سر کش مٹے کچھ ایسے کہ نابود ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

زنیرہ عقیل

محفلین
سر کش مٹے کچھ ایسے کہ نابود ہو گئے
رحمت سے رب کی دور وہ مردود ہو گئے
ہر عیب سے بری ہے یہ اللہ کی کتاب
مفروضے منکرین کے بےسود ہو گئے
عقل سلیم ، فکر رسا اور ادائے پاک
جن کو خدا نے بخشی وہ محمود ہو گئے
راہ ِ وفا میں پیکرِ صدق و صفا تھے جو
جویائے حق کی منزل مقصود ہو گئے
ذکرِ خدا میں دیکھ ذرا گلؔ کی بے خودی
کانٹے بھی کھِل کے شاہد و مشہود ہو گئے

زنیرہ گلؔ
 
سر کش مٹے کچھ ایسے کہ نابود ہو گئے
رحمت سے رب کی دور وہ مردود ہو گئے
ہر عیب سے بری ہے یہ اللہ کی کتاب
مفروضے منکرین کے بےسود ہو گئے
عقل سلیم ، فکر رسا اور ادائے پاک
جن کو خدا نے بخشی وہ محمود ہو گئے
راہ ِ وفا میں پیکرِ صدق و صفا تھے جو
جویائے حق کی منزل مقصود ہو گئے
ذکرِ خدا میں دیکھ ذرا گلؔ کی بے خودی
کانٹے بھی کھِل کے شاہد و مشہود ہو گئے

زنیرہ گلؔ
اسّلام علیکم ورحمتہ اللہ
بہت خوب صورت غزل ہے۔ اور مجھ ایسے آلودۂ عصیاں کے لیے فکر انگیز کہ اپنے کو مردود کے زمرہ میں دیکھتا ہوں ۔اور ایک شاعر کی حیثیت سے یہ کلام میرے لیے رشک کاباعث بناہوا ہے۔
''ادائے پاک'' کچھ بے مزہ لگ رہا ہے۔ عاجزانہ مشورہ ہے کہ کوئی اور لفظ تلاش کریں۔
بدر القادری
 
Top