سرمحفل ۔۔۔شعر برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
فاعِلاتن۔فاعِلاتن۔ فاعِلاتن۔ فاعِلاتن

جب سرمحفل سنا کر ہم چلے آئے تھے مدعا
پھر سنا ہے اٹھ گئے تھے اور بھی کچھ لوگ واں سے

الف عین استاد جی کیا اسے ایک معیاری شعر کہا جا سکتا ہے؟برائے صلاح و اصلاح
فعولن-فعولن-فعولن-فعولن

چلو چھوڑ دو تم فکر آخرت کی
یہ دنیا بھی خالہ جی کا گھر نہیں ہے
 

الف عین

لائبریرین
بھئی یہ ایک دو اشعار مت کہا کرو۔ یہ تو پتہ چلے کہ غزل کی ردیف و قافیہ کیا ہے، کئی بار اس مجبوری کی وجہ سے معمولی اغلاط بھی گوارا کرنی پڑتی ہیں۔
یہاں مدعا کا تلفظ غلط ہے۔ یہ مد دعا ہے، بر وزن فاعلن۔
جب سرمح ۔۔فل سنا کر۔ ہم چلے آ۔(ئے تھے) مدعا
دوسرے شعر میں فکر کو تم نے کاف متحرک باندھا ہے جو غلط ہے۔ خالہ جی کی ’ی‘ بھی گر رہی ہے جو اچھی نہیں لگتی
 
Top