سعودی عرب میں نئے چاند کا حساب

زیک

مسافر
میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ سعودیہ میں نیا مہینہ شروع ہونے کا کیا طریقہ‌کار ہے؟ میرا خیال تھا کہ وہاں عام مہینوں کے لئے ایک فکسڈ ہجری کیلنڈر استعمال ہوتا ہے اور خاص مہینوں یعنی رمضان، شوال اور ذی‌الحج کے لئے چاند دیکھا جاتا ہے۔ مگر چاند دیکھنے والی بات تو غلط ہی لگتی ہے کہ کئی دفعہ astronomically impossible چاند کے باوجود نیا مہینہ شروع ہوا ہے۔ سو وہ کیا طریقہ استعمال کرتے ہیں؟

خیال رہے کہ میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا کہ وہ جو کر رہے ہیں وہ صحیح ہے یا غلط۔ یہاں مقصد طریقہ کار کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔

ہمارے لئے سعودیہ کا طریقہ اس لئے اہم ہے کہ یہاں زیادہ‌تر مساجد سعودیہ ہی کو فالو کرتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ سعودیہ میں نیا مہینہ شروع ہونے کا کیا طریقہ‌کار ہے؟ میرا خیال تھا کہ وہاں عام مہینوں کے لئے ایک فکسڈ ہجری کیلنڈر استعمال ہوتا ہے اور خاص مہینوں یعنی رمضان، شوال اور ذی‌الحج کے لئے چاند دیکھا جاتا ہے۔ مگر چاند دیکھنے والی بات تو غلط ہی لگتی ہے کہ کئی دفعہ astronomically impossible چاند کے باوجود نیا مہینہ شروع ہوا ہے۔ سو وہ کیا طریقہ استعمال کرتے ہیں؟

خیال رہے کہ میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا کہ وہ جو کر رہے ہیں وہ صحیح ہے یا غلط۔ یہاں مقصد طریقہ کار کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔

ہمارے لئے سعودیہ کا طریقہ اس لئے اہم ہے کہ یہاں زیادہ‌تر مساجد سعودیہ ہی کو فالو کرتے ہیں۔
زیک ، یہاں سعودیہ میں پورے ہجری سال کا کیلنڈر تو سال کے آغاز سے پہلے ہی مارکیٹ میں چھپ کر آ جاتا ہے لیکن ہر مہینے کے آخر میں اگلے مہینے کا چاند دیکھنے کا روایتی طریقہ ہی اختیار کیا جاتا ہے۔ اس لئیے بعض اوقات پہلے سے طبع شدہ تقویم اور جاری مہینے کی تاریخ میں ایک دن کا فرق آ جاتا ہے۔ لیکن دفاتر کا کام پہلے سے طبع شدہ تقویم کے مطابق ہی چلتا ہے۔
آج ہی کی مثال لے لیجئیے یہاں کی سرکاری طبع شدہ تقویم کے مطابق یہاں آج رمضان کی 30 تاریخ ہونا چاہئیے لیکن آج عیدالفطر ہے ۔ یعنی گزری رات کے قریب 8 بجے چاند دکھائی دے گیا اور تاریخ میں ایک دن کا فرق آ گیا لیکن دفاتر میں آج 30 رمضان ہی لکھی جائے گی۔ اس "تاریخی غلطی" کو ریکارڈ کی درستی کے لئیے بعد میں کیسے درست کیا جاتا ہے اس پر کبھی میں نے جاننے کی کوشش نہیں کی ۔
یہ ہاد رہے کہ سعودیہ میں صرف ایک ہی تقویم سرکاری طور پر جاری کی جاتی ہے ۔ ہر پرنٹنگ پریس اور ادارے کو اسی کے مطابق ہی کیلنڈر اور شیڈول بنانا ہوتا ہے۔
 

زیک

مسافر
شکریہ ساجد۔

ہر مہینے کے آخر میں اگلے مہینے کا چاند دیکھنے کا روایتی طریقہ ہی اختیار کیا جاتا ہے۔

یہ طریقہ کیا ہے؟ کیا پاکستان کی طرح مرکزی اور صوبائی روئیت حلال کمیٹیاں ہیں؟ چاند وہ خود دیکھتے ہیں یا عام لوگوں سے گواہی لی جاتی ہے؟
 

ساجد

محفلین
شکریہ ساجد۔



یہ طریقہ کیا ہے؟ کیا پاکستان کی طرح مرکزی اور صوبائی روئیت حلال کمیٹیاں ہیں؟ چاند وہ خود دیکھتے ہیں یا عام لوگوں سے گواہی لی جاتی ہے؟
نہیں زیک یہ پاکستان کی طرز کی ہلال کمیٹیاں تو نہیں۔ لیکن ایک ورکنگ باڈی ہے جو جو بادشاہ کی نگرانی میں مذہبی امور کی وزارت کے تحت کام کرتی ہے۔ اس کا صدر دفتر مکہ مکرمہ میں ہے اور یہ رسل و رسائل کے جدید ذرائع کی مدد سے پورے ملک میں اپنے ذیلی دفاتر سے رابطہ قائم رکھتی ہے ۔ جیسے ہی کسی شہر میں چاند دکھائی دینے کی اطلاع ملتی ہے تو اس کے صدر دفتر سے اعلامیہ جاری کیا جاتا ہے اور اس کو ریڈیو اور ٹی وی پر پڑھ کر سنایا اور دکھایا جاتا ہے۔
چاند دیکھنے کا کیا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے ، اس کی وضاحت تو نہیں کی جاتی لیکن اغلب خیال ہے کہ آپ کے ذہن میں آنے والے دونوں طریقے اختیار کئیے جاتے ہیں۔ اگر کوئی عام آدمی بھی چاند دیکھنے کی گواہی دے تو اس ورکنگ باڈی کی منظوری اور اعلان کے بغیر اس پر اعتبار نہیں کیا جاتا ۔ صرف اس ورکنگ باڈی ہی نہیں بادشاہ کے دفتر سے بھی اس پر مہرِ تصدیق لازمی ہوتی ہے۔
یہاں صحرائی علاقوں میں دن بہت روشن اور شام کے وقت بھی آسمان صاف ہوتا ہے۔ اور کسی وسیع میدان میں کھڑے ہو جائیں تو ہر آدمی چاند دیکھ سکتا ہے ۔ اس لئی غلطی کی گنجائش نشتہ۔
 

زیک

مسافر
اس آرٹیکل میں سعودی سسٹم کے بارے میں کچھ معلومات ہیں۔

جہاں تک غلطی کی گنجائش نشتہ تو ابھی شوال کا چاند سعودیہ میں سورج سے پہلے غروب ہو گیا تھا مگر پھر بھی نظر آ گیا۔ اس کے علاوہ کم از کم 15 گھنٹے کی عمر کا چاند نظر آنے کا ریکارڈ ہے مگر یہ چاند 10 گھنٹے کی عمر میں ہی دیکھ لیا گیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سعودیہ سے 10 گھنٹے بعد مغربی امریکہ میں نیا چاند نظر نہ آ سکا۔

یہاں صحرائی علاقوں میں دن بہت روشن اور شام کے وقت بھی آسمان صاف ہوتا ہے۔

صحرائی علاقہ ہونے کی وجہ سے کیا ریت کے particles فضاء میں نہیں ہوتے؟
 

ساجد

محفلین
اس آرٹیکل میں سعودی سسٹم کے بارے میں کچھ معلومات ہیں۔

جہاں تک غلطی کی گنجائش نشتہ تو ابھی شوال کا چاند سعودیہ میں سورج سے پہلے غروب ہو گیا تھا مگر پھر بھی نظر آ گیا۔ اس کے علاوہ کم از کم 15 گھنٹے کی عمر کا چاند نظر آنے کا ریکارڈ ہے مگر یہ چاند 10 گھنٹے کی عمر میں ہی دیکھ لیا گیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سعودیہ سے 10 گھنٹے بعد مغربی امریکہ میں نیا چاند نظر نہ آ سکا۔



صحرائی علاقہ ہونے کی وجہ سے کیا ریت کے particles فضاء میں نہیں ہوتے؟
زیک ، آرٹیکل کا ربط فراہم کرنے کا بہت شکریہ۔
اس بات سے مجھے انکار نہیں ہے کہ رویتِ ہلال میں گڑ بڑ ہو جاتی ہے ۔ غلطی کی گنجائش نشتہ لکھنے کا مطلب تھا کہ یہاں شام کے وقت آسمان پر بادل نہیں ہوتے کیوں کہ یہ خشک اور صحرائی علاقہ ہے اور اگر ہلال نظر آ رہا ہو تو ہر آدمی کو واضح دکھائی دے جاتا ہے۔ یہ بات لکھتے وقت میرے ذہن میں اپنے لاہور اور اسلام آباد کا موسم بھی تھا کہ شام کے وقت ہلکے ہلکے بادلوں میں ہلال کے دکھائی دینے یا نہ دینے پر کتنے شکوک پیدا ہو جاتے ہیں۔ کل میں اس بات کی وضاحت لکھنے ہی والا تھا کہ عید کی نماز کا وقت ہو رہا تھا اور میں جلدی میں یہ نہ لکھ سکا۔
ہاں ریت کے ذرات بھی ہوا میں معلق ہوتے ہیں لیکن صرف اس دن جب جھکڑ چل رہے ہوں اور سعودیہ بہت وسیع ملک ہے تو یہ ممکن نہیں کہ تمام علاقوں کا موسم ریت آلود ہی ہو۔
میں نے محفل میں ہی کہیں لکھا تھا کہ ہمیں چاند کے نظر آنے یا نہ آنے کا فیصلہ کرنے کے لئیے سائنس کی مدد حاصل کرنا چاہئیے تا کہ ہر سال دو تین عیدیں نہ ہوں اور آپ کے ارسال کردہ مضمون میں بھی اختلاف المطلع اور غلطیوں کو کم سے کم کی کرنے بحث سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ چاند دیکھنے کا روایتی طریقہ اور پھر ایک ملک میں چاند نظر آنے کے بعد دوسرے ممالک میں اس کی تقلید کا رواج اب ختم ہو جانا چاہئیے۔ اور اسی مضمون میں نبی پاک کی حدیثِ مبارکہ اس کی دلیل ہے۔
فاضل مضمون نگار کی تحقیق اور کاوش کا بہت شکریہ کی انہوں نے اتنی مستند معلو مات فراہم کیں۔
مجھے خود اس بات پر بہت حیرانی ہوتی ہے کہ امت کو اختلاف سے بچانے کے لئیے علماء کرام سائنس اور جدید علوم و ٹکنالوجی سے استفادہ کیوں نہیں کرتے ۔ جدید ٹکنالوجی سے تو ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے کے فرق کا بھی پتہ چل سکتا ہے تو پھر غروب شمس اور اندھیرا چھانے کے بعد ہلال کے ظہور کا مسئلہ بہ طریقِ احسن حل نہیں ہو جائے گا؟؟؟
 

عمر میرزا

محفلین
مجھے خود اس بات پر بہت حیرانی ہوتی ہے کہ امت کو اختلاف سے بچانے کے لئیے علماء کرام سائنس اور جدید علوم و ٹکنالوجی سے استفادہ کیوں نہیں کرتے ۔ جدید ٹکنالوجی سے تو ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے کے فرق کا بھی پتہ چل سکتا ہے تو پھر غروب شمس اور اندھیرا چھانے کے بعد ہلال کے ظہور کا مسئلہ بہ طریقِ احسن حل نہیں ہو جائے گا؟؟؟

سائنس اور ٹیکنالوجی کی افادیت اپنی جگہ لیکن چاند نظر آنے کی ایک گواہی کو معتبر کیوں نہیں سمجھا جاتا ۔اختلاف امت اسی صورت حتم ھو سکتا جب امت مسلمہ کے درمیان کھینچی گئی مصنوعی سرحدوں کو ایک طرف رکھا جائے اور امت کو ایک جسم سمجھتے ہوئے کسی بھی اسلامی ملک سے آنے والی مستند گواہی پر اکتفا کیا جائے مگر اس کی راہ میں رکاوٹ صرف اور صرف اسلامی ملکوں کی مغرب نواز حکومتیں ہیں جو ہر اس سوچ اور عمل کو مٹانا چاہتی ہیں جو امت میں وحدت پیدا کرتی ہو۔
 

زیک

مسافر
عمر جو آپ کہہ رہے ہیں وہ ممکن ہی نہیں ہے کہ نیا چاند مغرب میں نظر آتا ہے۔ سو جس وقت تک امریکہ یا بحرالکاہل کے جزائر میں چاند نظر آئے گا اس وقت تک جاپان، آسٹریلیا بلکہ شاید پاکستان میں بھی اگلا دن شروع ہو چکا ہو گا۔
 
Top