سفر پاکستان

شمشاد

لائبریرین
ایک رات، کوئی گیارہ بجے کے قریب، میرا بھانجا کسی کام سے باہر نکلا۔ گلی میں روشنی بھی ہے اور اکا دُکا لوگ بھی نظر آتے ہیں، پھر بھی دو موٹر سائیکل سواروں نے اسے روک کر پستول کی زد پر اس سے موبائیل فون طلب کیا۔ جو کہ اُس نے بغیر کسی حجت کے ان کے حوالے کر دیا۔ موٹر سائیکل چلانے والے نے ہیلمٹ پہنا ہوا تھا جبکہ دوسرے نے کپڑے سے اپنا منہ چھپایا ہوا تھا۔ بغیر کوئی آواز نکالے انہوں نے اشارے سے کہا کہ اپنی سِم نکال لو۔ اس نے سم نکال کر موبائیل فون ان کے حوالے کیا اور وہ یہ جا اور وہ جا۔ ایسی وارداتیں کھلم کھلا اور سرعام ہو رہی ہیں۔ میں جتنا عرصہ پاکستان میں رہا ہوں نہ تو گھڑی پہنی ہے اور نہ ہی فون رکھا ہے۔
 
Top