تعارف سنا ہے درد کی گاہک ہیں چشم ناز اسکی

سلفی کال

محفلین
فاضلان گرامی :السلام علیکم ،زبان دانی کا دعوی تو نہیں ،البتہ اردو سے محبت ضرور ہے،،جو ذی فضل حضرات کی اس محفل میں کھینچ لائی ،،امید ہے سرپرستی کی چھاؤں ملے گی،،
سنا ہے درد کی گاہک ہیں چشم ناز اسکی
سو ہم بھی اسکی گلی سے گزر کےدیکھتے ہیں
سنا ہے اسکو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
 

سلفی کال

محفلین
السلام علیکم اور خوش آمدید!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ::فرمان حق میں بلاغت کی صنف ،،المشاکلہ ،، کا کمال استعمال کیا ھے،، بقول علامہ رازی ،،النصارى كانوا يغمسون أولادهم في ماء أصفر يسمونه المعمودية ويقولون:هو تطهير لهم. وإذا فعل الواحد بولده ذلك قال: الآن صار نصرانيا. فقال الله تعالى: اطلبوا صبغة الله وهي الدين، والإسلام لاصبغتهم، والسبب في إطلاق لفظ الصبغة على الدين طريقة المشاكلة
 

فلک شیر

محفلین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ::فرمان حق میں بلاغت کی صنف ،،المشاکلہ ،، کا کمال استعمال کیا ھے،، بقول علامہ رازی ،،النصارى كانوا يغمسون أولادهم في ماء أصفر يسمونه المعمودية ويقولون:هو تطهير لهم. وإذا فعل الواحد بولده ذلك قال: الآن صار نصرانيا. فقال الله تعالى: اطلبوا صبغة الله وهي الدين، والإسلام لاصبغتهم، والسبب في إطلاق لفظ الصبغة على الدين طريقة المشاكلة
:eek:
 

سلفی کال

محفلین
خوب ۔

ممکن ہو تو اس تبصرے کا ترجمہ بھی پیش کر دیجے۔

النصارى كانوا يغمسون أولادهم في ماء أصفر يسمونه المعمودية ويقولون:هو تطهير لهم. وإذا فعل الواحد بولده ذلك قال: الآن صار نصرانيا. فقال الله تعالى: اطلبوا صبغة الله وهي الدين، والإسلام لاصبغتهم، والسبب في إطلاق لفظ الصبغة على الدين طريقة المشاكلة
ترجمہ:
علامہ رازی رح اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں::نصاری اپنے بچوں کو (باقاعدہ عیسائیت میں داخل کرنے کے لئے )زرد رنگ کے پانی سے رنگتے تھے ، ان کا عقیدہ تھا کہ اس طرح وہ پاک ہوجاتے ہیں ،اور سچے نصرانی بن جاتے ہیں ،تو اس بے بنیاد رسم کی تردید کرتے ہوئے حق تعالی نے فرمایاکہ اس رنگ حنائی سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ اللہ کے سچے دین ،دین اسلام کا رنگ چڑھانا لازمی ،اور دین پر لفظ ،،صبغہ ،،کا اطلاق ،،مشاکلہ ،، سے ھے ،یعنی،جس اصطلاح میں غلط دعوی اور عقیدہ رائج تھا اس کی تردید اسی اصطلاح میں بمعنی دیگر کردی
 

محمداحمد

لائبریرین
النصارى كانوا يغمسون أولادهم في ماء أصفر يسمونه المعمودية ويقولون:هو تطهير لهم. وإذا فعل الواحد بولده ذلك قال: الآن صار نصرانيا. فقال الله تعالى: اطلبوا صبغة الله وهي الدين، والإسلام لاصبغتهم، والسبب في إطلاق لفظ الصبغة على الدين طريقة المشاكلة
ترجمہ:
علامہ رازی رح اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں::نصاری اپنے بچوں کو (باقاعدہ عیسائیت میں داخل کرنے کے لئے )زرد رنگ کے پانی سے رنگتے تھے ، ان کا عقیدہ تھا کہ اس طرح وہ پاک ہوجاتے ہیں ،اور سچے نصرانی بن جاتے ہیں ،تو اس بے بنیاد رسم کی تردید کرتے ہوئے حق تعالی نے فرمایاکہ اس رنگ حنائی سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ اللہ کے سچے دین ،دین اسلام کا رنگ چڑھانا لازمی ،اور دین پر لفظ ،،صبغہ ،،کا اطلاق ،،مشاکلہ ،، سے ھے ،یعنی،جس اصطلاح میں غلط دعوی اور عقیدہ رائج تھا اس کی تردید اسی اصطلاح میں بمعنی دیگر کردی

سبحان اللہ

اور

جزاک اللہ۔
 
Top