سنجے مصرا شوق

ہے ان کی رحمت اللعالمینی کا یقیں ہم کو
یہ مداح رسل کافر بھی اکثر بول اٹھتے ہیں

محمد کے غلاموں کی کبھی ہستی نہیں مٹتی
وہ اپنی قبر کے اندر بھی رہ کر بول اٹھتے ہیں​

ہمارے بہت ہی پیارے دوست سنجے مصرا المتخلص شوق جو کہ لکھنو بھارت سے تعلق رکھتے ہیں۔سنجے مصرا صاحب نہ صرف اچھی غزل کہتے ہیں بلکہ نعت بھی کمال کی لکھتے ہیں اور ان کی رباعیات ان کی شخصیت کو منفرد بناتی ہیں۔

رشتہ مہ و انجم سے بھی جوڑا میں نے
سرکار کے دامن کو نہ چھوڑا میں نے
اس نور مجسم کے برابر نہ ہوا
خورشید کو سو بار نچوڑا میں نے​

غالبا ٢٠١٥ء میں آپ کا مجموعہ غزلیات "رات کے بعد رات" زیور طبع سے آراستہ ہوا اور اب عنقریب آپ کے دو مجموعہ کلام رباعیات شوق اور نعتیہ کلام کے زیر طبع ہیں۔
سید عمران محمد عبدالرؤوف محمد وارث سیما علی سید عاطف علی الف عین وقار علی ذگر
 
ایک شعر جو اکثر میں اپنے احباب کو سناتا ہوں کہ کمال کا تخیل ہے سنجے صاحب کاکہ
چوما تھا جس کو خود کبھی میرے حضور نے
بوسوں کو میرے ہے اسی پتھر کی جستجو​
 
ایک شعر جو اکثر میں اپنے احباب کو سناتا ہوں کہ کمال کا تخیل ہے سنجے صاحب کاکہ
چوما تھا جس کو خود کبھی میرے حضور نے
بوسوں کو میرے ہے اسی پتھر کی جستجو​
یہ نعت بھی کمال کی ہے لیکن کچھ احباب نے ان کی یہ نعت کتاب میں شامل نہیں ہونے دی۔ میں آج بھی جب ان کا سارا کلام دیکھتا ہوں تو لگتا ہے کہ بہت سا کلام ایسا ہے جسے کتاب میں ہونا چاہیے تھا۔
 

الف عین

لائبریرین
اگر تمہارے پاس ان کا سارا کلام متن کی شکل میں موجود ہے تو مشرا جی سے اجازت لے کربرقی کتب اور سَمت کے لئے بھجوا دو
 
Top