سعودی عرب اور پاکستان۔۔۔کفار کے دو بڑے ہدف

بسم اللہ الرحمن الرحیم​
سعودی عرب اور پاکستان۔۔۔کفار کے دو بڑے ہدف​

دو اسلامی ممالک۔۔۔۔افغانستان اور عراق۔۔۔۔۔پر حملہ کرنے کے بعد کفار کا سب سے بڑا ہدف سعودی عرب اور پاکستان ہیں۔سعودی عرب اسلام کا سب سے بڑا مرکز ہونے کی وجہ سے اور پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے ،ان دونوں اسلامی ممالک کے خلاف کفار کے جذبات کیسے ہیں اس کا اندازہ درج ذیل بیانات سے لگایا جا سکتا ہے۔
سعودی عرب اور پاکستان میں اسلامی انتہا پسندوں کو شکست دینا امریکہ کے لیے عراق اور افغانستان میں جنگ بند کرنے سے بھی بڑا سٹرٹیجک چیلنج ہے۔امریکی جنرل ابی زید کا بیان (رونامہ نوائے وقت ،لاہور،8فروری 2004ء)

بش کے پہلے حریف جنرل ویزے کلارک نے نیوز ویک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا"دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے عراق کی بجائے پاکستان اور سعودی عرب کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے تھی پاکستان میں سارے دینی مدارس بند کروانے چاہیے تھے اور سعودی عرب کو سیکولر ازم قبول کرنے پر مجبور کرنا چاہیے تھا اگر دونوں ملک سیکولر نہیں بنتے تو ان کے خلاف فوجی کاروائی کرنی چاہیے تھی۔(ہفت روزہ تکبیر،کراچی،8اکتوبر 2003ء)

پاکستان کے بارے میں برطانوی رکن پارلیمنٹ جان گیلولے کا یہ بیان بھی پڑھ لیجیے "پاکستان کو کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے پاکستان کی سب سے آخر میں باری صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ ایٹمی اور میزائیلی قوت ہے۔
(ہفت روزہ تکبیر18فروری 2004ء)
امریکی صحافی رچ لاری نے مسلمانوں کو سبق سکھانے کے لیے مکہ مکرمہ پر ایٹم بم سے حملہ کرنے کی تجویز پیش کی تھی،امریکہ کے خلاف کسی ایٹمی حملہ کی صور ت میں زیادہ تر قارئین نے مکہ مکرمہ پر ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے کی حمایت کی ہے۔(اردو نیوز،جدہ15مارچ2002ء)
کتاب "دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں" از محمد اقبال کیلانی سے اقتباس​
 

ساجد

محفلین
یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک طاقتور ملک کے مقتدر افراد اس سطحی سوچ کے مالک ہیں۔ درج بالا صحافتی پارے بلا شک و شبہہ مستند ہیں بلکہ میں آج ہی اخبار میں اوبامہ کا بیان پڑھ کر چونک گیا جب اس نے یہ کہا کہ کسی بھی امریکی حکومت کی نسبت ہم نے اسرائیل کے لئیے سب سے زیادہ کام کیا ہے۔ اس بیان سے امریکہ کی اپنی خارجہ پالیسی کے غیر متوازن ہونے کا واضح عندیہ ملتا ہے۔
شدت پسندی ہی کو دیکھ لیجئیے ۔ انکل سام نے شدت پسندی کے خلاف جنگ کے نام پہ پوری دنیا میں ایک طوفان بد تمیزی برپا کر رکھا ہے لیکن انصاف پسند ذہن درج بالا حقائق کی بنا پر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ شدت پسندی کا محرک کہاں ہے۔
 
Top