سلام برائے اصلاح

الف عین
افاعیل --مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بادِ صبا تُو جا کے میرا پیام کہنا
آقا کے در پہ جا کے میرا سلام کہنا
---------------
کہنا تڑپ رہا ہوں در پر مجھے بُلا لو
دیکھا ہے حال جو بھی وہ ہی تمام کہنا
----------------
تیرے لئے تو اپنی جاں بھی نثار کر دوں
تیرا ہے سب سے اونچا دل میں مقام کہنا
----------------
محبوب ہے تو رب کا تیری ہے ذات والی
بھیجا خدا نے تجھ پر اپنا سلام کہنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب مقتدی ہیں تیرے اللہ کے نبی بھی
مانا ہے سب نے تجھ کو اپنا امام کہنا
----------------------
میرا خدا سُنےگا اک روز سب دعائیں
قدموں میں ہو گا تیرے میرا قیام کہنا
-----------------
دل سے خیال تیرا جاتا نہیں کبھی بھی
ایسے تڑپ رہا ہوں تیرا غلام کہنا
--------------------
ارشد کو موت آئے در پر نبی کے جا کر
میری حیات ایسے ہو گی دوام کہنا
-----------------------
 

الف عین

لائبریرین
بادِ صبا تُو جا کے میرا پیام کہنا
آقا کے در پہ جا کے میرا سلام کہنا
--------------- دونوں مصرعوں میں 'جا کے' اچھا نہیں
بادِ صبا نبی کو میرا سلام کہنا
آقا کے در پہ جا کے میرا پیام کہنا
بہتر ہو گا (پہلے سلام بعدہ کلام)

کہنا تڑپ رہا ہوں در پر مجھے بُلا لو
دیکھا ہے حال جو بھی وہ ہی تمام کہنا
---------------- وہ ہی میں تنافر بھی ہے اور بھرتی کا بھی
یہ مصرع بدل دو

تیرے لئے تو اپنی جاں بھی نثار کر دوں
تیرا ہے سب سے اونچا دل میں مقام کہنا
---------------- درست

محبوب ہے تو رب کا تیری ہے ذات والی
بھیجا خدا نے تجھ پر اپنا سلام کہنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ دو لخت محسوس ہوتا ہے

سب مقتدی ہیں تیرے اللہ کے نبی بھی
مانا ہے سب نے تجھ کو اپنا امام کہنا
---------------------- پہلے مصرع کی ترتیب الٹی کر دیں... اللہ کے نبی سب تیرے ہی مقتدی ہیں
زیادہ رواں نہیں لگتا ؟

میرا خدا سُنےگا اک روز سب دعائیں
قدموں میں ہو گا تیرے میرا قیام کہنا
----------------- درست

دل سے خیال تیرا جاتا نہیں کبھی بھی
ایسے تڑپ رہا ہوں تیرا غلام کہنا
-------------------- کیسے تڑپ رہا ہے یہ تو کہا ہی نہیں!

ارشد کو موت آئے در پر نبی کے جا کر
میری حیات ایسے ہو گی دوام کہنا
----------------------- حیات دوام ہو گی علط گرامر ہے 'حیات کو دوام ہو گا' درست
مزید یہ کہ سلام کہنا اور پیام کہنا تو درست ہے لیکن دوسرے تمام ثانی مصرعوں میں قافیے کا ہی کہنا درست نہیں ہے، بلکہ باد صبا سے بلا واسطہ کہنے کے لیے کہا جا رہا ہے اس لیے ضروری ہے کہ کاما لگایا جائے
قیام. کہنا... غلام، کہنا
 
تصحیح کے بعد -------الف عین
-------------------
بادِ صبا نبی کو میرا سلام کہنا
آقا کے در پہ جا کے میرا پیام کہنا
------------------
کہنا تڑپ رہا ہوں در پر مجھے بُلا لو
مجھ پر گزر رہیں ہے جو بھی تمام ،کہنا
----------------
تیرے لئے تو اپنی جاں بھی نثار کر دوں
تیرا ہے سب سے اونچا دل میں مقام ،کہنا
-------------------
اللہ کے نبی سب تیرے ہی مقتدی ہیں
مانا ہے سب نے تجھ کو اپنا امام ، کہنا
------------
میرا خدا سُنے گااک روز سب دعائیں
قدموں میں ہو گا تیرے میرا قیام ،کہنا
--------------------
تجھ کو بُھلا دوں دل سے ممکن نہیں ہو ایسا
کرتاہے یاد تجھ کو تیرا غلام کہا
-------------------
ارشد کو موت آئے در پر نبی کےجا کر
میری جو حسرتیں ہیں سب ناتمام ، کہنا

----------
 

الف عین

لائبریرین
تصحیح کے بعد -------الف عین
-------------------
بادِ صبا نبی کو میرا سلام کہنا
آقا کے در پہ جا کے میرا پیام کہنا
------------------
کہنا تڑپ رہا ہوں در پر مجھے بُلا لو
مجھ پر گزر رہیں ہے جو بھی تمام ،کہنا
----------------
تیرے لئے تو اپنی جاں بھی نثار کر دوں
تیرا ہے سب سے اونچا دل میں مقام ،کہنا
-------------------
اللہ کے نبی سب تیرے ہی مقتدی ہیں
مانا ہے سب نے تجھ کو اپنا امام ، کہنا
------------
میرا خدا سُنے گااک روز سب دعائیں
قدموں میں ہو گا تیرے میرا قیام ،کہنا
--------------------
تجھ کو بُھلا دوں دل سے ممکن نہیں ہو ایسا
کرتاہے یاد تجھ کو تیرا غلام کہا
-------------------
ارشد کو موت آئے در پر نبی کےجا کر
میری جو حسرتیں ہیں سب ناتمام ، کہنا

----------
ماشاءاللہ اچھی ہو گئی
 
Top