سلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: جگن ناتھ آزاد

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
جگن ناتھ آزادؔ
نام: جگن ناتھ آزادؔ تخلّص: آزادؔ پیدائش: ۱۹۱۸ ؁ء
عیسیٰ خیل (مغربی پنجاب)
آزاد کو شعرو ادب کا ذوق اپنے والِد تلوک چند محرومؔ سے وِرثے میں ملا تھا۔ تلوک چند محرومؔ اُردو کے معروف شاعر تھے۔ انہوں نے اپنے بیٹے کی تعلیم کی طرف خاص توجہ کی۔تعلیم سے فارِغ ہونے کے بعد آزادؔ ہندو مُسلم اِتّحاد کے لیے کوشاں رہے۔
ملک آزاد ہوا تو آزادؔ دہلی چلے آئے اور اُردو کے مختلف اَخباروں سے وابستہ رہے۔ آزادؔ کو زبان وبیان پر بڑی قدرت حاصل تھی۔’ بیکراں‘، ’وطن میں اجنبی ‘اور’ کہکشاں‘ اُن کے شعری مجموعے ہیں۔
سلام اُس ذاتِ اَقدس پر، سلام اُس فخر دَوراں پر
ہزاروں جِس کے اِحسانات ہیں دُنیائے اِمکاں پر
سلام اُس پر جلائی شمعِ عِرفاں جِس نے سینوں میں
کِیا حق کے لیے بے تاب سجدوں کو جبینوں میں
سلام اُس پر بنایا جِس نے دیوانوں کو فرزانہ
مئے حِکمت کا چھلکایا جہاں میں جِس نے پَیمانہ
بڑے چھوٹے میں جِس نے ایک اُخُوَّت کی بِنا ڈالی
زمانے سے تمیز بندۂ و آقا مِٹا ڈالی
مددگار و مُعاوِن بے بسوں کا زیر دستوں کا
ضعیفوں کا سہارا اور محسن حق پرستوں کا
سلام اُس پر کہ جس کے نور سے پر نور ہے دُنیا
سلام اُس پر کہ جس کے نطق سے مسحور ہے دُنیا
سلام اُس ذاتِ اَقدس پر حیاتِ جاوِدانی کا
سلام آزادؔ کا آزادؔ کی رنگیں بیانی کا

الفاظ-معانی :
سلام- وہ نظم جس میں پیغمبر اِسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجا جاتا ہے؛ ذاتِ اَقدس- پاک ذات ؛
فخرِ دَوراں - وہ ذات زمانہ جس پر فخر کرے ؛ اِحسانات- جمع اِحسان کی ؛ دُنیائے اِمکاں - وہ دُنیا جہاں بہت سی باتیں ممکن ہوں ؛ شمعِ عِرفاں - پہچان، تمیز اور علم کی شمع؛ حق -سچائی، اللہ تعالیٰ کا ایک نام؛ بے تاب-بے چین ؛ جبین - پیشانی؛ دیوانہ - پاگل، باؤلا؛ فرزانہ - عقل مند، دانش مند؛مئے حِکمت- حکمت کی شراب ؛ پَیمانہ-سیال چیزیں ناپنے کا برتن؛ اُخُوَّت-بھائی چارہ ؛ بِنا - بُنیاد؛ تمیز بندۂ و آقا -غلام اور مالک کا فرق؛ مُعاوِن -مددگار؛ زیر دست- (لفظی معنیٰ ہاتھ کے نیچے ) مُرادماتحت ؛ محسن -اِحسان کرنے والا ؛ حق پرست-سچائی کا چاہنے والا، اللہ کی عبادت کرنے والا؛ نطق - بولنے کی طاقت، گویائی؛ مسحور -جس پر جادو کیا گیا ہو، جس پر سحر کیا گیا ہو، جادو کا مارا،سحر زدہ؛ ذاتِ اَقدس - بہت زیادہ پاک ذات؛ حیاتِ جاوِدانی - ہمیشگی کی زندگی؛ رنگیں بیانی - خوش بیانی، اچھے بیان کی خوبی

زباندانی:
* جس نظم میں اللہ تعالیٰ کی تعریف ہو اُسے ’حمد‘ کہتے ہیں۔
* جس نظم میں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف ہو اُسے ’نعت‘ کہتے ہیں۔
یاد رکھیے:
* ’حمدو نعت‘ ہی کی طرح سلام بھی اُردو شاعِری کی ایک صِنف ہے۔ اِس نظم میں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ،
شہیدانِ کربلا اور دیگر عظیم ہستیوں کی جناب میں عقیدت مندانہ سلام و نیاز کا تحفہ بھیجا جاتا ہے۔(درسی کتاب کا ایک صفحہ)
Back to Conversion Tool
Back to Home Page
 
Top