سیما علی
لائبریرین
سنگاپور: وہ ملک جسے صاف ستھرا رہنے کا جنون کی حد تک شوق ہے
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
سنگاپور کا ایئرپورٹ آپ کو غیر معمولی نہیں لگے گا لیکن چانگی پہنچ کر آپ کو سنگاپور کا ایک الگ تجربہ ہوتا ہے
میں جب بھی ہوائی جہاز سے باہر قدم رکھتا ہوں تو ٹھنڈک اور آرکڈ چائے کی خوشبو کے سرد جھونکے مجھ سے آن ٹکراتے ہیں۔
سنگاپور کا ایئرپورٹ آپ کو غیر معمولی نہیں لگے گا لیکن چانگی پہنچ کر آپ کو سنگاپور کا ایک الگ تجربہ ہوتا ہے۔
پاسپورٹ کنٹرول ڈیسک کی جانب جاتے اور معطر ہوا سے گزرتے ہوئے، آپ صاف شفاف دیواروں، صاف پانی، انسانی اور روبوٹ کی شکل میں کام کرتا عملہ دیکھیں گے اور اعلیٰ ٹیکنالوجی سے لیس واش رومز بھی جہاں آپ کو فیڈ بیک والی سکرینز دکھائی دیتی ہیں۔
اگر آپ ایئر پورٹ کی عمارت سے باہر نکلیں اور یہ توقع کریں کہ باقی کا سارا شہر اسی طرح صاف ستھرا اور منظم ہو گا، تو آپ کو مایوسی نہیں ہو گی۔
اشتہار
نیو یارک ٹائمز نے اس جگہ کو ایک بار ایسے بیان کیا تھا کہ 'اتنا صاف جیسا کہ (یہاں) ببل گم بھی ایک کنٹرولڈ مادہ ہے۔'
سنگا پور کو عالمی طور پر اس کے صاف ستھرے راستوں، خوبصورت پارکس اور کوڑے کرکٹ سے پاک گلیوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔
لیکن صفائی یہاں فقط جمالیات کی تقاضوں سے بھی آگے کی شے ہے۔ اس چھوٹے سی شہری ریاست میں، جس نے فقط 56 سال پہلے آزادی حاصل کی ہے، صفائی دیگر سماجی ترقی کے اصولوں کے ساتھ ساتھ
یہ وہ ریاست ہے جہاں معاشی نمو غیر معمولی ہے اور حال ہی میں یہ ریاست کورونا وائرس سے انتہائی مربوط اور منظم انداز میں نمٹی ہے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
’سنگاپور کی صفائی ایک ایسی چیز ہے جس کی ترویج حکومت نے شعوری طور پر کی ہے‘
اگر سنگا پور کے شہریوں سے آپ یہ بات کریں گے کہ اُن کا ملک شاید دنیا کا سب سے صاف ستھرا ملک ہے تو وہ عاجزانہ انداز میں اس کو لیں گے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کے رہنماؤں نے صفائی کا اتنا اعلیٰ معیار حاصل کرنے اور سنگاپور کا عوامی تشخص برقرار رکھنے کی ہر ممکن سعی کی ہے۔
ڈولنڈ لو سنگا پور میں پبلک پالیسی سکالر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سنگاپور کی صفائی ایک ایسی چیز ہے جس کی ترویج حکومت نے شعوری طور پر کی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ صفائی کے دو مطلب ہیں ایک جسمانی یا ماحولیاتی صفائی اور دوسرے صاف حکومت اور معاشرہ، جہاں کرپشن کو بالکل برداشت نہیں کیا جاتا۔
ملائشیا سے الگ ہونے کے بعد سنہ 1965 میں اس وقت کے صدر لی کوان یو کے اس ریاست کے لیے بہت سے ارادے اور مقاصد تھے اور ان میں سے ایک مقصد یہ بھی تھا کہ تیسری دنیا میں ان کا ملک سب سے سرسبز خطہ بنے۔
انھوں نے کہا تھا کہ نیا آزاد ریاستی شہر بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا چاہتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
لو گ کہتے ہیں کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ یہ چیزیں سنگا پور کو جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر حصوں سے ممتاز کریں گے۔
عملی طور پر دیکھیں تو صفائی حاصل کرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ معیاری سیورج سسٹم ہو، ڈینگی اور بیماریوں سے نمٹنے کے لیے پروگرام بنایا جائے، دریائے سنگا پور کو آلودگی سے پاک کرنا، جزیرے میں بڑے پیمانے پر درخت لگانا اور ہر جگہ کھانے پینے کے ٹھیلے لگانے والوں کے لیے ڈھکے ہوئے فوڈ سٹریٹ پوائنٹس بنانا۔
اس کامطلب یہ بھی تھا کہ قومی سطح پر عوامی صحت کی مہم کی اپیل کی جائے کہ سنگا پور کے شہری اپنی ذمہ داریوں کو ادا کریں۔
کے صدر لی کوان یو نے سنہ 1968 میں کہا تھا کہ کمیونٹی کی صفائی کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ لوگ بھی اپنی شہری ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں۔ اب وہاں کوڑا کرکٹ کے خلاف ہر سال ایک دن منایا جاتا ہے۔
لی کی تقریر میں قومی سطح پر سنگاپوریوں میں قومی تفاخر کے ایک نئے احساس کو جنم دینے کی کوشش کی گئی۔ انھوں نے اجتماعی طور پر باہمی رابطہ کاری کے جذبے کے ساتھ اپیل کی جسے وہ قومی مقاصد کے حصول کے لیے بہت ضروری سمجھتے تھے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
جیسے ہی ریاستی شہر کی ماحولیاتی صورتحال بہتر ہوئی سنگا پور نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کو یہاں آنے کی ترغیب دی جس سے غیر معمولی معاشی نمو ہوئی۔
آج کل سنگا پور پرسنل سکیورٹی، بلند معیار زندگی اور عالمی شہروں کی رینکنگ میں سب سے اُوپر ہے۔ اس کے علاوہ عالمی فری مارکیٹ اکانومی میں یہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ مسابقت پذیر ملک ہے۔
اس کے سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ سے زیادہ کہیں بھی آپ کو اس قوم کی جدید زندگی کے آثار نہیں ملیں گے جہاں چمکدار اور اونچے دفاتر کے ٹاورز ہیں، ہزاروں بین الاقوامی کمپنیوں کے ہیڈ کوارٹرز کا مسکن۔ یہ مستقبل کی مثالی دنیا ہے جس کا خواب اس کے بانی وزیراعظم ہی دیکھ سکتے تھے۔
اس ملک کی ان کامیابیوں کے باوجو غیر ملکی میڈیا کے انٹرویوز میں یہاں چیونگم چبانے پر پابندی کے متعلق بات سے سنگاپور کی بدنامی ہوتی ہے۔
سنہ 1992 میں یہاں قانون پاس ہوا تھا جس کا مقصد عوامی مقامات پر چبا کر پھینک دی جانے والی چیونگم کی صفائی پر اٹھنے والے اخراجات سے نمٹنا تھا۔ مگر اب چیونگم کھانےکی اجازت ہے۔ اگر آپ اپنے بیگ میں آدھی کھائی ہوئی چیونگم کو غلطی سے لے آئے ہیں تو آپ کو جیل میں نہیں ڈالا جائے گا، مگر اب بھی یہاں چیونگم فروخت کرنا منع ہے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
لو کہتے ہیں کہ اب سنگا پور میں سخت پابندیاں لگانے کے بجائے حکومت عام طور پر معاشی مراعات دیتی ہے اور سوسائٹی کی مدد کرتی ہے۔
اس کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے حالیہ کاربن ٹیکس کو متعارف کیے جانے والی پالیسی کے بارے میں بتایا جس کا مقصد کاربن اخراج کو روکنا اور صاف توانائی کے متبادل ذرائع کو استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
مجھے حیرت ہوئی کہ کیا سنگا پور واقعی اتنا ہی صاف ہے جتنا اس کے بارے میں کہا جاتا ہے۔
یہ کہے بغیر بھی کہ وہاں کی صاف چمکدار بلند عمارتیں، کشتی کی شکل کے ہوٹل، انسان کے پانی پر بنائے ہوئے راستے، یہاں کی اصل روز مرہ زندگی کی تصویر پیش نہیں کرتے۔
جب میں شہر سے باہر گیا، جہاں کم ہی سیاح جاتے ہیں، تو وہاں مکمل طور پر پبلک ہاؤسنگ سٹیٹ، صاف ستھرے عوامی پارکس اور احتیاط سے لگائی ہوئی ریڑھیاں ہیں جہاں گندگی بالکل نہیں ہے۔
میں گیے لانگ کے ایک علاقے کی جانب بڑھا جو کہ مقامی پکوانوں کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔ یہ اس ضلع کا واحد شہر ہے جو قانونی طور پر ریڈ لائٹ ایریا ہے۔ میں نے سوچا یقینی طور پر یہ وہ جگہ ہے جہاں اصل سنگا پور نظر آئے گا۔
یہ اندھیرے کے بعد کا وقت تھا۔ یہاں گلیوں میں فلورنسٹن کے نیون سائن کی روشنی میں سیکس ورکرز کے اشتہاروں، میوزک کی دکانوں اور رات دیر گئے تک کھلے رہنے والے کیفے ہیں اور مینڈک کی ٹانگوں سے بنے دلیے کی دکانوں میں سنگا پور کا مقامی ذائقہ ملتا ہے۔
سائے ینزو نے نیم اندھیرے میں کھڑے ہو کر مجھے کہا 'آپ یہ سمجھیے کہ یہ سنگاپور کا زیر ناف علاقہ ہے۔ ان بلند و بالا عمارتوں کے مخالف سمت میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ہے۔'
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
ینزو گے لانگ کے مکین ہیں اور وہ یہاں کی سیکس ورکرز اور جوئے کے اڈے چلانے والوں کے درمیان پلے بڑھے ہیں۔
انھوں نے مجھے بتایا کہ اب وہ گیلانگ ایڈونچرز چلاتے ہیں جو کہ سیاحوں کو یہاں کے دورے کرواتے ہیں جس کا مقصد گیلانگ کے سماجی ماحولیاتی نظام کو دکھانا ہے جو اس رخ سے پرے ہے جو بہت سے مقامی دکھانا چاہتے ہیں۔
ینزو ہو کہتے ہیں کہ گیلانگ کے فحاشی کے اڈے، شراب خانے اور سماجی مقامات سنگاپور کی واضح اخلاقی اقدار سے الگ دکھتے ہیں۔ اس میں موجود اس عجیب بات سے ہٹ کر یہ خاندان دوست شہر ہے، جہاں تقریباً 500 سکیورٹی کیمرے نگرانی کے لیے لگے ہوئے ہیں۔
ہمارے گروپ میں موجود ایک سنگا پوری شہری نے کہا 'یہ اصل سنگا پور ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ہر سیاح کی فہرست میں شامل ہونا چاہیے۔' میں نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔ اگرچہ گیلانگ اتنا صاف ستھرا نہیں تھا مگر یہ اپنے ایک الگ تھلگ انداز میں سنگا پور میں صفائی کے متعلق نظریے اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کی تعریف میں فٹ آتا ہے۔
سنگا پور کی ان اہم اقدار کا گذشتہ برس صحیح معنوں میں امتحان لیا گیا۔
سنہ 1960 کی لی کی جذباتی مہمات میں صفائی کا موضوع اتنا اہم محسوس نہیں ہوا جتنا اب حال میں ہو رہا ہے۔ سنگا پور کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں کی عالمی سطح پر تعریف کی گئی۔ قومی سطح پر وہاں عوامی حفظانِ صحت کے انفراسٹرکچر کی بدولت سنگا پور اس وبا سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تیار تھا۔
سنگا پور میں عوامی صحت کی قومی ماحولیاتی ایجنسی کے ڈائریکٹر تائے جی چونگ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم کوویڈ 19 کے پھیلنے سے پہلے بھی اپنے افسران کو یہ تربیت دیتے تھے کہ متعدی امراض سے نمٹنے کے لیے جراثیم کش مہم کیسے چلائی جائے۔'
سنگا پور پولیس ٹریننگ کے لیے سنہ 2017 میں کورس تیار کرنے والے چونگ کہتے ہیں کہ ہمارا عملہ جدید خطوط پر تربیت یافتہ ہے اور جراثیم کش کی تکنیک، جراثیم سے متاثر ہونے والوں سے کیسے ڈیل کرنا ہے اور حفاظت کے لیے طریقہ کار اور اپنی حفاظت کے لیے موجود آلات کو کسی بھی متعدی مرض کے سنگا پور میں پھیلاؤ کی صورت میں درست طریقے سے کیسے استعمال کرنا ہے سے باخبر ہے۔
اس میں عوامی صحت کے لیے ٹیکنالوجی سے بھی مؤثر مدد ملی۔ موبائل ایپس کہ شہری ماسک پہنیں، سمارٹ تھرمل سکیننگ ٹیکنالوجی جس کی مدد سے بڑی تعداد میں موجود لوگوں کا جسمانی درجہ حرارت معلوم کیا جا سکے اور روبوٹ کتے جو کہ عوامی پارکس میں پیٹرولنگ کریں گے تاکہ سماجی دوری کا اصول لاگو کیا جا سکے۔
مگر پھر ایسا معاشرہ جہاں صفائی ایک ثفافتی وراثت ہے۔ جہاں عوام کی حفظان صحت کی پالیسی اور کمیونٹی کورآرڈینیشن معمول کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں آپ اور کیا توقع کریں گے۔
دنیا کا ’سب سے صاف ستھرا‘ ملک جہاں صفائی کا شوق جنون کی حد تک ہے - BBC News اردو
- فارس مصطفی
- 6 مئ 2021
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
سنگاپور کا ایئرپورٹ آپ کو غیر معمولی نہیں لگے گا لیکن چانگی پہنچ کر آپ کو سنگاپور کا ایک الگ تجربہ ہوتا ہے
میں جب بھی ہوائی جہاز سے باہر قدم رکھتا ہوں تو ٹھنڈک اور آرکڈ چائے کی خوشبو کے سرد جھونکے مجھ سے آن ٹکراتے ہیں۔
سنگاپور کا ایئرپورٹ آپ کو غیر معمولی نہیں لگے گا لیکن چانگی پہنچ کر آپ کو سنگاپور کا ایک الگ تجربہ ہوتا ہے۔
پاسپورٹ کنٹرول ڈیسک کی جانب جاتے اور معطر ہوا سے گزرتے ہوئے، آپ صاف شفاف دیواروں، صاف پانی، انسانی اور روبوٹ کی شکل میں کام کرتا عملہ دیکھیں گے اور اعلیٰ ٹیکنالوجی سے لیس واش رومز بھی جہاں آپ کو فیڈ بیک والی سکرینز دکھائی دیتی ہیں۔
اگر آپ ایئر پورٹ کی عمارت سے باہر نکلیں اور یہ توقع کریں کہ باقی کا سارا شہر اسی طرح صاف ستھرا اور منظم ہو گا، تو آپ کو مایوسی نہیں ہو گی۔
اشتہار
نیو یارک ٹائمز نے اس جگہ کو ایک بار ایسے بیان کیا تھا کہ 'اتنا صاف جیسا کہ (یہاں) ببل گم بھی ایک کنٹرولڈ مادہ ہے۔'
سنگا پور کو عالمی طور پر اس کے صاف ستھرے راستوں، خوبصورت پارکس اور کوڑے کرکٹ سے پاک گلیوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔
لیکن صفائی یہاں فقط جمالیات کی تقاضوں سے بھی آگے کی شے ہے۔ اس چھوٹے سی شہری ریاست میں، جس نے فقط 56 سال پہلے آزادی حاصل کی ہے، صفائی دیگر سماجی ترقی کے اصولوں کے ساتھ ساتھ
یہ وہ ریاست ہے جہاں معاشی نمو غیر معمولی ہے اور حال ہی میں یہ ریاست کورونا وائرس سے انتہائی مربوط اور منظم انداز میں نمٹی ہے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
’سنگاپور کی صفائی ایک ایسی چیز ہے جس کی ترویج حکومت نے شعوری طور پر کی ہے‘
اگر سنگا پور کے شہریوں سے آپ یہ بات کریں گے کہ اُن کا ملک شاید دنیا کا سب سے صاف ستھرا ملک ہے تو وہ عاجزانہ انداز میں اس کو لیں گے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کے رہنماؤں نے صفائی کا اتنا اعلیٰ معیار حاصل کرنے اور سنگاپور کا عوامی تشخص برقرار رکھنے کی ہر ممکن سعی کی ہے۔
ڈولنڈ لو سنگا پور میں پبلک پالیسی سکالر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سنگاپور کی صفائی ایک ایسی چیز ہے جس کی ترویج حکومت نے شعوری طور پر کی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ صفائی کے دو مطلب ہیں ایک جسمانی یا ماحولیاتی صفائی اور دوسرے صاف حکومت اور معاشرہ، جہاں کرپشن کو بالکل برداشت نہیں کیا جاتا۔
ملائشیا سے الگ ہونے کے بعد سنہ 1965 میں اس وقت کے صدر لی کوان یو کے اس ریاست کے لیے بہت سے ارادے اور مقاصد تھے اور ان میں سے ایک مقصد یہ بھی تھا کہ تیسری دنیا میں ان کا ملک سب سے سرسبز خطہ بنے۔
انھوں نے کہا تھا کہ نیا آزاد ریاستی شہر بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا چاہتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
لو گ کہتے ہیں کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ یہ چیزیں سنگا پور کو جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر حصوں سے ممتاز کریں گے۔
عملی طور پر دیکھیں تو صفائی حاصل کرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ معیاری سیورج سسٹم ہو، ڈینگی اور بیماریوں سے نمٹنے کے لیے پروگرام بنایا جائے، دریائے سنگا پور کو آلودگی سے پاک کرنا، جزیرے میں بڑے پیمانے پر درخت لگانا اور ہر جگہ کھانے پینے کے ٹھیلے لگانے والوں کے لیے ڈھکے ہوئے فوڈ سٹریٹ پوائنٹس بنانا۔
اس کامطلب یہ بھی تھا کہ قومی سطح پر عوامی صحت کی مہم کی اپیل کی جائے کہ سنگا پور کے شہری اپنی ذمہ داریوں کو ادا کریں۔
کے صدر لی کوان یو نے سنہ 1968 میں کہا تھا کہ کمیونٹی کی صفائی کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ لوگ بھی اپنی شہری ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں۔ اب وہاں کوڑا کرکٹ کے خلاف ہر سال ایک دن منایا جاتا ہے۔
لی کی تقریر میں قومی سطح پر سنگاپوریوں میں قومی تفاخر کے ایک نئے احساس کو جنم دینے کی کوشش کی گئی۔ انھوں نے اجتماعی طور پر باہمی رابطہ کاری کے جذبے کے ساتھ اپیل کی جسے وہ قومی مقاصد کے حصول کے لیے بہت ضروری سمجھتے تھے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
جیسے ہی ریاستی شہر کی ماحولیاتی صورتحال بہتر ہوئی سنگا پور نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کو یہاں آنے کی ترغیب دی جس سے غیر معمولی معاشی نمو ہوئی۔
آج کل سنگا پور پرسنل سکیورٹی، بلند معیار زندگی اور عالمی شہروں کی رینکنگ میں سب سے اُوپر ہے۔ اس کے علاوہ عالمی فری مارکیٹ اکانومی میں یہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ مسابقت پذیر ملک ہے۔
اس کے سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ سے زیادہ کہیں بھی آپ کو اس قوم کی جدید زندگی کے آثار نہیں ملیں گے جہاں چمکدار اور اونچے دفاتر کے ٹاورز ہیں، ہزاروں بین الاقوامی کمپنیوں کے ہیڈ کوارٹرز کا مسکن۔ یہ مستقبل کی مثالی دنیا ہے جس کا خواب اس کے بانی وزیراعظم ہی دیکھ سکتے تھے۔
اس ملک کی ان کامیابیوں کے باوجو غیر ملکی میڈیا کے انٹرویوز میں یہاں چیونگم چبانے پر پابندی کے متعلق بات سے سنگاپور کی بدنامی ہوتی ہے۔
سنہ 1992 میں یہاں قانون پاس ہوا تھا جس کا مقصد عوامی مقامات پر چبا کر پھینک دی جانے والی چیونگم کی صفائی پر اٹھنے والے اخراجات سے نمٹنا تھا۔ مگر اب چیونگم کھانےکی اجازت ہے۔ اگر آپ اپنے بیگ میں آدھی کھائی ہوئی چیونگم کو غلطی سے لے آئے ہیں تو آپ کو جیل میں نہیں ڈالا جائے گا، مگر اب بھی یہاں چیونگم فروخت کرنا منع ہے۔
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
لو کہتے ہیں کہ اب سنگا پور میں سخت پابندیاں لگانے کے بجائے حکومت عام طور پر معاشی مراعات دیتی ہے اور سوسائٹی کی مدد کرتی ہے۔
اس کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے حالیہ کاربن ٹیکس کو متعارف کیے جانے والی پالیسی کے بارے میں بتایا جس کا مقصد کاربن اخراج کو روکنا اور صاف توانائی کے متبادل ذرائع کو استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
مجھے حیرت ہوئی کہ کیا سنگا پور واقعی اتنا ہی صاف ہے جتنا اس کے بارے میں کہا جاتا ہے۔
یہ کہے بغیر بھی کہ وہاں کی صاف چمکدار بلند عمارتیں، کشتی کی شکل کے ہوٹل، انسان کے پانی پر بنائے ہوئے راستے، یہاں کی اصل روز مرہ زندگی کی تصویر پیش نہیں کرتے۔
جب میں شہر سے باہر گیا، جہاں کم ہی سیاح جاتے ہیں، تو وہاں مکمل طور پر پبلک ہاؤسنگ سٹیٹ، صاف ستھرے عوامی پارکس اور احتیاط سے لگائی ہوئی ریڑھیاں ہیں جہاں گندگی بالکل نہیں ہے۔
میں گیے لانگ کے ایک علاقے کی جانب بڑھا جو کہ مقامی پکوانوں کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔ یہ اس ضلع کا واحد شہر ہے جو قانونی طور پر ریڈ لائٹ ایریا ہے۔ میں نے سوچا یقینی طور پر یہ وہ جگہ ہے جہاں اصل سنگا پور نظر آئے گا۔
یہ اندھیرے کے بعد کا وقت تھا۔ یہاں گلیوں میں فلورنسٹن کے نیون سائن کی روشنی میں سیکس ورکرز کے اشتہاروں، میوزک کی دکانوں اور رات دیر گئے تک کھلے رہنے والے کیفے ہیں اور مینڈک کی ٹانگوں سے بنے دلیے کی دکانوں میں سنگا پور کا مقامی ذائقہ ملتا ہے۔
سائے ینزو نے نیم اندھیرے میں کھڑے ہو کر مجھے کہا 'آپ یہ سمجھیے کہ یہ سنگاپور کا زیر ناف علاقہ ہے۔ ان بلند و بالا عمارتوں کے مخالف سمت میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ہے۔'
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
ینزو گے لانگ کے مکین ہیں اور وہ یہاں کی سیکس ورکرز اور جوئے کے اڈے چلانے والوں کے درمیان پلے بڑھے ہیں۔
انھوں نے مجھے بتایا کہ اب وہ گیلانگ ایڈونچرز چلاتے ہیں جو کہ سیاحوں کو یہاں کے دورے کرواتے ہیں جس کا مقصد گیلانگ کے سماجی ماحولیاتی نظام کو دکھانا ہے جو اس رخ سے پرے ہے جو بہت سے مقامی دکھانا چاہتے ہیں۔
ینزو ہو کہتے ہیں کہ گیلانگ کے فحاشی کے اڈے، شراب خانے اور سماجی مقامات سنگاپور کی واضح اخلاقی اقدار سے الگ دکھتے ہیں۔ اس میں موجود اس عجیب بات سے ہٹ کر یہ خاندان دوست شہر ہے، جہاں تقریباً 500 سکیورٹی کیمرے نگرانی کے لیے لگے ہوئے ہیں۔
ہمارے گروپ میں موجود ایک سنگا پوری شہری نے کہا 'یہ اصل سنگا پور ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ہر سیاح کی فہرست میں شامل ہونا چاہیے۔' میں نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔ اگرچہ گیلانگ اتنا صاف ستھرا نہیں تھا مگر یہ اپنے ایک الگ تھلگ انداز میں سنگا پور میں صفائی کے متعلق نظریے اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کی تعریف میں فٹ آتا ہے۔
سنگا پور کی ان اہم اقدار کا گذشتہ برس صحیح معنوں میں امتحان لیا گیا۔
سنہ 1960 کی لی کی جذباتی مہمات میں صفائی کا موضوع اتنا اہم محسوس نہیں ہوا جتنا اب حال میں ہو رہا ہے۔ سنگا پور کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں کی عالمی سطح پر تعریف کی گئی۔ قومی سطح پر وہاں عوامی حفظانِ صحت کے انفراسٹرکچر کی بدولت سنگا پور اس وبا سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تیار تھا۔
سنگا پور میں عوامی صحت کی قومی ماحولیاتی ایجنسی کے ڈائریکٹر تائے جی چونگ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم کوویڈ 19 کے پھیلنے سے پہلے بھی اپنے افسران کو یہ تربیت دیتے تھے کہ متعدی امراض سے نمٹنے کے لیے جراثیم کش مہم کیسے چلائی جائے۔'
سنگا پور پولیس ٹریننگ کے لیے سنہ 2017 میں کورس تیار کرنے والے چونگ کہتے ہیں کہ ہمارا عملہ جدید خطوط پر تربیت یافتہ ہے اور جراثیم کش کی تکنیک، جراثیم سے متاثر ہونے والوں سے کیسے ڈیل کرنا ہے اور حفاظت کے لیے طریقہ کار اور اپنی حفاظت کے لیے موجود آلات کو کسی بھی متعدی مرض کے سنگا پور میں پھیلاؤ کی صورت میں درست طریقے سے کیسے استعمال کرنا ہے سے باخبر ہے۔
اس میں عوامی صحت کے لیے ٹیکنالوجی سے بھی مؤثر مدد ملی۔ موبائل ایپس کہ شہری ماسک پہنیں، سمارٹ تھرمل سکیننگ ٹیکنالوجی جس کی مدد سے بڑی تعداد میں موجود لوگوں کا جسمانی درجہ حرارت معلوم کیا جا سکے اور روبوٹ کتے جو کہ عوامی پارکس میں پیٹرولنگ کریں گے تاکہ سماجی دوری کا اصول لاگو کیا جا سکے۔
مگر پھر ایسا معاشرہ جہاں صفائی ایک ثفافتی وراثت ہے۔ جہاں عوام کی حفظان صحت کی پالیسی اور کمیونٹی کورآرڈینیشن معمول کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں آپ اور کیا توقع کریں گے۔
دنیا کا ’سب سے صاف ستھرا‘ ملک جہاں صفائی کا شوق جنون کی حد تک ہے - BBC News اردو