سرزمینِ جاپان اور اُردو سائن بورڈز

602983_7162759_board_magazine.jpg

بہ ظاہر اُردو زبان اور جاپان کا کوئی رشتہ ، یکسانیت یا تال میل نظر نہیں آتا، لیکن حقیقت ذرا مختلف ہے۔ یہ زبان اِس خطّے کے لیے اجنبی نہیں ،اُردو زبان اور جاپانی سر زمین کا رشتہ برسوں پُرانا ہے ۔ ٹوکیو یونیورسٹی میں شعبۂ اُردو،قیامِ پاکستان سے قبل قائم ہوا تھا۔تاہم، ابتدائی دَور میں اسے ہندوستانی زبان کہا جاتاتھا۔ بعدازاں اس کا نام تبدیل کر کے ’’شعبۂ اُردو‘‘ رکھ دیا گیا۔ اِس وقت جاپان کے تین بڑے شہروں ٹوکیو، اوساکا اور سائی تاما کی جامعات میں اُردوزبان پڑھانے کے لیے تین شعبے موجود ہیں، جن میں کئی مقامی طلبہ اُردو زبان سیکھنے میں سَرگَرداں نظر آتےہیں۔

602983_3281207_boards_magazine.jpg

اِن جامعات میں شعبۂ اُردو کے سربراہان اور اسٹاف کی غالب اکثریت جاپانی ہے، مگر سب روانی سے اُردوزبان بولتے ہیں۔ تقریباً تمام ہی اساتذہ پاکستان کے تعلیمی اداروں سے فارغ التّحصیل ہیں، جن میں کچھ پنجاب یونیورسٹی، لاہور تو کچھ جامعۂ کراچی سے فارغ التحصیل ہیں۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یہاں اُردو زبان صرف جامعات ہی تک محدود نہیں بلکہ اس ضمن میں درس گاہوں سے باہر بھی کچھ حیران کُن مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ خاص طور پرہمیں خوش گوارحیرت کا احساس اُس وقت ہوتا ہے ، جب اکثر اُردوزبان میں تحریر کردہ سائن بورڈز نظر آتے ہیں۔
602983_4850118_japan_magazine.jpg

کہتے ہیں ایک تصویر، تحریر کیےہوئے پانچ سو الفاظ کے برابر ہوتی ہے۔ جاپان کے مختلف شہروں میں آویزاں، اُردو زبان میں تحریر کردہ یہ سائن بورڈز دیکھ کر آپ کو بھی اپنی پیاری زبان کی اہمیت، وسعت کا اندازہ ہوگا اور فخر بھی۔اُردو زبان میں تحریر کردہ یہ سائن بورڈ ز،زیادہ تر سرکاری، کچھ نیم سرکاری اور غیرسرکاری بھی ہیں۔
لنک
 
Top