹھنے کا پروگرام بنا لیا۔ ساتھ نیچے آبشار کا ایک حصہ دیکھا جا سکتا ہے۔
34875137773_65628ed600_b.jpg
 
پارک میں فیملی کے بیٹھنے کے لیے جگہ جگہ سپاٹ بنے ہوئے ہیں، ساتھ بار بی کیو کے انتظام کے لیے لکڑیاں بھی موجود ہیں۔ مگر ہمارا بار بی کیو کا پروگرام نہیں تھا۔ ایک درخت کے اوپر PWD کی تختی لگی ہوئی تھی جو کہ ہماری رہائشی سوسائٹی کا نام بھی ہے، تو اس گھر کے ساتھ موجود جگہ کو اپنا گھر سمجھتے ہوئے یہیں بیٹھنے کا پروگرام بنا لیا۔ ساتھ نیچے آبشار کا ایک حصہ دیکھا جا سکتا ہے۔
34875137773_65628ed600_b.jpg
کیمرا ہلکا سا دائیں پھیر لیتے تو شاید تصویر زیادہ خوبصورت بنتی
 
Top